Baseerat Online News Portal

حالت حال

علینہ سعید (اوکاڑہ)

کبھی کھونے کا خوف کبھی موجوں کی روانی عشق

کبھی دل کی صدا کبھی آنکھوں سے بہا پانی عشق

 

کبھی غافل کرے کبھی کرے درویش

ہر شخص کا انداز روحانی عشق

 

کبھی پتھر کرے دل کو کبھی پتھر بھی کلمہ حق کرے

کسی نے لکھی ہے کیا عجیب یہ کہانی عشق

 

کبھی دل کو سربسجدہ کرے کبھی گلیوں میں رقص کرائے عشق

میرے لوں لوں میں میرے جنوں میں پل پل بستا جائے عشق

 

کبھی چشم تر سے بہتا جائے کبھی مسکرانا سکھائے عشق

کبھی آنکھوں سے ہی بیاں ہو جائے کبھی الفاظ میں نہ سمائے عشق

 

کبھی جھک جائے در یار پر کبھی آسماں تک لے جائے عشق

کبھی بہکا دے خون جوانی کا کبھی سیدھی راہ دیکھائے عشق

 

کبھی چاروں پہر سوئے رہے کبھی تہجدوں میں رولائے عشق

نہ ختم ہونے والا ہے سلسلہ کبھی پل دو پل میں مٹ جائے عشق

 

کبھی زم زم نکالے پیروں سے کبھی خون جگر میں نہائے عشق

کبھی طول دے دے سجدوں کو کبھی جام موت پلائے عشق

Comments are closed.