Baseerat Online News Portal

ہاں میں ڈاکٹر فیاض احمد ہوں۔۔۔! نازش ہما قاسمی. @Mlafaiyazahmad

ہاں میں ڈاکٹر فیاض احمد ہوں۔۔۔!

نازش ہما قاسمی

جی ایم ایل اے، اعلیٰ تعلیم یافتہ، اسم بامسمیٰ، فیاض، سخی، داتا، ہمدرد، غمخوار، محسن، کرم فرما، نیک سیرت، فرشتہ صفت، دانشور،پرعزم، وکاس پرش،  مہربان ، خوش مزاج، بااخلاق، کم گو، سنجیدہ فکر کا حامل، دین پر عمل پیرا، علماء نواز، باوقار، دھن کا پکا، مخلص، غریب پرور، سیکولر پسند، ہر دلعزیز لیڈر، تعلیمی میدان میں کارہائے نمایاں انجام دینے والا، فریاد رسوں کی فریاد پوری کرنے والا، اپنے حلقہ اسمبلی کو بے پناہ ترقیات سے نوازنے والا، گنگا جمنی تہذیب کا پروردہ، ’بسفی‘ کا مرد آہن، متھلانچل کی شان ڈاکٹر فیاض احمد ہوں۔ میری پیدائش ۱۹۶۳ میں بہار کے مردم خیز علاقے متھلانچل مدھوبنی کے علمی وادبی قصبہ چندرسین پور کے مہذب وباشعور علمی خانوادے مولانا قمرالزماں صاحب کے یہاں ہوئی۔ دادا محترم مولانا امیر حسن صاحب علاقے کی معروف شخصیتوں میں شامل تھے انہیں استاذالاساتذہ کے لقب سے جانا جاتا ہے۔ میرے چار بھائی نیاز احمد، اعجاز احمد، انظار احمد، امتیازاحمد اور چار بہنیں ہیں ۔ میری شادی تعلیم مکمل ہونے کے فوراً بعد اپنے علاقے میں ہی ہوگئی، مجھے اللہ نے ایک لڑکی اور دو لڑکوں سے نوازا ہے ۔تعلیم کی ابتدا دادا علیہ الرحمہ نے بسم اللہ سے کرائی ، دسویں تک سمری ہائی اسکول سے تعلیم حاصل کی ۔بارہویں اور گریجویشن آر کے کالج مدھوبنی سے مکمل کیا، پھر ایم اے اور پی ایچ ڈی(اردو)کے لیے متھلا یونیورسٹی دربھنگہ کا رخ کیا اور وہاں سے علمی تشنگی بجھائی۔ فراغت کے بعد کچھ دنوں تک تعلیم و تعلم سے جڑا رہا، بعد میں دادا محترم کے مشورے سے ۱۹۸۴ میں نیشنل اردو پرائمری ٹیچرس ٹریننگ کالج کی بنیاد رکھی۔اسے مزید ترقی دیتے ہوئے اعلی تعلیم یافتہ اساتذہ کی تربیت کے لیے ملت ٹیچرس ٹریننگ کالج کے نام سے قائم کیا۔ علاقے کے نونہالوں کو مہذب اور تعلیم یافتہ بنانے کے لیے آئی پی ایس (انڈین پبلک اسکول) قائم کیا، علاقے میں ناخواندگی کی شرح کو دیکھ کر بہت پریشان رہا کرتا تھا، مناسب تعلیم وتعلم کا انتظام نہ ہونے پر کڑھتا تھا، خدا کی مرضی اور اپنوں کی دعا شامل حال رہی، تعلیمی میدان میں یکے بعد دیگرے کئی اداروں کی بنیاد ڈالی ، میرا سب سے بڑا کارنامہ مدھوبنی میڈیکل کالج کا قیام ہے جسے ۲۰۱۹۔۲۰ میں قائم کیا، جو تین سو بیڈ اور ۱۵۰ سیٹوں پر مشتمل ہے جس سے علاقے کے ہر خاص و عام مستفید ہورہے ہیں۔ میرا تعلق ایک ایسے علمی خانوادے سے ہے جو مال و دولت میں متوسط مگر گاؤں میں ہمیشہ معزز سمجھا جاتا رہا ہے،والد محترم مدرسہ بورڈ میں ٹیچر تھے، جو ابھی حال ہی میں ریٹائر ہوئے ، بھرا پڑا خاندان تھا ، کمانے والا ایک ہی تھا جس سے ابتدائی ایام میں کافی مشقتوں کا سامنا کرنا پڑا، لیکن ہمت نہیں ہاری خدا کے بھروسے کام کرنا شروع کیا اور اب الحمدللہ میں نے اپنے علاقے  میں تعلیم کا وسیع وعریض جال بچھا دیا ہے، میرے ادارے سے ہر خاص و عام فیض اُٹھارہا ہے، مناسب فیس، غریبوں پر دست شفقت ، غریب طالب علموں کو بہترین اسکالر شپ اور علما ء و ائمہ کےلیے خصوصی رعایت کے ذریعے انہیں عصری تعلیم سے آراستہ کرکے ترقی کے دھارے میں جوڑ رکھا ہوں ۔

