Baseerat Online News Portal

…………غزل…………. کمال و فن کا ترے اعتراف میں نے کیا، غلط جہاں بھی لگا اختلاف میں نے کیا

از: آبروئے شعر وادب ،لسان الوری ،استاذ الشعراء حضرت علامہ مسیح الدین نذیری

 

کمال و فن کا ترے اعتراف میں نے کیا
غلط جہاں بھی لگا اختلاف میں نے کیا

وہ ایک عام جگہ تھی مطاف میں نے کیا
تری گلی کا مسلسل طواف میں نے کیا

تو ایک پیکرِ حسن اور میں مجسم عشق
سو عشق حسن کی جانب مضاف میں نے کیا

تری حیا نے فقط عین لکھ کے چھوڑ دیا
پھر اس کے آگے رقم شین قاف میں نے کیا

تم اپنے دل میں بسالو کچھ اس طرح مجھ کو
لگے مجھے بھی کہیں اعتکاف میں نے کیا

بہارِ عشق سے آگے اجاڑ صحرا ہے
میں ہوکے آیا تو پھر انکشاف میں نے کیا

مزاج اس کا کسی شخص کو نہیں بھاتا
سمجھ رہا ہے کہ سب کو خلاف میں نے کیا

وہ سنگ دل تھا مگر موم کردیا اس کو
چٹان ٹھوس بہت تھی شگاف میں نے کیا

دماغ و دل میں بہت کشمکش رہی لیکن
دماغ کی نہ سنی برخلاف میں نے کیا

چل آ اب ایک نئی زندگی کی سمت چلیں
خدا معاف کرے گا معاف میں نے کیا

تمہیں پتہ ہے کہ خود اپنی ذات کو تج کر
تمہارے واسطے میدان صاف میں نے کیا

پھر اس کے بعد نذیری سکوں کی نیند آئی
تھکن کا خود پہ جو حاوی غلاف میں نے کیا

مسیح الدین نذیری پورہ معروف مئو

Comments are closed.