آ نہ جاؤ تم کہیں اس کے یدِ سفاک میں

مسیح الدین نذیری پورہ معروف مئو
………..غزل………
آ نہ جاؤ تم کہیں اس کے یدِ سفاک میں
یوں نہ اتراؤ کہ رہتا ہے زمانہ تاک میں
واہ رےانسان! تیری خواہشوں کی انتہا
رقص میں ہے خاک مل جائے نہ جب تک خاک میں
میں تو اک انسانِ خاکی مجھ کو کیسے چھوڑ دیں
لوگ تو کمیاں دکھاتے ہیں خدائے پاک میں
آج جو خاموش بیٹھے ہیں نظر نیچی کئے
بات کرتے تھے وہی پیوند کی افلاک میں
وصل کی بے تابیاں پھر ہجر کی بے چینیاں
عشق تونے واقعی دم کردیا ہے ناک میں
حسن ہی کافی ہے سب کو مات دینے کے لئے
کیا ضروری ہے کہ ان کا ذکر ہو چالاک میں
آن لائن زندگی ہے کوئی ہنگامہ نہیں
دن گئے جب دل لگا رہتا تھا سب کا ڈاک میں
یہ بھلا کیسے کہوں میں رائیگاں ہے زندگی
جب کہ تیرا عشق شامل ہے مری املاک میں
پھر نذیری صبح ہوگی پھر اجالا آئے گا
پھر قریب آئیں گے اپنے اک نئی پوشاک میں
Comments are closed.