روزہ رب کی خوشنودی کا ذریعہ اورصحت کی ضمانت

محمد نافع عارفی
کارگزارجنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل بہار
رابطہ نمبر:9304145459
روزہ اسلام کا تیسرااہم رکن ہے،یہ ایک ایسی عبادت ہے جس کا بدلہ خود اللہ رب العزت دیتے ہیں،حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ارشادفرماتے ہیں کہ بنی آدم کے ہراچھے عمل کا ثواب دس سے سات سو گنا تک اللہ تعالیٰ بڑھا دیتے ہیں،لیکن اللہ تعالیٰ ارشادفرماتے ہیں کہ سوائے روزہ کے وہ تو میرے لیے ہے،اورمیں ہی اس کا بدلہ دیتا ہوں کہ اس نے اپنی شہوت اوراپنا کھانا میرے لیے چھوڑدیا،روزہ دار کے لیے دو خوشی کا موقع ہے،ایک تو افطار کے وقت اوردوسرا اپنے رب سے ملاقات کے وقت،اورروزے دارکے منہ کی بواللہ کو مشک کی خوشبو سے زیادہ پسندیدہ ہے،(مسلم،حدیث نمبر:1151،دیکھئے بخاری،حدیث نمبر:5927)اللہ تعالی نے روزہ جس طرح پچھلی امتوں پر فرض کیا،اسی طرح ہم مسلمانوں پر بھی فرض کیا،تاکہ ہم تقویٰ اختیارکرسکیں،ارشادخداوندی ہے:(یاأیھا الذین آمنوا کتب علیکم الصیام کما کتب علی الذین من قبلکم لعلکم تتقون)(بقرہ:183)کہ اے ایمان والو!تم پر روزہ فرض کیا گیا ہے،جیسا کہ تم سے پہلی امتوں پر فرض کیا گیا،تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔
روزہ کا اصل مقصد انسانوں میں ملکوتی اوصاف پیدا کرنا ہے،اس میں جذبہ مواسات اورغمخواری کوابھارنا ہے،شہوتوں کے زورکوتوڑنا اورربانی وصف پیدا کرنا ہے،رموز شریعت کے ماہر علامہ ابن قیم جوزی روزہ کے مقاصدبیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:”روزہ سے مقصود یہ ہے کہ نفس انسانی خواہشات اورعادتوں کے شکنجے سے آزادہوسکے،اس کی شہوانی قوتوں میں اعتدال اورتوازن پیدا ہو،اوراس ذریعہ سے وہ ہمیشہ کی نیک بختی حاصل کرے،دائمی اورابدی زندگی کے حصول کے لیے اپنے نفس کو پاک کرسکے،بھوک وپیاس سے اس کی ہوس کی تیزی اورشہوت کی شدت میں تخفیف پیدا ہو،اوریہ بات اس کے ذہن میں رہے کہ کتنے ہی غریب و مسکین ایک ایک روٹی کے محتاج ہیں،وہ شیطان کے راستوں کواس پر تنگ کردے،اوراعضاء وجوارح کو ان چیزوں کی طرف مائل ہونے سے روک دے،جن میں اس کی دنیا اورآخرت دونوں کا نقصان ہے اس لحاظ سے اہل تقوی کی لگام،مجاہدین کی ڈھال اورابرارومقربین کی ریاضت ہے“(زادالمعاد:1/152)
روزہ انسان کی باطنی قوت کی حفاظت کرتاہے،اس کے معدے میں جمع ہونے والے فاسد مادے سے صحت کی جو خرابی ہوتی ہے،اس سے وہ بڑی حد تک ختم کردیتا ہے،صحت کے لیے نقصان دہ چیزوں کو وہ جسم سے خارج کرتا ہے،روزہ صحت کے لیے مفید اورتقوی کی زندگی اختیارکرنے میں مددگارثابت ہوتاہے،روزہ کی بے پناہ روحانی فوائد ہیں،وہ بندے کو اللہ سے قریب ترکرتا ہے،اس کے ذریعے انسان اللہ کی خوشنودی اوررضاحاصل کرتا ہے،اسی لیے اللہ نے ارشادفرمایا:”یہ گنے چنے دن ہیں،توتم میں سے جوکوئی مریض ہویاسفرمیں ہوتووہ دوسرے دنوں میں روزے کی قضا کرلے،اورجوروزہ رکھنے کی طاقت نہیں رکھتے ہیں وہ ایک مسکین کو کھاناکھلاکر اس کا فدیہ اداکرے،اورجوکوئی بھلائی کرے تووہ اس کے لیے بہتر ہے اوراگر تم روزہ ہی رکھوتووہ تمہارے لیے بہتر ہے اگرتم جانتے ہو“(البقرہ:184)یعنی ہرحال میں روزہ رکھنا انسان کے لیے روحانی اورجسمانی طورپر فائدہ مند اوربہتر ہے،کاش کہ انسان روزہ کے فوائد پر غورکرتا اوراس کے بے شمار طبی،جسمانی وروحانی فوائد کو جان لیتا تو شایدہی کوئی مسلمان روزہ سے جی چراتا اوررمضان کے ماہ مبارک میں اللہ کے اس حکم کے بجاآوری سے کوتاہی کرتا۔
