Baseerat Online News Portal

ہاں میں ریحنّا ہوں۔۔۔!

 

نازش ہما قاسمی

جی ریحنّا، انٹرنیشنل پاپ اسٹار، مشہور سیلبرٹی، دنیا کی سب سے امیر گلوکارہ، انسانی حقوق کی پامالی پر آواز اُٹھانے والی، سخی، داتا، سماجی کارکن، انسانیت دوست، مظلوموں کی ہمدرد، اربوں روپیوں کی مالکن، گنیز ورلڈ ریکارڈ حاصل کی ہوئی، صدرجمہوریہ ایوارڈ یافتہ، پاپ میوزک دنیا کی سب سے بڑی شخصیتوں میں سے ایک، میانمار میں ظلم کے خلاف آواز اُٹھانے والی، بے باک، نڈر ، بے خوف، انسانیت کی علمبردار، سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی پالیسیوں پر نکتہ چینی کرنے والی، گھریلو تشدد کے خلاف آواز اُٹھانے والی، ہندوستان میں زرعی قوانین کے خلاف جاری کسان تحریک کی حمایت کرنے والی، ٹوئٹر پر ۱۰۱ ملین فالورس کے ساتھ دنیا کے چوتھے نمبر پر فالورس رکھنے والی، علم دوست، کووڈ عالمی بحران کے دوران پچاس لاکھ ڈالر سے مدد کرنے والی،عیسائی مذہب کی پیروکار، قبول صورت، نمکین نین نقوش والی بیسٹ سیلنگ آرٹسٹ، مشہور کرکٹر کریگ بریتھویٹ کی کلاس فیلو، امریکہ میں رہائش پذیر، ویسٹ انڈیز نژاد روبن ریحنّا فینٹی ہوں۔ میری پیدائش ۲۰؍فروری ۱۹۸۸ کو بارباڈوس کے سینٹ مائیکل میں والدہ اکائونٹنٹ مونیکا اور والد ویئر ہائوس سپروائزر رونالڈ کے گھر پیدا ہوئی۔ میرا گھرانا انتہائی سادگی پسند تھا، والدین کم دست تھے؛ لیکن خوددار تھے، میری ابتدائی تعلیم بارباڈوس کے کیمبر میری اسکول میں ہوئی، میری عمر جب ۱۴؍سال کی ہوئی تو والدین کے درمیان ناچاقی کی خلیج بڑھ گئی اور انہوں نے آپس میں ہمیشہ کی جدا ئی کا فیصلہ کرلیا جس کی وجہ سے ان کے درمیان طلاق ہوگئی اور میں والدین کے اس طرح جدا ہونے سے ڈپریشن کا شکار ہوگئی، ڈپریشن دور کرنے کےلیے میں نے موسیقی کا سہارا لیا ۱۵؍سال کی عمر میں میری ملاقات پروڈیوسر ایوان روجرس سے ہوئی ان کے یہاں آڈیشن کےلیے پہنچی ، یہی آڈیشن میرا ٹرننگ پوائنٹ تھا یہاں سے میں نے کبھی پیچھے ماضی کی طرف مڑ کر نہیں دیکھا، میں اپنے گانوں کی وجہ سے پاپ اسٹار کے طور پر پوری دنیا میں متعارف ہوئی۔ میں نے اپنا پہلا البم ۲۰۰۵ میں ریکارڈ کرایا ، ۲۰۰۷ میں ’گڈ گرل گان بیڈ‘ البم میرا پوری دنیا میں مشہور ہوا ، میرے سنگل امبریلا کی وجہ سے مجھے گریمی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ امبریلا مسلسل ۱۱؍ہفتوں کا یونائٹیڈ گنگ ڈام کے سنگلس چارٹ پر پہلے مقام پر بنارہا، ۲۰۰۹ میں مجھے سنگل رشین رالے کی وجہ سے ۱۰۰ ہاٹ فی میل آرٹسٹ کی لسٹ میں دوسرے مقام سے نوازا گیا، میں اپنے دس سالہ کیریئر میں آٹھ گریمی ایوارڈ، ۱۴؍ بلبورڈ میوزک ایوارڈ حاصل کرچکی ہوں۔ میری مقبولیت کا اندازہ اسی بات سے لگایاجاسکتا ہے کہ جب میں اسٹیج پر موسیقی گانے کےلیے جاتی ہوں تو وہاں تا حد نگاہ انسانی سروں کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر نظر آتا ہے۔

