بھارتی فوجیوں میں خودکشی کا بڑھتا رجحان

عبدالرافع رسول
چھٹی نہ ملنے، سڑکوں اورجوراہوں پرڈیوٹی لگنے ،کشمیرمیں اپنے آپ کواجنبی سمجھنے ،احساس بیگانگی ، مقوی کھانانہ ملنے ،بے عزتی کے شکاربنائے جانے ،پست ہمتی ، ذہنی دباو اورنفسیاتی مسائل میں گھرے قابض بھارتی فوج میں خودکشیوں کے واقعات میں اضافہ ہورہاہے۔ 2اکتوبر2020جمعہ کوجنوبی کشمیرکے ضلع بارہمولہ کے اوڑی میں جک پوسٹ نامی ایک فوجی کیمپ میںرکشیت کمارولدکلدیپ کمارساکن رام گڑھ ضلع سانبہ جموںنے اپنی سروس رائفل سے خودکوگولی مارکر اپنے آپ کاخاتمہ کردیا۔اسے قبل 15ستمبر2020کوضلع کپواڑا میں نفسیاتی مسائل میں گھرے قابض بھارتی پیرا ملٹری فورس کے دو اہلکاروں سریش کماراوررام مادھونے اپنی سروس رائفل سے خود کو گولیاں مارکر اپنی زندگیوں کا خاتمہ کرلیاجبکہ21،اگست 2020کو بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف)کی 169ویں بٹالین کے ہیڈ کانسٹیبل کندن رام کمار نے اوراسی روز ضلع پونچھ میں راشٹریہ رائفل 39 کے اہلکار مہیت کمار نے اپنی سروس رائفل سے خود کشی کرلی جبکہ 14 اگست کو ایک اورفوجی اہلکار نے ضلع بڈگام کے رنگریتھ علاقے میں مبینہ طور پر خودکشی کرلی، فوجی کی شناخت لانس نائک اوم پرکاش کے نام سے ہوئی ہے جس نے اولڈ ایر فیلڈ میں اپنی سروس رائفل سے خودکشی کرلی۔قبل ازیں ماہ جولائی کو سرینگر میں نیم فوجی دستے سی آر پی ایف کے اہلکار نے گولی مار کر خودکشی کر لی ہے۔سی آر پی ایف کے ترجمان پنکج سنگھ کے مطابق ہیڈ کانسٹیبل پنٹو منڈل نیصبح سرینگر کے رام باغ علاقے میں واقع نیم فوجی دستے کے گروپ سینٹر میں خودکشی کی۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق پنکج سنگھ نے کہا کہ منڈل نے اپنی سروس بندوق سے خود کو گولی ماری جس کے بعد ان کی موقع پر ہی موت ہوگئی۔
بھارتی فوج میں بڑھتی ہوئی خودکشی اور بغاوت، افسروں کا سپاہیوں سے تلخ رویہ، خود کشی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بعد نہتے اور بے گناہ کشمیریوں کے قتل عام سے انڈین آرمی کا مورال شدید پست ہونے لگا۔ کشمیر میں قابض بھارتی فوج میں خود کشیوں کا رحجان بڑھ رہا ہے جبکہ بغاوت کا عنصر بھی نمایاں ہے اس کی مثال سوشل میڈیا پر اپنے افسران کے خلاف سامنے آنا ہے۔ہر دوسرا بھارتی فوجی جوان اپنے آپ کو خونی، قاتل، جنونی اور وحشی تصور کر رہا ہے پوری طرح نفسیاتی مریض بن چکا ہے۔15 لاکھ بھارتی مسلح افواج سب سے زیادہ خودکشیوں کی شرح کی وجہ سے مشہور بھارت میں ہر3دن میں اوسطا ایک فوجی خودکشی کرتا ہے، ٹھوس اقدامات کے باوجود بھارتی مسلح افواج خودکشی کے رجحان کو روکنے میں ناکام رہا۔2010 سے 2019 تک بھارتی فوج میں 897 خود کشی کے واقعات ہوئے بھارتی بحریہ میں 40 اور فضایئہ 182 فوجیوں نے خودکشیاں کیں، 6 سال کے دوران سنٹرل پولیس فورس کے لگ بھگ 700 اہلکاروں نے خودکشی کی۔رضا کارانہ ریٹائرمنٹ کی شرح تقریبا 9000 اہلکارسالانہ ہے، بی ایس ایف کے 150 سے زیادہ فوجیوں نے گزشتہ 3 سال میں خود کشی کی بھارتی فوج میں اصل بیماری کی جڑ جوانوں اورافسروں کے مابین امتیازی سلوک ہے۔
40فیصد بھارتی فوج کی خواتین اعلی افسران کی طاقت، جنسی زیادتیوں کی وجہ سے خودکشی کر لیتی ہیں۔بھارتی فوج کے ایک ریٹائرڈ بریگیڈیئر ڈاکٹر وکرم چوپڑہ کا کہنا ہے کہ کشمیرمیں بھارتی فوج کی اکثریت خطرناک امراض کا شکارہوچکی ہے۔ بھارتی فوجی خود کو کشمیری قوم کا مجرم تصور کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک سال کے دوران مقبوضہ کشمیرمیں تعینات731فوجی جوان آفیسرز کے سامنے سرنڈرکرچکے ہیں۔بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج کے ہزاروں جوان اور فوجی افسر اپنی حکومت اور فوج سے بغاوت کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں، سینکڑوں بھارتی جوان خودکشی کر کے اپنی ناپسندیدہ زندگی کا اظہار کر چکے ہیں۔ مقبوضہ وادی میں تعینات 8لاکھ فوجیوں کا نصف کسی بھی دوسرے علاقہ میں پوسٹنگ کرانے کی تگ ودومیں مصروف ہیں۔
