کشمیرکے ابلاغی محاذپرکاوشیں

عبدالرافع رسول
یہ 7اگست 1995کی بات ہے کہ میںنے اپنے منسلک انتظام کی ہدایات پرسری نگرسے اپنابیگ باندھااورسوئے آزادکشمیرچل پڑا،راستہ سخت کٹھن ،مشکل ترین اورنہایت دشوارتھادشمن بھارتی فوج کے ساتھ آنکھ مچولی کرتے ہوئے کئی دن کی سفری کلفت کے بعد بالآخر میںآزادکشمیربیس کیمپ کے داراحکومت مظفرآبادپہنچا۔یہاں پہنچ کرمیں نے دیکھاکہ تحریک آزادی کشمیرکے ابلاغی محاذ پرصوتی جہت پرریڈیوآزادکشمیراورریڈیوصدائے حریت کشمیرسرگرم عمل ہیں اورایک نیوزایجنسی بھی معرض عمل میں آئی تھی جوپاکستان کے اخبارات کومقبوضہ کشمیرکی صورتحال پرخبریں فراہم کررہی تھی ۔تاہم ابلاغی محاذ پرتحریری کا جس پیمانے پرہوناچاہئے تھا، مجلہ ماہنامہ جہادکشمیراورکشمیرالیوم کے علاوہ اس محاذ پرکوئی خاطرخواہ تحریری کام نہیں ہورہاجبکہ تحریری طورپربہت زیادہ کام کرنے کاتحریکی مطالبہ اورعملی تقاضاتھا۔
چنانچہ راقم السطورنے یہ 21دسمبر1996میں اپنے رفیق خاص سیدعارف بہار جوآزادکشمیرکے معروف صحافی ہیںسے مشاورت کرکے تحریک آزادی کشمیرکے ابلاغی محاذ کووسعت دیتے ہوئے ایک اردومیگزین ماہنامہ محاذ کشمیرکے نام سے شائع کیا۔جوضخامت کے اعتبارسے مجلہ جہادکشمیرجیساتھالیکن اس کے مضامین کے عنوانات کی نوعیت تھی اس سے یکسرمختلف تھی چنانچہ محاذکشمیرکی مختصر اشاعتی ٹیم نے اس میگزین کے ذریعے سے اسلامیان کشمیرکی آواز کوعربستان اورکئی یورپی اور ایشیائی ممالک تک پہنچانے میں نہایت جانفشانی کے ساتھ کردارنبھایااور اس کے ساتھ ہی اس میگزین نے بہت جلد مقبولیت حاصل کرلی اوربام عروج پر پہنچا۔مقبوضہ جموںوکشمیرمیں قابض بھارتی فوج کی بربریت کوعالمی سطح پرطشت از بام کرنا، مجاہدین کشمیرکی تیربہدف کارروائیوں کااحاطہ،شہدائے کشمیرکاتذکرہ ،مجاہدین کے حملوںمیں قابض بھارتی فوج کاواصل جہنم ہونااوراسلامیان جموںوکشمیرکی مظلومیت کوسامنے لانا،محاذکشمیرکے مقاصد میں شامل ہے۔
مجلہ محاذکشمیرکی ماہانہ اشاعت اور اس کاایڈیٹوریل لکھنے کے ساتھ ساتھ راقم نے کشمیرکی تحریک آزادی پرمحنت شاقہ سے خامہ فرسائی کی اور تحریک آزادی کشمیرکے مدوجزر، نشیب وفراز،واقعات ،حادثات سانحات،عظمتوں اورعزیمتوں کوکتابی شکل دے کرضبط تحریرلانے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کیااوراس طرح محاذ کشمیرکے پلیٹ فارم سے ایک تواناآوازاٹھانے میں راقم سطورکوبہت حد تک کامیابی ملی ۔ قلم وقرطاس کے ساتھ چولی دامن کاساتھ رہا جس کے طفیل میں نے1996سے آج تک کشمیرکے موضوع پر 9ضخیم کتابیں تصنیف کی ۔جن میں کشمیر کے باکباز،اس کتاب میں شہدائے کشمیرکی جانبازی کاتذکرہ ہے ۔ دوسری کتاب کشمیرمیں آتش وخون ہے،اس کتاب میں سفاک بھارتی فوج کی بربریت کے دل دہلانے والے سانحات اندارج ہیں۔ تیسری کتاب کشمیری بیٹوں کی تلاش ہے ،اس کتاب میں بھارتی قابض فوج کے ہاتھوں گم شدہ نوجوانوں کی داستان الم ہے ۔