ہاں میں وہی فیاض احمد ہوں جس نے بے شمار غریب و پریشان حال والدین کی دست گیری کی اور ان کی بیٹیوں کی شادیوں کےلیے اپنے ذاتی پیسوں کا استعمال کرکے انہیں جورہ عروسی میں ملبوس کیا اور خوش وخرم زندگی دینے کا سبب بنا۔ ہاں میں وہی فیاض احمد ہوں جس نے علاقے کے مدارس، مکاتب اور علماء کی بے پناہ مدد کی صرف اس لیے کہ یہ خدا کے دین کے لیے کام کرتے ہیں، اگر میں ان کے کام  نہ آسکوں تو پھر میری دولت کس کام کی۔ ہاں میں وہی فیاض احمد ہوں جس نے علماء کی جوتیوں کو اُٹھانا اپنے لیے باعث سعادت سمجھا ، ان کی خدمت اپنے لیے فخرگردانا،  ان ہی علماء و صلحا اور غریب عوام کی بدولت آج میں اس منصب پر ہوں اور ان شاء اللہ اپنی پوری زندگی ان کےلیے صرف کردوں گا۔ ہاں میں وہی فیاض احمد ہوں جس نے صرف اپنی قوم کےلیے نہیں؛ بلکہ علاقے کے ہر مکتب فکر اور ہرمذہب سے تعلق رکھنے والے عوام کےلیے اپنے دونوں ہاتھ کھول دیے، ان کی ہر طرح سے مدد کی، مسلم و غیر  مسلم میں تمیز کیے بنا ہر مجبور وبے بس انسان کا آسرا بنا ۔ ہاں میں وہی فیاض احمد ہوں جو نماز کا انتہائی پابند ہے، تلاوت قرآن پاک جس کا روزانہ کا معمول ہے، کسی بھی معاملے میں رشوت نہیں لیتا ہوں، صاف شفاف شبیہ رکھنے والا ایک کامیاب اور منجھا ہوا سیاستداں ہوں، سیاست عبادت کی طرح کرتا ہوں، الخلق عیال اللہ کو سامنے رکھ کر بلا تفریقِ مذہب ہر ایک انسان کی خدمت کرنا اپنا فرض سمجھتا ہوں.

ہاں میں وہی فیاض احمد ہوں جس نے ، سماجی خدمات اور تعلیمی میدان میں تحریک چلانے کے بعد علاقے کی پسماندگی کو دورکرنے کےلیے ۲۰۰۵ میں سیاست میں قدم رکھا، پہلی بار جدیو سے ٹکٹ لے کر الیکشن لڑالیکن شومیٔ قسمت ہار نصیب ہوئی پھر بھی  ہمت نہیں ہاری اور ۲۰۱۰ کے الیکشن میں آرجے ڈی سے ٹکٹ لے کر میدان میں اترا ، تب سے اب تک علاقے کا ہر دلعزیز ایم ایل اے ہوں ابھی ۲۰۲۰ کے اسمبلی انتخاب میں مہاگٹھ بندھن کا امیدوار ہوں۔ مجھے امید ہے کہ میرے حلقہ انتخاب کے عوام اس بار بھی مجھے منتخب کرکے ایوان اسمبلی میں بھیجیں گے؛ تاکہ میں اپنے علاقے کی ترقی کے ادھورے خواب پورے کرسکوں۔ میں نے اپنے حلقہ میں بے پناہ ترقیاتی کام کیے ہیں جس کے گواہ میرے حلقے کے عوام ہیں۔ ،٣٥٨ سے زائد سڑکوں کی تعمیر کی ہے جو اپنے آپ میں ایک مثال ہے  ،  میرے ان ہی کاموں کی وجہ سے عوام میں روز افزوں میری  مقبولیت بڑھتی جارہی ہے اور وہ مجھے اس بار کے الیکشن میں بھی جیت دلاناچاہتے ہیں، ان شاء اللہ میں جیت کر ان کی امیدوں پر مکمل پورا اترنے کی کوشش کروں گا۔ میں نے عوام سے وعدہ کیا ہے کہ بسفی حلقہ میں صحت کے میدان میں بھی کام شروع کروں گا اور علاقے کو تین نئے اسپتال بطور تحفہ پیش کروں گا؛ تاکہ انہیں دربھنگہ ومدھوبنی جاکر در در کی ٹھوکریں کھانی نہ پڑے۔

Comments are closed.