Baseerat Online News Portal

ممبئی شہروں کی دلہن،گلشنِ ہندوستاں

نسیم خان

ممبئی شہروں کی دلہن،گلشنِ ہندوستاں

جیسے مطرب کا طرب انگیز نغمہ ہو کوئی
جیسے ڈھلتی شام کی آنکھوں کا سرمہ ہو کوئی
جیسے سورج کی گھنے بادل میں ٹکیہ ہو کوئی

ممبئی شہروں کی دلہن، گلشنِ ہندوستاں

دست گیری خون میں لوگوں کے رہتی ہے رواں
بھائی چارہ عام ہے دستور کی صورت یہاں
تفرقہ بازی کا اک حد تک نہیں نام و نشاں

ممبئی شہروں کی دلہن،گلشنِ ہندوستاں

دل پھسل جاتا ہے یاں چشمِ زدن میں دوستو
بے تکلف لوگ ہیں طرزِ سخن میں دوستو
دل لٹانا عام ہے شامل چلن میں دوستو

ممبئی شہروں کی دلہن، گلشنِ ہندوستاں

بے وفائی میں عبث ہی شہر یہ بدنام ہے
ہاں مگر ہر ایک مصروفِ عمل ہر گام ہے
آدمی کی شکل میں کارِ مشینی عام ہے

ممبئی شہروں کی دلہن، گلشنِ ہندوستاں

باہری لوگوں سے ہے آباد ویراں دیکھیے
اس پہ ہیں اہل سیاست کتنے حیراں دیکھیے
اصل باشندے مگر از حد ہیں خنداں دیکھئے

ممبئی شہروں کی دلہن، گلشنِ ہندوستاں

بھیڑ میں گم فردِ تنہا یاں نظر آ جا ے ہے
اور تنہا میں جماعت کی خبر آ جاے ہے
بات ہو دل کی تو خود دل تک اثر آ جاے ہے

ممبئی شہروں کی دلہن، گلشنِ ہندوستاں

بلڈنگیں ایسی کے گھر تک بھول جاے آدمی
سب مناسب نا مناسب بول جاے آدمی
مارے غصے کے سراپا کھول جاے آدمی

ممبئی شہروں کی دلہن، گلشنِ ہندوستاں

گھر بہت چھوٹے ہیں پر دل میں جہاں آباد ہے
درسِ قربانی ابھی تک بیشتر کو یاد ہے
دیکھیے اس واسطے ہر کوئی کتنا شاد ہے

ممبئی شہروں کی دلہن، گلشنِ ہندوستاں

جھونپڑی کی شکل تھی دراصل پہلے ممبئی
گھر سے گھر کے درمیاں تھی وصل پہلے ممبئی
نفرتوں کے بیچ کا تھی فصل پہلے ممبئی

ممبئی شہروں کی دلہن، گلشنِ ہندوستاں

اس جگہ کے ذرہ ذرہ سے ہے اک چاہت نسیم
اس کی مٹی میں ہے قلب و روح کی راحت نسیم
بن گیا ہو شہر یہ جیسے مری عادت نسیم

ممبئی شہروں کی دلہن، گلشنِ ہندوستاں

 

Comments are closed.