عازمین حج کی خدمت کیسے کریں؟ (پہلی قسط) زين العابدين قاسمی

عازمین حج کی خدمت کیسے کریں؟
(پہلی قسط)

زين العابدين قاسمی
ناظم: جامعه قاسميه اشرف العلوم، نواب گنج علی آباد، بہرائچ
[email protected]
9670660363

تمهيد
رسولِ اکرم ﷺ کا فرمان ہےکہ : ”حج و عمرہ کرنے والے اللہ کے مہمان ہوتے ہیں“۔ (ابن ماجہ) چوں کہ خانۂ کعبہ اللّٰہ کاگھر ہے اور حج و عمرہ کرنے والے اللہ کے گھر جاتے ہیں اور جو جس کے گھر جاتا ہے اس کا مہمان ہوتا ہے اسی لیے حج و عمرہ کرنے والے اللہ کے مہمان ہوتے ہیں۔ اسی حدیث کی بنیاد پر مکہ مکرمہ میں جگہ جگہ موٹے حروف میں حج و عمرہ کرنے والے خوش نصیب حضرات کے استقبال کے لیے ”ضُیوف الرحمٰن“ (اللہ کے مہمان) کے لقب کے ساتھ بینر لگے ہوتے ہیں۔یہ کتنی بڑی خوش قسمتی کی بات ہے کہ کسی کو اللّٰہ کا مہمان بننا نصیب ہوجائے۔اور رسولِ اکرم ﷺ نے مہمانوں کی خدمت اور اُن کا اکرام کرنےکی خاص تاکید فرمائی ہے،چناں چہ آپ ﷺ کا ارشاد ہے کہ ”جو شخص اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ اپنے مہمان کا اکرام کرے“۔(بخاری و مسلم)یہی وجہ ہے کہ ضیافت اور مہمان نوازی مسلمانوں کا شعار ہے، اور ظاہر سی بات ہے کہ مہمانوں کی خدمت اور اُن کے اکرام میں وہ تمام چیزیں آجاتی ہیں جس سے مہمانوں کو سہولت ہو اور جس سے مہمان کی ضرورت پوری ہوجائے، اسی لیے جب کسی کے یہاں کوئی مہمان آتا ہے تو میزبان ہر اعتبار سے مہمان کی ضرورت پوری کر نے کی کوشش کرتا ہے۔لوگ اپنے مہمانوں کی خدمت تو خوب کرتے ہیں مگر خوش قسمت ہیں وہ حضرات جو اللّٰہ کے مہمانوں کی خدمت کرتے ہیں، مکہ مکرمہ کے باشندے حُجّاجِ کرام کا جس طریقے سے دل کھول کر ضیافت کرتے ہیں پوری دنیا میں کہیں اس کی مثال نہیں مل سکتی ہے۔
حقیت میں حُجاج تو وہی ہیں جو حج وعمرہ کی نیت سے مکہ مکرمہ پہونچ چکے ہوتے ہیں مگر حُجّاج کی فہرست میں وہ حضرات بھی آجاتے ہیں جو ابھی تو اپنے ہی وطن اور ملک میں ہیں مگر حج کی تیاری میں لگ گئے ہیں اگر چہ ان کو ابھی عازمینِ حج کہاجاتا ہے، مگر چوں کہ اپنی نیت اور تیاری کی وجہ سے وہ بھی مکہ مکرمہ پہونچنے والے ہیں اس لیے حجاج ہی کی فہرست میں شمار کیا جائے گا اور ایسے عازمین حج کی ہم بھی بہت کچھ خدمت کرسکتےہیں۔

ہم اِن عازمینِ حج کی کیا اور کیسے خدمت کرسکتے ہیں اسی سلسلے میں چند امور قارئین کی خدمت میں قسط وار پیش کرنے کی کوشش کروں گا۔

(۱) حج کی ترغیب
سب سے پہلے تو تقریر و تحریر اور انفرادی و اجتماعی جس طرح بھی ممکن ہو حسبِ سہولت قوم کوحج کی ترغیب دی جائے خصوصاً ایسے افراد کو جن کے بارے میں یہ علم ہو کہ یہ سفرِ حج کی استطاعت رکھتے ہیں۔بسااوقات ایسا ہوتا ہے کہ ایک شخص سفرِ حج کی استطاعت رکھتا ہے اور کوئی عذر بھی مانع نہیں ہوتا ہے پھر بھی دین سے دوری اور غفلت کی وجہ سے اِس طرف توجہ نہیں کرتا ہے مگر کسی کی ترغیب دلانے کے بعد اُس کے اندر احساس اور ذوق و شوق پیدا ہوجاتا ہے اور پھر اُس کو حج کی توفیق بھی مل جاتی ہے، اس لیے حج کی ترغیب دینے کا سلسلہ ضرور شروع کرنا چاہیے۔

حج کی ترغیب دلانے کے لیے سب سے بہتر وقت
حج کی ترغیب دینے کے لیے آپ حج کے مہینے کا انتظار نہ کریں ؛ کیوں کہ ایسا ہوتا ہے کہ حج کے مہینوں میں ترغیب دینے پر کچھ لوگوں میں حج کا ذوق و شوق توپیدا ہوجاتا ہے مگر حج کے لیے فارم بھرنے کا وقت آتے آتے سارا ذوق و شوق سرد پڑجاتا ہے ؛ اس لیے فارم بھرنے کا وقت آنے سے ڈیڑھ دو مہینے پہلے سے ترغیبی سلسلے کی شروعات کریں ۔ مثلاً اِمسال ماہِ نومبر میں فارم بھرےجائیں گے لہٰذا ابھی سے ترغیبی سلسلہ شروع فرمادیں تاکہ جن کے اندر شوق پیدا ہو وہ فوراً پاسپورٹ بنوالیں اور حج کا فارم بھر سکیں۔

ترغیبی عناوین
حج کی ترغیب دینے کے لیے اِن موضوعات کو اختیار کریں:۔

(۱) حج؛ اسلام کا آخری اور تکمیلی رکن ہے۔
(۲) حج کے فضائل۔
(۳) حج کن لوگوں پر فرض ہے؟۔
(۴) حج فرض ہونے کے باوجود حج نہ کرنے والوں کے لیے وعید۔
(۵) مسجد حرام اور مسجد نبوی میں نماز پڑھنے کے فضائل۔
(۶) روضۂ رسول ﷺ کی زیارت ، اور درود و سلام پڑھنے کے فضائل۔

(اگلی قسط میں ان مذکورہ عناوین پر مختصر روشنی ڈالی جائے گی۔ ان شاءالله)

(جاری)

Comments are closed.