ظلم و ناانصافی کے خلاف سب کو متحد ہونا چاہیے

محمد قمر الزماں ندوی
کسانوں کی طرف سے آج بھارت بند کا اعلان کیا گیا ہے، اپوزیشن کے ساتھ ساتھ اکثر سیاسی اور غیر سیاسی پارٹیوں نے اس بند کی حمایت ہے، زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک کا آج ۱۳واں دن ہے، اور لگاتا کسان مرکزی حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں ، کہ وہ زرعی قوانین کو واپس لے، لیکن حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی اور اڑیل رویہ اپنائے ہوئی ہے۔ بھاچپا آر ایس ایس کی سرپرستی میں ظلم و ناانصافی کے تمام حدوں کو پار کر گئی ہے، اس کے یہاں اخلاق،ضابطہ، انسانیت، مانوتا اور جمہوریت کی پاسداری نام کی کوئی چیز نہیں رہ گئی ہے، اخلاقی ضابطوں پر عمل اس کے یہاں کھیل تماشہ سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتی، ابھی وہ افییم کے نشہ میں ہے، اپنے ھدف اور مقصد کو حاصل کرنے کے لیے چھل، بل، اور کل سب استعمال کر لیتی ہے۔ اس وقت مذہبی نشہ کو اتنا زیادہ آتشہ کر دیا گیا ہے کہ مہذب برادران وطن بھی اس نشہ میں مدہوش ہوگئے ہیں۔ بہار کے نتائج کے بعد یہ نشہ اور زیادہ چڑھ رہا ہے۔۔ ہمارے بعض مسلم قائدین جو ہمیشہ سرخیوں میں رہتے ہیں اور ان کے گرم اور جوشیلے بیان سے برادران وطن باہم متحد ہوجاتے ہیں اور بھاچپا اپنے مقصد میں کامیاب ہوجاتی ہے۔ اور یہ سادے اور بھولے مسلمان یہ سمجھتے ہیں کہ مسلمانوں کے نجات دہندہ تو یہی ہیں اور یہی ہماری نیا بھنور سے نکالیں گے، جب کے حقیقت یہ ہے کہ بھاچپا ہمیشہ چاہتی ہے کہ وہ سرخیوں میں بنے رہیں اور اسی طرح وہ ہمیں ہمیشہ متحد کرتے رہیں۔ اور ہم اس چال کو سمجھنے میں ناکام ہیں۔۔۔۔ بہار الیکشن میں اس نے یہی کارڈ کھیلا، حیدر آباد بلدیاتی الیکشن میں اسی کو آزمایا اور آگے بنگال میں وہ اسی کو بھنائے گی۔۔۔۔
خیر اب بات بہت آگے نگل گئی ہے اور ہم اپنی غفلت اور لاپرواہی سے ہر طرف سے گھر چکے ہیں، اس وقت اگر اس فسطائی حکومت کو جو قابو سے باہر ہے، نکیل لگا سکتی ہے تو یہ کسان آندولن ہے، جس کو تمام سیکولر پارٹیوں اور سنگھٹنوں کی حمایت حاصل ہے، بھاچپا کی پالیسی کو سب سے زیادہ موثر طریقہ سے کسانوں نے پیش کیا ہے، اگر یہ کسان اپنے مطالبات میں کامیاب ہوگئے تو شاید وقت کا دھارا بدل جائے اور حکومت کا نشہ اتر جائے ، جس کی مثال ابھی بدمست ہاتھی کی ہے، اور جدھر جا رہا ہے آہا کار اور ہنگامہ مچا دے رہا ہے۔
اس لیے کسان کی آواز میں آواز ملائیے کیونکہ کسان آندولن ہندوستان کی تاریخ کا اہم موڑ ہے، یہ آندولن حق بجانب ہے، کسانوں کا مطالبہ سو فیصد درست ہے ان کے مطالبات حقائق اور انصاف پر مبنی ہیں، اس لیے ہر سچے اور اچھے ہندوستانی کو اس آندولن کی حمایت کرنی چاہیے اور آج کے بند کو کامیاب بنانا چاہیے، ہمارے فاضل دوست ڈاکٹر طارق ایوبی ندوی نے بھی آپ سے اپیل کی ہے ان کے پیغام پر بھی آپ تمام مہذب اور سیکولر ہندوستان کان دھریں۔۔۔۔۔ انہوں نے جو لکھا ہے اسے بھی پڑھیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"کسان آندولن” بھارت کی تاریخ کا اہم موڑ”
