سوشل میڈیا کے لئے یوں منصوبہ بندی کیجیے۔ محمد صابر حسین ندوی

سوشل میڈیا کے لئے یوں منصوبہ بندی کیجیے۔

 

محمد صابر حسین ندوی

[email protected]

7987972043

 

سوشل میڈیا ایک ایسا پلیٹ فارم ہے کہ کہیں دور دراز گلی کوچے میں بیٹھ کر ترقی یافتہ ممالک کی اعلی ترین بلڈنگ میں رہنے والے سے بھی رابطہ کیا جاسکتا ہے، صحیح معنوں میں اسی نے دنیا کو گاؤں میں تبدیل کیا ہے، اس کی طاقت سے انکار کرنا ناممکن ہے؛ بلکہ اس کا استعمال وہ لوگ بھی کر رہے ہیں جو زمانے تک تصاویر اور ویڈیوز کی حرمت پر بضد تھے، بہرحال اس کی طاقت کا اندازہ اسی سے لگا لیجئے کہ رواں حکومت نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ دیتے ہوئے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر پابندیوں کے بجائے سوشل نیٹ ورکنگ کو منظم کرنے اور اس پر قابو کرنے کی بات کہی ہے، ٢٠١٩ میں ایک رپورٹ کے مطابق اسی کروڑ لوگ ٹی وی دیکھتے ہیں، جس میں بہ مشکل بیس کروڑ نیوز اور خبروں میں دلچسپی رکھتے ہیں؛ جبکہ ستر کروڑ لوگ انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں، حالانکہ یہ ڈاٹا نہیں مل پایا کہ ان میں سے کتنے نیوز میں دلچسپی رکھتے ہیں، مگر یہ طے ہے کہ سوشل میڈیا کی قوت کے سامنے سرکار بےبس ہوتی نظر آتی ہے، ویسے بھی بہار عرب میں سوشل نیٹ ورکنگ کا ہی ہاتھ تھا، اس کے علاوہ مختلف انقلاب میں سوشل میڈیا کا کردار نظر آتا ہے، افسوس کی بات یہ ہے کہ بالعموم مسلمان اور بالخصوص ہندوستانی مسلمانوں نے سوشل میڈیا کا استعمال گند پھیلانے، آپسی اختلافات کو ہوا دینے اور رنجشوں میں اضافہ کرنے کیلئے کیا ہے، اس سے بھی انکار نہیں کہ ایک طبقہ نے اسے مثبت انداز میں ہاتھوں ہاتھ لیتے ہوئے تعمیری کام کیا ہے، ضرورت ہے کہ سوشل نیٹ ورکنگ کیلئے باقاعدہ منصوبہ بندی کی جائے، منظم طور پر پیش قدمی ہو، استاذ گرامی قدر فقیہ عصر حضرت مولانا خالد سیف اللہ صاحب رحمانی مدظلہ نے اس جانب توجہ دلائی ہے، آپ خود سوشل میڈیا پر سرگرم ہیں، اور ایک بڑے طبقہ کیلئے علمی و اصلاحی کاز میں معاون ہیں، آپ نے ایک اہم مضمون میں بیش قیمتی باتیں لکھی ہیں، آپ رقمطراز ہیں:

"ویسے تو مسلمان بھی مختلف مقاصد کیلئے سوشل میڈیا کا کافی استعمال کرتے ہیں؛ لیکن ضرورت ہے اس میں منصوبہ بندی کی، اور وہ اس طرح کہ:

الف: جو غلط باتیں پھیلائی جاتی ہیں، ہندی اور مقامی زبانوں میں دلیل کے ساتھ غیر جذباتی ہوکر ان کا جواب دیا جائے۔

ب: نفرت انگیز مواد پر کثرت سے کمنٹ کیا جائے، اور کمنٹ اس کی تردید پر مشتمل ہو، نیز اسی میڈیا کے ذریعہ جو جواب دیا جائے، کمنٹ میں اس کا حوالہ بھی ہو کہ آپ اس کی سچائی جاننے کیلئے فلاں پروگرام دیکھ سکتے ہیں۔

ج: غیر مسلم حضرات کے ساتھ جو حسن سلوک کیا جائے، اس پر ان کے تاثرات کی بھی ویڈیو ریکارڈنگ کی جائے اور اسے بھی سوشل میڈیا کے ذریعے خوب پھیلایا جائے۔

د: دلتوں، بدھسٹوں، جینیوں وغیرہ کے ساتھ مسلم دور سے پہلے جو مظالم کئے جاتے رہے ہیں، ان کو تاریخی شہادتوں کے ساتھ پیش کیا جائے؛ تاکہ تصویر کا دوسرا رخ لوگوں کے سامنے آئے۔

ہ: موجودہ دور میں دلتوں کے ساتھ تحقیر و تذلیل کا جو رویہ اختیار کیا جاتا ہے، ان واقعات کو پیش کیا جائے۔

و: انسانی بنیادوں پر محبت اور بہتر سلوک کی جو تعلیم اسلام میں دی گئی ہے، اس کو پیش کیا جائے۔

ز: مسلم دور حکومت میں ملک کو جو ترقی حاصل ہوئی اور تمام قوموں کے ساتھ مساویانہ سلوک کیا گیا، ان کو سامنے لایا جائے۔

ح: غیر مسلم بھائیوں اور بالخصوص دلتوں سے رابطہ کے وسائل جیسے: واٹس ایپ نمبر حاصل کئے جائیں اور ان تک اپنی بات پہنچائی جائے۔

 

ط: یوٹیوب چینل پر ڈبیٹ رکھی جائے، جس میں فرقہ پرستوں کے عمل کو ایجنڈا بنایا جائے، جیسے: بدھسٹوں اورجینیوں کی وہ عبادت گاہیں جو آج مندروں کی شکل میں ہیں، شودر اور ہندو مذہبی کتابیں، منو سمرتی نیز ہندو مذہبی کتابوں کے بعض غیر اخلاقی مضامین وغیرہ، اس میں ہندو مقدس شخصیتوں کے احترام کا پورا لحاظ رکھا جائے اور اپنی بات کو نقلِ واقعہ تک محدود رکھا جائے، نیز یہ ڈیبیٹ بہوجن سماج کے لوگوں اور کمیونسٹ برادرانِ وطن کے ذریعہ ہو، غرض کہ ایک منصوبہ کے ساتھ سوشل میڈیا کا استعمال کیا جائے۔(شمع فروزاں: ٢٨/٠٨/٢٠٢٠)

 

 

24/09/2020

Comments are closed.