میری چوتھی کتاب کشمیرنائن الیون کے بعدکے عنوان سے ہے اس کتاب میں نائن الیون کے کشمیرکاز پرپڑنے والے اثرات کاتذکرہ ہے ،میری پانچویں کتاب کشمیردوتہذیبی تصادم کے نام سے شائع ہوچکی ہے اس کتاب کوپڑھنے اوراس کے مطالعے سے مسئلہ کشمیرسمجھنے میں آسانی ہوجاتی ہے کہ یہ دراصل دوقومی نظرئے کاہی تسلسل ہے ،چھٹی کتاب مسلمانوں کے خلاف مغرب کی جارحیت ،ہے جیساکہ نام سے ہی پتاچل جاتاہے کہ اس کتاب میں مغرب کی اسلام اورمسلم دشمنی کے واقعات ہیں۔اس خاکسارکی ساتویں کتاب کشمیراورنظریہ پاکستان ہے ،اس کتاب میںاپنی بساط اوراپنے مبلغ علم کے مطابق میں نے پورے دلائل کے ساتھ کشمیرکے پاکستان کے ساتھ تعلق کومبرہن کردیاہے ۔میری آٹھویں کتاب کشمیرپلوامہ حملے سے دفعہ 370کے خاتمے تک ہے اس کتاب میں پلوامہ حملے کی وضاحت کی گئی کہ یہ صرف اورصرف ایک فرزندکشمیرکی جہادی کارروائی تھی ۔جبکہ راقم کی نویں تصنیف کشمیرعزیمتوں کی سرزمین ہے اس کتاب میں 2016برہان وانی شہید کی شہادت کے بعد کشمیرمیں بھارتی بربریت سے پردہ اٹھایا۔
الغرض میری کوشش رہی ہے کہ تحریک آزادکشمیرکے ابلاغی محاذ پرپوری بازی لگاکرمصروف عمل رہوں ۔ بلاشبہ میری تمام تصانیف اورقلمی کاوشیں کشمیرکی جدوجہدآزادی کے حوالے ایک بھرپورمحنت کانتیجہ ہے۔
اسی تسلسل کوایک نئی جہت دیتے ہوئے میںنے اپنے منسلک انتظام جس کی قیادت جنرل عبداللہ صاحب کررہے ہیںکے ساتھ مشاور ت کرکے نئے دورکے نئے تقاضوںکے عین مطابق21دسمبر2019کو محاذ کشمیرکایوٹیوب چینل لانچ کیا۔یہ تحریک آزادی کشمیرکے پہلا یوٹیوب چینل ہے جس کااعزازمحاذ کشمیرکوحاصل ہوا۔ محاذ کشمیرکے اس یوٹیوب چینل پر ڈپٹی ایڈیٹر محاذ کشمیرمحمدحسین خان بطوراینکرپرسن اور راقم بطورایڈیٹرمحاذ کشمیرمہمان کے طورپرجلوہ نمائی کرتے ہوئے اوراردواورکشمیری زبانوں میں مقبوضہ کشمیرکی تازہ ترین صورتحال ،اسلامیان مقبوضہ جموں وکشمیرکی مظلومیت،ہندوستان کے مسلمانوں کے ساتھ پیش آنے والے کربناک حالات اوربھارتی فسطائیت،مقبوضہ کشمیرمیں بھارت نوازطبقے کی بے ایمانی اوردلالی ،ان کی ہاں میں ہاں ملانے اورانہیں دست تعاون دینے والے مقبوضہ کشمیرمیں مراعات یافتہ طبقے کی کھلی منافقت اورضمیرفروشی کوطشت ازبام کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ کشمیرپرعالم اسلام کی مجرمانہ خاموشی ،عرب ممالک کے بھارت کے ساتھ بڑھتے ہوئے مراسم ،پاکستان کاکشمیرپرموقف اوراس موقف کومنوانے کے لئے ارباب پاکستان کی تگ وتازپرہفتہ وار ایک مختصر جائزہ اورتبصرہ نشرکررہاہے اسلامیان جموںوکشمیرکے علاوہ بیرون دنیاکے اہل ضمیر محاذ کشمیرکے اس یوٹیوب چینل پرنشرہونے والے ان تبصروں اورجائزوںکونہایت انہماک کے ساتھ دیکھتے اورسنتے ہیں اورکشمیرکی تازہ تریں صورتحال سے جانکاری پارہے ہیں۔
محاذ کشمیراوراسے منسلک انتظام کشمیر کے پاکستان سے انضمام کاموقف رکھتاہے ۔محاذ کشمیراوراسے منسلک انتظام دلائل وبراہین کی بنیادپرسمجھ چکاہے کہ مملکت پاکستان کا کشمیرسے تعلق اوررشتے کی اساس کلمہ طیبہ ہے ۔دینی رشتہ ،مسلم تہذیب وثقافت ،کشمیر کی تاریخ ،جغرافیہ اوردریائوں کا رخ یہ ثابت کرتا ہے کہ کشمیر پاکستان کا قدرتی حصّہ ہے۔دوقومی نظریئے کی بنیادپرتقسیم برِّصغیر کے ایجنڈے کے طے شدہ اصول جسے دانشِ فرنگ اورہندوکی مکاری نے کشمیرپرآکرجان بوجھ کر نامکمل اور ادھورا چھوڑدیا ،اسلامیانِ کشمیر اس کی تکمیل کے لیے برسر جدوجہدہیں۔اس جدوّجہد میں 1947 سے اب تک ایک محتاط اندازے کے مطابق 5لاکھ سے زائد فرزندانِ کشمیر اپنی متاع عزیزقربان کرچکے ہیں۔ تقسیمِ برِّ صغیر سے آج تک اسلامیان کشمیرنے ہر مرحلے پریہ ثابت کیا ہے کہ وہ امت مسلمہ کے ساتھ اپنے دینی رشتے کو مضبوط سے مضبوط تر بنانا چاہتے ہیں اسی تناظر میں وہ اپنا مستقبل پاکستان کے ساتھ استوار کرنا چاہتے ہیں۔
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے
نیل کے ساحل سے لیکرتابہ خاک کاشغر
اقبالؒ
19جولائی 1947کوسری نگر کے مجاہد منزل میں کشمیری قیادت کاالحاق پاکستان کااعلامیہ ہویامحاذ رائے شماری کی تحریک ہو یا پھر 1990میں منصہ شہود پر آنے والی تاریخ ساز جدوّجہدبالسیف کا معاملہ ہر مرحلے پرملت اسلامیہ کشمیرنے’’پاکستان سے رشتہ کیالاالہ الاللہ‘‘کا نعرہ بلندکیااوراس طرح ہرموقع پر اسلامیان کشمیرانضمام پاکستان کے اپنے عزم کو دہراتے رہے۔آج تک یہ ثابت نہیں کیا جاسکتاہے کہ اسلامیان کشمیر نے کبھی اپنی جدوّجہدمکمل طورپر ترک کی ہویا اپنے سچے موقف سے دستبردار ہوئے ہوں۔ اسی موقف کولئے ہوئے ادارہ محاذ کشمیراوراسے منسلک انتظام ابلاغی محاذ پرکوشاں ہے اورپوری کمنٹمنٹ کے ساتھ رحمت الہی کادامن پکڑے ہوئے آگے بڑھ رہاہے اوردست بدعاہے کہ اللہ تعالی اسلامیان جموں وکشمیرکوسفاک بھارت سے آزادی کی نعمت نصیب کرے آمین۔

Comments are closed.