Baseerat Online News Portal

مرحومہ عائشہ کی خود کشی اور امت مسلمہ کی بے بسی

از قلم: مفتی محمد ثناءاللہ قاسمی
دارالافتاء جامعہ قاسم العلوم دتیا مدھیہ پردیش

مرحومہ عائشہ کی خود کشی کا واقعہ کوئی قابل تعریف ہرگز نہیں، نہ ہی حالات سے تنگ آکر خودکشی اس کا حل ہے، تسلیم کرتے ہیں کہ خود کشی یقیناً حرام فعل ہے جسکی اسلام میں قطعی اجازت نہیں اس وقت عائشہ مرحومہ کی خود کشی پر جو حلال حرام کے تبصرہ ہورہے ہیں میں اس سے بالکل متفق نہیں وہ متفقہ شرعی فیصلہ ہے
یہ ایک واقعہ ہے جو نیشنل پیمانے پر ظاہر ہوا
مگر لاکھوں واقعات ایسے ہیں جو چولہے کی راکھ میں جل کر ٹھنڈے بھی ہوگئے،
اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ ان اسباب کا حل نکالا جائے جس سے اس طرح کے مذموم اور برے واقعات رونما ہورہے ہیں
ظاہر ہے پہلی وجہ جہیز ہے
اللٰہ کے رسول صلی اللٰہ علیہ وسلم کی بعثت کے بیشمار مقاصد تھے ان میں اوّل مقام میں یہ بھی تھا کہ رسم و رواج کو ختم کیا جائے
کیا بات ہے اتنا عظیم مقصد اس امت سے فوت ہوگیا اور یہ رسم جو کہ سراسر کافرانہ ہے آج اہل ایمان کے گھرکی زینت بنی ہوئی ہے جہیز ایک ایسا لعنتی عمل ہے جس کا جواز کسی بھی طریقہ پر نہیں
آج جو مالدار ہیں وہ جہیز خوشی خوشی دیتے ہیں بس مال ہونے کی وجہ سے نام بدل دیا لیکن ہے حقیقت میں وہ بھی جہیز۔ آپ میں اور ایک غریب میں یہی فرق ہے کہ آپ اپنے مال کے نشے میں دوسرے نام سے دیتے ہیں اور غریب مجبور ہوکر
بہر کیف دونوں ہی شکل جواز کی حد سے باہر ہیں

آج معاشرہ میں سخت ضرورت ہے کہ ان اسباب پر قابو پانے کی کوشش کی جائے حل نکالنے کی ضرورت نہیں حل تو چودہ سو برس پہلے ہی نکالا جا چکا ہے کہ جہیز حرام ہے
جس نکاح میں اس طرح کی خرافات، لین دین کا معاملہ ہو محکمہ قضاء کی طرف سے باقاعدہ احکام جاری کئے جائیں کہ ایسی جگہ قاضی بالکل بھی نکاح پڑھانے کے لئے نہ جائے اور جو رشتہ جہیز کا مطالبہ کرے اس رشتہ کو ٹھکرا دیاجاۓ اور اللٰہ کی ذات پر یقین کامل رکھیں کہ اللٰہ نے سب کے لئے جوڑے بناۓ ہیں
جہاں علماء اس میں اپنا رول نبھائیں اس کی کامیابی اسی وقت ممکن ہے جب گھر والے اللٰہ پر یقین رکھیں اور شریعت پر عمل کریں ورنہ یک طرفہ محنت سے کوئی خاص نتیجہ برآمد نہیں ہوگا، خیر۔
وعید بیان کی جائے اور اسی پر بات ختم نہ ہو بلکہ مخالفت کے ساتھ بائیکاٹ کی بھی ضرورت ہے ورنہ اس طرح کے واقعات رونما ہوتے رہیں گے
اور ہماری ماں بہنیں اس طرح کی حرام موت کا شکار ہوتی رہیں گی
ایک بات اور کہ جو شاید بہت تکلیف دہ ہو وہ یہ کہ جب کوئی معاملہ شرعی عدالت میں آئے تو اس کے حل میں ملکی عدالت کی طرح تاخیر نہ کی جاۓ
ورنہ ہماری عدالت اور ملکی عدالت میں کوئ فرق نہ رہیگا اور اس طرح کے حالات مزید بد سے بد تر ہوتے رہیں گے جس کے ذمہ دار کوئ اور نہیں صرف ہم اور صرف ہم ہی ہیں۔

Comments are closed.