ادھرسرکاری اعداد وشمار کے مطابق سال 2010 سے 2019 تک بھارت میں 1113 فوجی اہلکاروں کی خودکشی کے 1113 مشتبہ واقعات درج کیے جاچکے ہیںاور فوجیوں میں سب سے زیادہ خودکشی کا رجحان کشمیرمیں تعینات فوجی اہلکاروں میں بڑھتا جا رہا ہے اور ہر سال درجنوں فوجی اپنی ہی بندوقوں سے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیتے ہیں۔چند ماہ قبل سری نگر کے سول سیکرٹریٹ یا انتظامی مرکز کی حفاظت پر مامور بھارتی ریاست پنجاب سے تعلق رکھنے والے دلباغ سنگھ نامی نیم فوجی سی آر پی ایف کے ایک ہیڈ کانسٹیبل نے درمیانی شب اپنی ہی بندوق سے خود پر گولی چلا کر خودکشی کر لی۔سری نگر میں قابض بھارتی فوج سی آر پی ایف کے ترجمان نیرج راٹھور کاکہناتھا کہ سی آر پی ایف کی 23 ویں بٹالین سے وابستہ ہیڈ کانسٹیبل دلباغ سنگھ گذشتہ چند ہفتوں سے علیل تھے اور ان کا علاج بھی چل رہا تھالیکن اس کے باجوددلباغ سنگھ نے خودکشی کی ۔قابض بھارتی فوج سی آرپی ایف کے ترجمان نیرج راٹھورکاکہناتھاکہ اکثر فوجی ذاتی یا گھریلو مسائل سے دلبرداشتہ ہو کر خودکشی کرتے ہیں جبکہ چھٹی نہ ملنے کی وجہ سے بھی وہ ایسا اقدام اٹھاتے ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ قابض بھارتی فوجیوں میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے رجحان کی وجہ سخت ڈیوٹی، اپنے عزیز و اقارب سے دوری، گھریلو و ذاتی پریشانیاں، بار بار کا مواصلاتی بریک ڈان اور وادی کی سڑکوں پر تعیناتی کے دوران احساس بیگانگی ہے۔اپنی فوج کامورال بلند کرنے اورانہیں نفسیاتی دبائو سے نکالنے کے لئے اگرچہ بھارتی حکومت نے فوجیوں کے لیے یوگا اور دیگر نفسیاتی ورزشوں کو لازمی قرار دیا ہے لیکن باوجود اس کے کشمیر میں فوجیوں کی جانب سے خودکشی کے واقعات گھٹنے کی بجائے بڑھ رہے ہیں۔ کشمیر میں تعینات فوجیوں میں خودکشی کے علاوہ آپس کی لڑائی یا برادر کشی کے واقعات میں بھی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ 1990 سے آج تک ایسے بے حساب واقعات رونما ہوئے جن میں افسروں سمیت سینکڑوں بھارتی فوجی مارے گئے۔
بھارتی وزیر مملکت برائے دفاعی امور شریپد نائیک نے دسمبر2019 میں بھارتی پارلیمنٹ لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں کہا کہ خودکشی کے ان 1113 معاملوں میں سے فوج میں 891، بھارتی فضائیہ میں 182 اور بحری فوج میں 40 اہلکاروں نے یہ انتہائی قدم اٹھایا۔ان کا کہناتھا کہ اس مدت کے دوران فوج کی طرف سے اپنے ہی ساتھیوں کو مارنے کے 28 سے 30 واقعات جبکہ بھارتی فضائیہ میں دو واقعات پیش آئے۔آیا سرکار کے پاس فوجی اہلکاروں کے لیے کوئی ‘مینٹل ہیلتھ پالیسی ہے؟ کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں بھارتی وزیر مملکت برائے دفاعی امور کاکہناتھاکہ ڈیفنس انسٹی ٹیوٹ آف سائیکولوجیکل ریسرچ سال 2006 سے فوجی اہلکاروں کی طرف سے خودکشی کی وجوہات جاننے کے لیے کافی تحقیقی کام کر رہا ہے۔ پارلیمنٹ میں وضاحتی بیان دیتے ہوئے ان کاکہناتھاکہ گھریلو اور ذاتی مسائل، ازدواجی پریشانیاں، ذہنی دبا اور اقتصادی بدحالی اہم وجوہات پائی گئیں، جو فوجی اہلکاروں کو خودکشی کے اقدام کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔شریپد نائیک نے تحریری جواب میں کہا کہ آرمڈ فورسز میڈیکل سروسز کے ڈائریکٹر جنرل نے ستمبر 2008میں فوج کے لیے مینٹل ہیلتھ پروگرام شروع کیا جس کے تحت فوجی اہلکاروں کی ذہنی صحت کی تربیت اور کونسلنگ کی جاتی ہے اور ان امور پر مختلف ورکشاپوں اور لیکچروں کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔
Comments are closed.