مرے پہلو سے اٹھ کر کیا گیا، وہ مری یادوں کے گھر میں آ گیا وہ

?۔۔۔۔۔۔۔غزل۔۔۔۔۔۔۔?

شاعر :نسیم خان

مرے پہلو سے اٹھ کر کیا گیا وہ
مری یادوں کے گھر میں آ گیا وہ

بہت کیا دیکھنا شادی سے پہلے
مجھے پہلی نظر میں بھا گیا وہ

میں خود میں دیکھتا ہوں اس کا پیکر
مرے اوسان پر یوں چھا گیا وہ

گری بجلی بتایا جب کسی نے
جو تھا تیرا پڑوسی جا گیا وہ

لبِ لعلین کی سرخی تو دیکھو
جگر میرا چبا کھا گیا وہ

کیا ہے رابطہ "سگنل” پہ جس نے
مرا نمبر کہاں سے پا گیا وہ

غلط فہمی بڑھا کر دوستی میں
عمارت دوستی کی ڈھا گیا وہ

ہر اک محفل میں کتنا مضطرب ہے
غزل دلسوز جیسے گا گیا وہ

گلوں کی جان تھا وہ جانے والا
نسیمِ صبح جا کر لا گیا وہ

 

Comments are closed.