مودی حکومت دباؤ میں مردم شماری کرا رہی ہے، لیکن عوام کو ان کا پورا حق ملنا چاہیے: راہل گاندھی

دربھنگہ، نمائندہ خصوصی/ محمد رفیع ساگر
راہل گاندھی نے دربھنگہ میں امبیڈکر کلیان ہاسٹل میں "تعلیمی انصاف مکالمہ” کے دوران کہا کہ ہم نے پارلیمنٹ میں ذات پر مبنی مردم شماری کی مانگ کی تھی، لیکن حکومت نے انکار کر دیا۔ جب عوامی دباؤ بڑھا تو حکومت کو یہ فیصلہ لینا پڑا۔ مگر یہ حکومت جمہوریت، آئین اور جاتی گننا کی اصل روح کے خلاف ہے۔ یہ حکومت اڈانی اور امبانی جیسے سرمایہ داروں کی ہے، عوام کی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی 90 فیصد آبادی دلت، پسماندہ، آدیواسی اور اقلیتوں پر مشتمل ہے، لیکن اقتدار اور دولت پر صرف 8-10 فیصد لوگوں کا قبضہ ہے۔
راہل گاندھی نے تین بڑے مطالبات بھی رکھے میں ملک میں ذات پر مبنی صحیح اور مکمل مردم شماری کرائی جائے، پرائیویٹ سیکٹر اور یونیورسٹیوں میں دلت، او بی سی اور آدیواسیوں کو ریزرویشن دیا جائے اور ان طبقات کو ان کے حق کا مکمل حصہ، یعنی بجٹ کا واجب حصہ دیا جائے شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب تک پرائیویٹ سیکٹر میں ریزرویشن نہیں ملے گا، ہماری لڑائی جاری رہے گی۔ صحیح گنتی کے بغیر حقیقی سماجی انصاف ممکن نہیں۔
راہل گاندھی نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 90 فیصد آبادی کے لیے اس ملک میں کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔ سینئر بیوروکریسی، میڈیکل، ایجوکیشن سسٹم میں ان کی نمائندگی صفر ہے۔ سارا کام آپ کرتے ہیں، لیکن فائدہ چند لوگوں کو ملتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 24 گھنٹے آپ پر ظلم ہو رہا ہے، پیپر لیک ہو رہا ہے، آپ کو بولنے نہیں دیا جا رہا ہے۔ مجھے روکنے کی کوشش کی گئی، لیکن عوام کی طاقت میرے ساتھ ہے، اس لیے کوئی ہمیں روک نہیں سکتا۔
واضح ہو کہ انتظامیہ نے راہل گاندھی کو امبیڈکر ہاسٹل میں پروگرام کی اجازت نہیں دی تھی اور ٹاؤن ہال کا متبادل پیش کیا، مگر انہوں نے کارکنوں کے ساتھ پیدل مارچ کرتے ہوئے ہاسٹل میں داخل ہو کر اپنا خطاب مکمل کیا۔
کانگریس کے سینئر لیڈر شکیل احمد خان نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ راہل گاندھی کس مٹی کے بنے ہیں، یہ بات اب این ڈی اے حکومت کو سمجھ لینی چاہیے۔
Comments are closed.