لو جہاد ! ………. ایک نقطہ نظر یہ بھی

 

از ــــــــــ محمود احمد خاں دریابادی

 

آج کل بہت شور ہے لو جہاد …… لو جہاد …….. لوجہاد ـ……. قانون بن رہے ہیں، ارڈیننس لائے جارہے ہیں …….. اس پر مزید گفتگوآگے ہوگی مگر پہلے کچھ حقاٰئق تازہ کرلیجئے ـ

 

★ کیا یہ حقیقت نہیں ہے کہ ہندو معاشرے میں جہیز، تلک اور شادیوں میں فضول خرچی مسلم معاشرے سے کہیں زیادہ ہے ـ

 

★ کیا یہ حقیقت نہیں ہے کہ ہندووں کے اثرات ہندوستان کے مسلم سماج میں بھی در آئے ہیں اور یہاں بھی جہیز، تلک اور دیگر رسومات اصلاح کی تمام تر کوششوں کے باوجود اب تک موجود ہیں ـ

 

★ کیا یہ حقیقت نہیں ہے کہ جہیز اور تلک کی وجہ سے بہت سی ہندو اور مسلم لڑکیاں اچھی خاصی عمر گذرنے تک اور بعض بے چاریاں تاعمر شادی محروم رہ جاتی ہیں ـ

 

★ کیا یہ حقیقت نہیں ہے کہ اگر مسلم نوجوان ہندو لڑکیوں کی محبت میں پھنس کر ان سے شادی کرنے لگیں گے تو ان لڑکیوں کے ماں باپ کا جہیز تو ضرور بچے گا مگر بہت سی مسلم بچیاں رشتے اور جہیز کے انتظار میں گھر بیٹھی رہ جائینگی ـ

 

★ کیا یہ حقیقت نہیں ہے کہ جس گھر کی لڑکی کسی مسلم لڑکے سے شادی کرلیتی ہے تو عموما اس لڑکی کے ماں باپ تو کچھ نہیں کہتے مگر اُن کے پڑوسی شرپسند بجرنگیوں کو بلاکر لو جہاد کا شور مچادیتے ہیں ـ……… کیا اِس کے پیچھے کسی طرح کا احساس محرومی ہوتا ہے کہ ہمارےجہیز کا خرچہ کیوں نہیں بچا ؟

 

★ کیا اب بھی وقت نہیں آیا کہ سب سے پہلے ہم اپنے نوجوانوں کو سمجھائیں کہ ” میاں ہوش کے ناخن لو، قوم کی بچیاں ہیں اُن کا کیا ہوگا، پیار محبت کے ناٹک میں مت پھنسو، اکثر پچھتانا پڑتا ہے، خود بھی مصیبت میں پھنسو گے اور اپنے بوڑھے ماں باپ کو بھی پریشان کروگے ـ …….. ہم نے بہت دیکھا ہے جو لڑکیاں مسلم لڑکوں کے ساتھ گھر سے بھاگتی ہیں جب وہ پکڑی جاتی ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ وہ تو مسلم بچیوں کے پیروں کے تلووں کے برابر بھی نہیں ہیں ـ اس لئے اے مسلم نوجوانوں میک اپ زدہ کے چکر میں مت پڑو، ان لڑکیوں کے ماں باپ کی دولت کی لالچ میں بھی مت آو، ان کے بڑے سرکاری عہدوں سے متاثر مت ہو تمھیں کچھ نہیں ملے گا، ہر آدمی نقوی اور شہنواز نہیں ہوسکتا ـ

 

★ کیا اب بھی وقت نہیں آیا ہے کہ ہم سرکار سے کہیں کہ آپ لو جہاد کا قانون بنانے جارہے ہیں ضرور بنائیے، مگر اس میں یہ شق ضرور شامل ہونی چاہیئے کہ لو جہاد میں جو بھی لڑکی لڑکے پکڑے جائینگے ان دونوں کا اور ان دونوں کے گھر والوں کا نارکو ٹیسٹ کیا جائے گا تاکہ پتہ چل سکے کہ پہل کس نے کی تھی، جس نے بھی پہل کی ہو اس کو لو جہاد قانون کے تحت سزا دیدیجئے ـ……… کہیں ایسا تو نہیں ہے کہ یہ سب ایک سازش کے تحت کیاجارہا ہو کہ پہلے مسلم نوجوانوں کو محبت میں پھنسایا جائے اور پھر لوجہاد کے نام پر انھیں اور ان کے گھر والوں کو ٹارچر کرکے روپئے اینٹھے جائیں ـ …………..

 

آخر ہاتھرس کی مظلومہ کے کیس میں جب متاثرہ اور ملزمیں دونوں کے لئے نارکو ٹیسٹ کا مطالبہ کیا جاسکتا ہے تو لو جہاد کے کیس میں کیوں نہیں ………….. ؟؟

Comments are closed.