راجیہ سبھا کا ناجائز استعمال محمد صابر حسین ندوی

راجیہ سبھا کا ناجائز استعمال

 

محمد صابر حسین ندوی

[email protected]

7987972043

 

یوں تو جمہوریت خود ایک شعبدہ بازی ہے، مگر ان دنوں سب سے بڑا جمہوری مزاق چل رہا ہے، ہندوستان اگرچہ سب سے بڑی جمہوریت ہے، جس کو اپنی جمہوریت پر نہ صرف فخر ہے؛ بلکہ غرور ہے، یہ غرور پورے آب و تاب کے ساتھ ڈکٹیٹر شپ کی طرف بڑھ رہی ہے، دیش کا سب سے معتبر صیغہ راجیہ سبھا بھی لوک تنتر کا تماشا بن گیا ہے، اعلی پڑھے لکھے اور قانون سازی کا بوجھ رکھنے والے ملک کی عزت تار تار کر رہے ہیں، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ ملک کی عوام کو بھوکا ننگا کھڑا کر کے سرمایہ داروں کے سامنے کاسہ گدائی لیکر کھڑے ہونے پر مجبور کر رہے ہیں، سرکاری املاک کو بڑی تیزی کے ساتھ فروخت کیا جارہا ہے، سرکار تمام ذمہ داریوں سے بری ہو کر صرف حکومت کا لطف لینا چاہتی ہے، ہندو مسلم، بے روزگاری، تجارتی مراکز کی کنگالی کے بعد اب کسانوں کو نشانے پر لیتے ہوئے انہیں برباد کردی 6 پر آمادہ ہے، جس کیلئے باقاعدہ قانون سازی کی جاچکی ہے، ملک بھر میں کسانوں کا آندولن جاری ہے؛ لیکن ان سب کے باوجود نہ صرف کسان بل بلکہ متعدد مختلف فیہ بل منظور کروا کر جمہوریت کو ہی داؤ پر لگانے کے درپے ہیں، آپ ان دو خبروں کو ہی دیکھ لیجئے! "پہلی خبر حزب اختلاف کی غیر موجودگی میں سات بل پاس کرنے کے متعلق ہے، چنانچہ منگل کے روز ایوان میں راجیہ سبھا کے آٹھ ممبران پارلیمنٹ کی معطلی کا معاملہ اٹھایا۔ کانگریس سمیت حزب اختلاف کی جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ تمام آٹھ ممبران پارلیمنٹ کی معطلی کو واپس لیا جائے۔ لیکن راجیہ سبھا کے چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو اپنے فیصلے سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔ اسی دوران، اپوزیشن جماعتوں نے ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا، جس سے حکومت کو فائدہ ہوا۔ ایوان سے حزب اختلاف کے ممبران اسمبلی کی عدم موجودگی کی وجہ سے حکومت کل سات بل منظور کرنے میں کامیاب رہی، جس میں کمپنیاں (ترمیمی) بل ، 2020 ،بینکنگ ریگولیشن (ترمیمی) بل ، 2020 ،ضروری اشیا بل 2020 ،انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی قوانین بل ، 2020 ،نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی بل، 2020 ،ٹیکس لگانے اور دوسرے قوانین کا بل، 2020 شامل ہیں۔”

ایک دوسری خبر یہ ہے عام ضروریات کی تععین کے متعلق ہے، یعنی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں ضروری اجناس کا ایکٹ منظور ہوا ہے۔ اس منظوری کے بعد اب اناج، دال، آلو، پیاز، خوردنی تیل جیسی چیزیں ضروری اشیاء کے زمرے میں نہیں رہیں گی۔ در حقیقت لوک سبھا نے 15 ستمبر 2020 کو ضروری اشیا (ترمیمی) بل 2020 کو منظوری دے دی تھی۔ اب یہ راجیہ سبھا سے بھی گزر چکا ہے۔ ضروری اجناس ایکٹ میں تبدیلیوں کے سبب، اناج، خوردنی تیل، تلسی، دالیں، پیاز اور آلو سمیت زرعی کھانے کی اشیاء کو ایکٹ سے خارج کردیا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت ان تمام زرعی اشیائے خوردونوش پر قابو نہیں رکھے گی اور کسان اپنے طور پر قیمتیں طے کرکے سپلائی اور فروخت کرسکیں گے؛ تاہم حکومت وقتا فوقتا اس پر نظرثانی کرتی رہے گی۔ ضرورت پڑنے پر قواعد سخت کئے جاسکتے ہیں”- حیرت کی بات ہے کہ پورا ایوان اس بات پر راضی ہے کہ عوام کو ضروریات سے بھی محروم کردیا جائے، کسانوں کی گردن پر چھری چلانے کے بعد پوری قوم کو عام اشیاء خوردنی سے دور کرنے کی تیاری ہوچکی ہے، یہ سب جمہوریت کا غم ہے، اس کارروائی سے قبل حزب اختلاف نے جد و جہد کی تھی، ایک لمحہ وہ بھی آیا تھا کہ ممبران نے اسپیکر کی بے حرمتی کی، کاغذات پھینکے گئے، جملے کسے گئے۔

ایسا لگتا تھا کہ یہ کوئی جمہوریت کا مندر نہیں؛ بلکہ تماشائیوں کا تماشہ ہورہا ہے، تو دوسری جانب ملک کی سب سے بڑی جماعت اور رواں حکومت نے سبھی اختلاف کے باوجود وہی کیا جو اسے کرنا تھا، وہ اب شتر بے مہار ہوچکا ہے، اس پر کسی ایوان کا کوئی کنٹرول نہیں ہے، چنانچہ احتجاج کرنے والے سیاست دانوں کی غیر موجودگی میں بھی آج کارروائی ہوئی اور سارے بل منظور کروائے گئے، جس سے ہر کوئی سمجھ سکتا ہے کہ اب جمہوری نطام کو گھن لگتا جارہا ہے، خود وزیراعظم اس کارروائی پر انگلی اٹھانے کے بجائے تعریف کر رہے ہیں، اور اسپیکر اختلاف کرنے والوں کو برخواست کر رہے ہیں، ذرا سوچئے! یہی حال اگر پورے ملک کا ہوجائے، جب سب ضرورت سے بھی نابلد ہوجائیں تو آخر اس جمہوریت کا کیا مطلب رہ جائے گا، جہاں نہ انسانی حقوق کا خیال ہے اور نہ ہی انسانی ضروریات کو ہی بھاؤ دیا جائے، حق یہ ہے کہ اب جمہوریت ایک کھوکھلی عمارت بنتی جارہی ہے، اس کے تمام شعبے بے جان ہورہے ہیں، نہ سرکار اور نہ ہی عوام کے تئیں کوئی ذمہ دار ہے، مرنے والے مر رہے ہیں اور زندگی کی موج کرنے والے طاقتوں کو قابو میں کر کے عیاشی کا سامان کر رہے ہیں، چند ہاتھوں میں سب کچھ سونپ کر ملک کو غیر یقینی صورتحال تک پہنچانے کی اتنھک کوشش کر رہے ہیں، رہ گئے انصاف پسند تو وہ بے یار و مددگار ہیں، ساری آوازیں دب گئی ہیں، حکومت کے ڈنڈے نے سبھی کو بے بس کردیا ہے، ممکن ہے کہ آئندہ انتخابات تک ملک جمہوریت کی تصویر بن کر رہ جائے اور برہمنیت کا زور اس قدر حاوی ہوجائے کہ دوسروں کیلئے بچی کھچی جگہ بھی چھن جائے۔

 

23/09/2020

Comments are closed.