کسانوں کا آندولن حق بجانب ہے، ان کے مطالبات معاملہ فہمی اور حقیقت کے ادراک پر مبنی ہیں، ہم پہلے لکھ چکے ہیں کہ کسان آندولن کی کامیابی وناکامی سے ملک کا رخ اور بھاجپا کا مستقبل طے ہوگا، اگر کسان آندولن ناکام ہوا تو نہ صرف بھاجپا بہت مضبوط ہو جائے گی بلکہ تمام مد مقابل ختم ہو جائیں گے اور اسکی حیثیت بدمست ہاتھی کی ہو گی، اور اگر کسان نے مطالبات منوانے میں کامیاب رہے تو شاید ایک بار پھر ملک سوچنے پر مجبور ہو جائے، بھاجپا کی پالیسی کو سب سے زیادہ موثر طریقہ سے کسانوں نے ہی ملک کے سامنے پیش کیا ہے اور وہی کر بھی سکتے تھے، کیونکہ ان کے آندولن کو بدنام و ناکام کرنے کا ہر بھاجپائی کارڈ ناکام ہو گیا ہے، ورنہ حقیقت یہ ہیکہ ملک لٹتا ہے لٹ جائے ، کنگال ہوتا ہے ہوجائے، عام شہری روز ایک نئی لائن میں لگتا ہے لگ جائے مگر عام ہندو کو اس سے فرق نہیں پڑتا، مذہب کی افیم سر چڑھ کر بول رہی ہے، مودی کے نشے نے آنکھوں پر پٹی باندھ دی ہے، عام ہندو یہ سمجھ رہا ہے کہ پہلی بار بھارت میں ہندو راج قائم ہوا ہے، مودی ہمارا ایسا ہیرو ہے جسکی قیادت میں بالاخر ہر عام ہندو کو دیگر اقوام پر انفرادی برتری حاصل ہو گی ، دلیل چاہیے تو کرونا کال اور لاک ڈاون کی مار کے بعد ہوئے بہار انتخاب کے نتائج دیکھ لیجئے اور ای وی ایم پر شبہ ہو تو حیدر آباد نگر نگم کے بیلٹ سے ہوئے چناو دیکھ لیجئے، تمام تر منفی ماحول کے باوجود ۴ سے ۴۸ سیٹوں کا حصول اس افیم کے اثرات دکھاتا ہے جو پلائی گئی ہے اور یہ واضح کرتا ہے کہ بھاجپا کا ہندو مسلم کارڈ کس تیزی کے ساتھ اپنا اثر دکھا رہا ہے ، کانگریس مرتی ہے مر جائے بلا سے مگر ہر علاقائی جماعت (راجد ہو یا ٹی آر ایس یا کوئی اور) کا کمزور ہو جانا ملک اور سیکولرزم کے کمزور ہو جانے کے لیے انتہائی خطرناک ہے، سیمانچل کے مسلم ووٹ سے ۵ نشستوں کے حصول پر خوشی بجا مگر اس کا راست فائدہ حیدرآباد میں نظر آیا بلکہ خود سیمانچل کی دیگر نشستوں پر بھی دیکھا گیا اور اب بنگال میں مزید نظر آئے گا۔
بہر حال افیم کے اس نشے میں دھت ملک کی اکثریت کی آنکھ کھولنے کا ایک موقع کسانوں نے فراہم کیا ہے تو ذاتی مفاد اور نام نمود کی سیاست سے بالا ہو کر انھیں کامیاب کرنے کی ہر کوشش ضروری ہے، یہ ایشو یوں بھی بہت مضبوط ہے اسلیے کہ اسکا تعلق بلا تفریق ملت و مذہب اور ذات برادری عام شہریوں سے ہے، کسانوں نے ۸ تاریخ کو بھارت بند کا اعلان کیا ہے جس کو اب تک دس ٹریڈ یونین حمایت دے چکی ہیں، ہماری تنظیم بھی پرائیوٹائزیشن کو لاگو کرنے والے ان زرعی بلوں کے خلاف روز اول سے کسانوں کی حمایت میں ہے، ہم اپیل کرتے ہیں کہ ہر سطح پر کسان آندولن کا سپورٹ کیا جائے اور ان کے بھارت بند کی اپیل کو کامیاب کرنے کی ہر فرد اور ہر تنظیم اپنی سطح پر ہر ممکن کوشش کرے۔
Comments are closed.