ہاں میں وہی ریحنّا ہوں جس کے یوم پیدائش پر بارباس میں ریحنا ڈے منایاجاتا ہے، جس کے گانے کے ۵۴ ملین البم اور ۲۱۰ ملین گانے فروخت ہوچکے ہیں، میں نے ہالی ووڈ کی فلموں میں بھی اپنی آوازیں دی ہیں، پاپ سنگنگ کے علاوہ میں تعلیم وتربیت کے میدان میں بھی عمل پیرا ہوں، میری کئی رفاہی ، سماجی تنظیمیں ہیں جو انسانی حقوق کے لیے کام کرتی ہیں، میں نے ۲۰۱۲ میں کلارا لائنینل فائونڈیشن کی بنیاد رکھی ، میری یہ تنظیم دنیا بھر میں تعلیم اور دیگر سماجی کاموں کے لیے جانی جاتی ہے، مارچ ۲۰۲۰ میں کووڈ عالمی بحران سے نپٹنے کےلیے ۵۰ لاکھ ڈالر غربا ومساکین میں تقسیم کیے۔ میں نے امریکہ میں گھریلو تشددکے شکار افراد کےلیے ٹوئٹر کے سی ای او کے ہمراہ ایک کمپئن بھی چلایا تھا اور اس کمپئن میں مَیں نے ۲۱؍ لاکھ ڈالر ان پریشان حال لوگوں کےلیے خرچ کیے تھے۔

ہاں میں وہی ریحنا ہوں جس نے گزشتہ دنوں کسانوں کی تحریک کو اپنے ٹویٹ کے ذریعے عالمی سطح پر متعارف کرایا ، جس کے ایک ٹویٹ کے بعد پوری دنیا میں بھونچال آگیا، جہاں ایک طرف میری انسانیت نوازی کو سراہا گیا تو وہیں عقل سے کورے ، اندھ بھکت، فلمی دنیا میں موجود نااہل، کرکٹر کی دنیا میں نام کمائے ہوئے انسانیت سے عاری میرے ٹوئٹرکا جواب دینے اترے، اس معاملے کو ہندوستان کا اندرونی معاملہ بتا کر مجھے اس پر چپ رہنے کی تلقین کی گئی ، حالانکہ میں نے تو صرف کسانوں کے حقوق کی پامالی پر آواز اُٹھائی تھی؛ تاکہ ان کے جائز حقوق انہیں مل جائیں ، انسانیت کے خلاف جہاں بھی ظلم ہوتا ہے ، اداکاروں، فنکاروں ، ادیبوں، شاعروں، معلموں کی آواز سب سے پہلے اُٹھتی ہے؛ تاکہ ان مظلوموں کی حمایت کی جائے اور انہیں ان کے حق سے محروم کرنے والوں کی سرزنش کی جائے؛ لیکن ہندوستان میں شاید ایسا نہیں ہے چنندہ کو چھوڑ کر وہاں کے اداکار، فنکار، ادیب، شاعر، معلم، سبھی حکومت کی ہاں میں ہاں ملاتے نظر آتے ہیں، ظلم وزیادتی کے خلاف انہیں اپنی عاقبت کے خراب ہونے کا اندیشہ لاحق رہتا ہے جس کی وجہ سے انہوں نے نہ سی اے اے کے خلاف چلنے والی تحریک کی حمایت کی اور نہ ہی اب کسانوں کی تحریک کی حمایت کررہے ہیں، بلکہ کچھ اداکارائیں تو حد بھکتی کو بھی پھلانگ چکی ہیں، جھانسی کی رانی کا رول ادا کرنے والی حقیقت میں جھانسے کے راجہ کی غلام نظر آتی ہے ، میرے ٹوئٹ کے رد عمل میں ایسے الفاظ کوئی ’احمق‘ ہی دے سکتا ہے۔ خیر میں تو انسانیت کے لیے کام کرتی ہوں، جہاں بھی ظلم ہوگا ، رنگ ونسل ، مذہب ومسلک سے اوپر اُٹھ کر میں آواز اُٹھاتی رہوں گی خواہ میرے خلاف کچھ بھی بولیں، مقدمات درج کریں، پٹیشن داخل کریں میں اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹ سکتی یہی میرا مشن ہے اور یہی میرا مشغلہ ہے کہ جمہوریت میں عوام کو اس کا پورا پورا حق ملے جہاں ناانصافی ہوگی وہاں میری آواز گونجے گی میں نے میانمار میں روہنگیا حکومت پر بھی تنقید کی تھی آج روہنگیا حکومت نشان عبرت ہے ، میں نے دنیا کی سب سے پاور فل حکومت کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ پر بھی تنقید کی تھی آج وہ بھی قصہ پارینہ بن چکے ہیں۔ میں ہندوستان میں ہورہے کسانوں کے خلاف ناانصافی پر بھی بولوں گی اور اس وقت تک ان کسانوں کی حمایت کروں گی جب تک کہ ان کے حقوق انہیں نہ مل جائیں، انسانیت کا مسئلہ اندرونی نہیں؛ بلکہ عالمی ہوتا ہے اور میں کسی ایک ملک میں معروف نہیں؛ بلکہ عالمی سطح پر مشہور ومعروف ہوں اس حیثیت سے میری ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے کہ میں ظلم وناانصافی کے خلاف پوری طاقت سے اُٹھوں۔

Comments are closed.