انبیاء کرام علیہم السلام کے وارث لاوارث نہیں ہیں!!! محمد آصف قاسمی

انبیاء کرام علیہم السلام کے وارث لاوارث نہیں ہیں!!!

محمد آصف قاسمی

شیطان کے حواری اور ظلم وجور کے پجاری آج خوشی میں پاگل ہیں۔۔۔ جام سے جام ٹکرا رہے ہیں۔۔۔ شرابوں کے پیالے ہضم پہ ہضم کئے جا رہے ہیں۔۔۔ اور زبان حال و قال سے کہ رہے ہیں۔۔۔ کہ آج ہم نے ایک بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔۔۔ کہ چند کلیوں کو کھلنے سے پہلے ہی مرجھا دیا گیا۔۔۔ جس قلم کی عظمت کی وجہ سے رب نے قسم کھائی تھی۔۔۔ اسی قلم کو لہو میں نہلا دیا گیا۔۔۔ رب کے مقدس کلام کو بھی خون خون کر دیا گیا۔۔۔ انبیاء کرام علیہم السلام کے وارثوں کو بھی قال اللہ وقال الرسول کی صدائیں لگاتے وقت۔۔۔ ہمیشہ کے لئے خاموش کر دیا گیا۔۔۔ حبیب خدا ﷺ کے مہمانوں کی درسگاہ کو خون معصوم سے رنگ دیا گیا۔۔۔ صفہ کے نسبتی طلباء کو لمحہ بھر میں اجل کا لقمۂ تر بنا دیا گیا۔۔۔ آدم خور بھیڑیا قہقہے لگا رہا ہے۔۔۔ مگر وہ نہیں جانتا۔۔۔ کہ ربانیین سے بغض رکھنے والے سے رب ذوالجلال کا اعلان جنگ ہے۔۔۔ اب میدان سج چکا ہے۔۔۔ شیطان اپنی ناپاک وناجائز ذریت اور آدم خور بھیڑیوں کے ساتھ میدان کارزار میں۔۔۔ شکست فاش اور ذلت آمیز ہزیمت سے دوچار ہونے کے لئے اتر چکا ہے۔۔۔ اب ان شاءاللہ ان بدبختوں کی ہستیاں اور بستیاں تباہ وبرباد کر کے رکھ دی جائیں گی۔۔۔ یہ منحوس اور مبغوض اپنے تمام تر منصوبوں سمیت کسی گمنام وادی میں دفن کر دۓ جائیں گے۔۔۔ ان کے گلشن تاراج کر دۓ جائیں گے۔۔۔ ان کے تخت تختوں میں بدل کر الٹ دۓ جائیں گے۔۔۔ جس نور خدا کو بجھانے کی کوشش کرتے ہیں وہ بڑھے گا اور دنیا کے کونے کونے پر راج کرے گا۔۔۔ جن علماء کرام اور طلباء عظام کو ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔۔۔ وہ رب کریم کی زمین پر ربانی نظام قائم کریں گے ان شاءاللہ۔۔۔ آدم خور بھیڑیا اپنی موت کا منظر اپنی آنکھوں سے دیکھے گا ان شاءاللہ۔۔۔ وہ ظالم ہمارے جنازوں پر قہقہے لگا رہا ہے۔۔۔ مگر وہ بھول چکا ہے۔۔۔ کہ عنقریب اس کا وہ حشر ہونے والا ہے۔۔۔ کہ وہ موت موت پکارے گا۔۔۔ مگر موت دور سے قہقہے لگا رہی ہوگی۔۔۔ ایک دن خود بھی روتے ہیں اور بے بسی کے عالم میں روتے ہیں اوروں کو رلانے والے۔۔۔ان شاءاللہ وہ وقت جلد آۓ گا۔۔۔ جب آدم خور بھیڑیا بے بسی کے عالم میں رو رہا ہوگا۔۔۔ اور اپنا انجام دیکھ کر اپنا ہاتھ چبا رہا ہوگا..!!!
ربا تو ہی ان وارثین انبیاء کرام علیہم السلام کا وارث ہے، ان کا حساب تیرے ذمے ہے..!!!

✍️ محمد آصف قاسمی

Comments are closed.