روزگار ہے خود مختاری
(خصوصی افراد اور خاص مسکراہٹ)

محمد عارف خٹک (اکوڑہ خٹک نوشہرہ)
تھوڑی سی توجہ، محبت بھری مسکراہٹ، تھوڑا سا وقت، محبت بھرے الفاظ، جذبہ ابھارنا، تسلی دینا، اور خلوصِ نیت ایسے کام ہیں جن پہ خرچ کچھ نہیں آتا؛ لیکن اس سے بڑے سے بڑے پہاڑ کو زیر کیا جا سکتا ہے، انسان کیا پتھر کو بھی موم کیا جا سکتا ہے۔:
ایک پتھر کی بھی تقدیر سنور سکتی ہے
شرط یہ ہے کہ سلیقے سے تراشا جائے
چند دن پہلے اسلام آباد( پاکستان) کا مقبول اور مشہور ادارہ "ایل آرسی ڈی ڈی پی” جو غیر سرکاری اور معذور افراد کے لیے کام کرنے کا فلاحی ادارہ ہے، نے مارگلہ ہوٹل اسلام آباد میں "روزگار برائے معذور افراد” کےنام سے روزگار میلے کا انعقاد کیا تھا۔منعقدہ تقریب کا نعرہ تھا "روزگار ہے خود مختاری” سینکڑوں کی تعداد میں مختلف افراد جن میں سماعت، بینائی، ہاتھ اور پاؤں سے محروم و معذور افراد نے شرکت کی۔ ان معذور افراد کو روزگار کی سہولت اور مواقع دینے والی ملکی و بین الاقوامی کمپنیوں،فلاحی اداروں، مشہور ہوٹلوں میں کوہِ نور انڈسٹریز، برٹش کونسل، اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک، سینٹورس میگا مال، اسلامک ریلیف، کے ایف سی، ٹیلی نار، مسلم ایڈ، اور سکل ڈیویلپمنٹ کونسل پاکستان قابلِ ذکر ہیں، نے پروگرام میں شرکت کی۔
"روزگار ہے خود مختاری” تقریب میں بعض معذور افراد ایک دوسرے کو جانتے تھے کہ وہ ایک سکول ، کالج، یونیورسٹی یا ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے؛ جبکہ بعض ایک دوسرے کے لیے نا آشنا تھے، مختلف جگہوں سے تعلق رکھنے والے خصوصی افراد میں سے کوئی نہ کوئی فرد موجود تھا۔ ان خصوصی افراد کو کوائف ناموں سے معلوم ہورہا تھا کہ وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ اور اعلیٰ ہنر مند تھے۔تعلیم کے لحاظ سے "ایم اے، ایم ایس سی، بی اے ، بی ایس سی، ایم بی اے، کمپیوٹر ڈپلومہ ہولڈرز، انفارمیشن ٹیکنالوجی سے سند یافتہ نوجوان؛ جبکہ اعلیٰ ہنرمندوں میں مشینوں کے آپریٹر، عطر اور سرف بنانے والے ، وڈیو مکسنگ، آٹو کیڈ، ایم ایس آفس جیسے خصوصی پروگراموں کے ماہرین تھے۔
دورانِ تقریب پچھلی نشستوں پر گویائی اور سماعت سے محروم دوستوں کی گپ شپ دیکھنے کو ملی، چنددوست جو شاید ایک ادارے میں تعلیم پذیر تھے اکھٹے بیٹھے ہوئے زبان سے معذور؛ لیکن دل سے معموراشاروں کی زبان سے گپ شپ میں مصروف تھے، ان کی ہنسی اور ان کے قہقہے کی آوازیں ہال میں گونج رہی تھیں اور تمام ہال کی توجہ انہوں نے حاصل کر رکھی تھی۔ان کے اشاروں سے اندازہ لگ رہا تھا کہ عنقریب ان کی قسمت بدلنے والی ہے، روشن مستقبل ان کا انتظار کر رہا ہے اور والدین سے بوجھ ہٹا کر ہم اپنے پاؤں پر کھڑے ہو جائیں گے اور اپنے اس معاشرے کی خدمت کا موقع مل جائے گا۔خصوصی افراد کی مسکراہٹ ، قہقہے اور یہ ہنسی بتا رہی تھی کہ وہ اپنی معذوری میں بھی خوش ہیں؛ کیونکہ آج ان کو کوئی سینے سے لگا رہا ہے، آج ان سے نرم اور پیار و محبت کی گفتگو کی جا رہی ہے۔ آج معاشرے کے کمزور افراد کو معاشرے میں کام کرنے اور قوم کی خدمت کرنے کا موقع فراہم کیا جا رہا ہے، معذور کو مضبوط بنایا جا رہا ہے اور ان کے لبوں پر مسکراہٹ لائی جا رہی ہے۔
خصوصی افراد کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کی اس تقریب میں کسی کو روزگار اور نوکری ملی یا نہیں؛ مگر یہ ضرور ہے کہ ان کو روزگار کے حصول کا موقع دے کر ، ان کی خود اعتمادی، قابلیت، اور ذہانت سے فائدہ اٹھا کر، ان کے والدین اور خاندانوں سے بوجھ ہلکا کر سکتے ہیں، ان کی دعائیں اور خیرخواہی لے کر، ان کے دلوں میں محبت ڈال کر ان کے چہروں پر مسکراہٹ لا سکتے ہیں، ان سے دعائیں لے سکتے ہیں۔ بس اس کے لیے صرف اور صرف کشادہ دل، وسیع ذہن، خندہ پیشانی اور تھوڑی سی محبت کی ضرورت ہے۔
maarif443@yahoo.com
Comments are closed.