تم کو کبھی رقیب سے فرصت ملے تو دیکھنا دل کو مرے قریب سے فرصت ملے تو دیکھنا

غزل
تم کو کبھی رقیب سے فرصت ملے تو دیکھنا
دل کو مرے قریب سے فرصت ملے تو دیکھنا
ظالم ہی کے قریب ہیں، مانا کہ ہم عجیب ہیں
رہتے ہیں کیوں عجیب سے فرصت ملے تو دیکھنا
کیسی خلش، کسک ہے کیوں، معدوم وہ چمک ہے کیوں
کیا ہے گلہ نصیب سے فرصت ملے تو دیکھنا
برپا ہیں گو قیامتیں، باریک ہیں علامتیں
چشم و دلِ طبیب سے فرصت ملے تو دیکھنا
دل کے قریب کون ہیں، راغب حبیب کون ہیں
اور کون ہیں حبیب سے فرصت ملے تو دیکھنا
Comments are closed.