علم و فن سے عشق تھا جنکی طبیعت کا خمیر

فیاض احمد سورتی
حضرت مفتی زرولی خان اپنی علمی عظمت و کمال کے اعتبار سے اس زمانے کے چند نابغۂ روزگار ہستیوں میں سے ایک تھے، انکے علم میں وسعت بھی تھی اور گہرائی بھی؛ انکا سب سے بڑا امتیاز علمی اعتبار سے جامعیت و ہمہ گیریت ہے وہ بیک وقت ایک فقیہ محدث اور مفسر تھے ،قرآنیات و اصولِ تفسیر پر گہری نظر رکھتے تھے، اہلِ سنت و الجماعت کے معتدل اور کتاب و سنت سے ہم آہنگ افکار و نظریات کے بلند پایہ ترجمان اور وکیل تھے ، متقدمین اور اسلافِ امت کے علوم سے انکو گہری اور والہانہ وابستگی تھی۔
حضرت مفتی صاحب نے اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ قرآن و حدیث کی اشاعت میں صرف کیا۔ آپکے سامنے ہزاروں بلکہ لاکھوں طلبہ نے شرفِ تلمذ حاصل کیا چالیس سال سے زائد آپ نے صحیح بخاری و سنن ترمذی کا درس دیا؛ آپکے اندازِ تدریس پر محدثانہ رنگ غالب تھا اصولِ حدیث پر گہری نظر اسماء رجال جیسے مشکل فن میں آپ بے نظیر تھے،
آپکی شخصیت کا دوسرا امتیاز ردِ بدعات اور منکرات پر بلاخوف لومۃ لائم نکیر کرنا تھا اس پہلو پر آپ نے امت کی اصلاح و ہدایت میں خصوصی توجہ دی۔
حدیث کے علاوہ آپکا خاص موضوع فقہ و فتاوی ہے اس میدان میں بھی آپ شہ سوار ہیں جنمیں آپ کی مجتھدانہ بے نظیر شان نظر آتی ہے؛حضرت مفتی صاحب حنفی ہیں بلکہ یوں کہنا چاہئے کہ متصلب حنفی ہیں مگر اسکے باوجود انکو فقہاءِ احناف کی رائے نصوص سے ہٹتی ہوی محسوس ہوتی تو اس پر تنقید بھی فرماتے ہیں اور اپنی مجتھدانہ شان کے مطابق رائے بھی قائم فرماتے چنانچہ صیام ست من الشوال پر اور اس جیسے کئی مسائل میں اپنی تحقیق آپ خود رکھتے ہیں جو کہ عام فقہاء یا مفتی بہ اقوال کے معارض ہیں ؛ جنکا ذکر اپنے رسالے اور دروس مں بار بار فرماتے یہ حضرت مفتی صاحب کی ذاتِ عالی کا بہترین پہلو ہے کہ جہاں انہوں نے تقلیدی مزاج کے ساتھ ساتھ تحقیقی و تنقیدی مزاج کو بروئے کار لاکر امت کے سامنے مسائل کے سلسلہ میں اپنی مخلصانہ رائے بیان کی ہے۔
آج بروز منگل ۸/دسمبر۲۰۲۰ کو دعوتِ اصلاح و تدریس و خطابت میں چہکنے والا یہ عظیم چراغ ہمیشہ کیلئے خاموش ہوگیا اللہ امت کو خصوصا انکے ادارے احسن العلوم کو نعم البدل عطاکریں انکے علمی ورثہ کو صدقۂ جاریہ بنادے۔ (آمین)
Comments are closed.