سائنس کی ترقی نے روزے کی فرضیت کی حکمتوں کوہمارے لیے اوربھی اجاگر کردیا ہے کہ اللہ تعالی نے مسلمانوں پر روزہ کیوں فرض کیا،اس کی کیا کیا حکمتیں ہیں؟روزہ اللہ کا کتنا بڑا احسان ہے؟صرف روزہ کن کن بیماریوں سے ہمارے جسم کی حفاظت کرتا ہے اورکیسے کیسے خطرناک مرضوں سے ہمیں بچاتا ہے،نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد سچ اورحق ہے ”صوموا تصحوا“(المعجم الاوسط للطبرانی:8/174)کہ روزہ رکھو اورصحت مند بن جاؤ،گوکہ اس حدیث کی سند پر پر بعض محدثین نے کلام کیا ہے،اوراسے ضعیف ترین روایتوں میں شمارکیا ہے،لیکن بعض محدثین نے اس روایت کے بعض طرق کو صحیح بھی قراردیا ہے،اگر تسلیم کربھی لیں کہ سند کے اعتبار سے یہ روایت بڑی ضعیف ہے لیکن درایت اورتحقیق کے اعتبار سے اس کے مضمون کی صحت پر کوئی کلام نہیں کیا جاسکتا ہے،مناسب معلوم ہوتا ہے کہ یہاں طبی ماہرین اوردنیاکے مشہورومعروف ڈاکٹروں اورسائنسدانوں کی تحقیقات روزے کے سلسلے میں پیش کردی جائیں کہ روزہ انسانی صحت کے لیے کس قدر ضروری چیز ہے اوریہ اللہ تعالی کی کتنی عظیم نعمت ہے جومسلمانوں کو بن مانگے حاصل ہوئی ہے،اس پر ایک مسلمان اپنے رب کا جس قدر شکر اداکرے کم ہے اورشکر بھی تو اسی رب کے دئے ہوئے زبان ودل اوراعضاء وجوارح سے اداکرے گا،جو ایک دوسرے شکرکوہم پر فرض کردے گا،مسلمان پر لازم ہے کہ وہ ہر گھڑی اپنے رب کے سامنے سجدہ ئشکر بجالاتا رہے۔
چنانچہ ڈاکٹرجوزف کہتے ہیں کہ روزہ رکھنے سے ظاہروباطن کی غلاظتیں دورہوجاتی ہیں،ڈاکٹر سیموئیل الیگزینڈرکاخیال ہے کہ روزہ روحانی امراض کا علاج ہے،یہ روح کو پاک وصاف رکھتا ہے،جب کہ ڈاکٹر ایمرسن کہتے ہیں کہ فاقہ کی بہترین چیز وہ روزہ ہے جواہل اسلام کے طریقے پررکھا جائے،ڈاکٹر جس طرح سے فاقہ کراتے ہیں وہ غلط ہے،فارماکولوجی کے ماہر ڈاکٹر لوتھرجن نے روزہ دارشخص کے معدے کی رطوبت لی پھر اس کا لیبارٹری ٹیسٹ کرایا،اس کا نتیجہ حیرت انگیزطورپر یہ آیا کہ وہ غذائی متعفن اجزاء(Food particles septic)جس سے معدہ تیزی سے امراض قبول کرتا ہے،بالکل ختم ہوگیا،ڈاکٹرلوتھر کہتے ہیں کہ روزہ جسم اوربطورخاص معدے کے امراض میں صحت کی ضمانت ہے،مشہورماہرنفسیات سگمنڈ فرائیڈکاخیال ہے کہ روزہ دماغی اورنفسیاتی امراض کو مکمل طورپر ختم کردیتا ہے،روزہ دارکے جسم میں مسلسل بیرونی دباؤ کوقبول کرنے کی صلاحیت پیداہوجاتی ہے،اوراسے جسمانی کھینچاؤ اورذہنی تناؤ کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ہے،جرمنی،امریکہ اورانگلینڈ کے ماہرڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے رمضان المبارک میں مسلم ممالک کا دورہ کیا اپنے دورے کے بعد اس نے جورپورٹ پیش کی وہ حیرت انگیز ہے،ڈاکٹروں نے اپنے رپورٹ میں کہا کہ رمضان المبارک کے مہینے میں مسلمان چوں کہ نمازکی بڑی پابندی کرتے ہیں اورنماز کے لیے وضو شرط ہے،وضوکی وجہ سے ناک،کان،اورگلے کے امراض بہت کم ہوجاتے ہیں،روزہ رکھنے کی وجہ سے کھانا بہت کم کھاتے ہیں جس کی وجہ سے معدہ وجگر کے امراض بہت کم ہو جاتے ہیں،چوں کہ مسلمان رمضان میں روزہ رکھتے ہیں اس لیے وہ اعصاب اوردل کے امراض میں مبتلا نہیں ہوتے ہیں،روسی ماہرابدان پروفیسر این نیکیٹن اپنی طویل عمر کے رازسے پردہ اٹھاتے ہوئے کہتے ہیں ”تین اصول اپنی زندگی میں اپنا لئے جائیں توبدن کے زہریلے موادخارج ہوکربڑھاپے کو روک دیتے ہیں،اول خوب محنت کیا کرو،دوم ورزش کیا کرو،سوم جوغذاپسند ہووہ کھاؤ لیکن مہینے میں کم سے کم ایک دن فاقہ کیا کرو“امریکی ڈاکٹر ہربرٹ ایم شلٹن اپنی کتاب ”روزہ تمہاری زندگی کو نجات دے سکتا ہے“میں لکھتے ہیں:”روزوں کے ذریعہ موٹاپا،الرجی،بلڈپریشر،جوڑوں کے دردنیز جلد کی بہت سی بیماریوں کا علا ج کیا جاسکتا ہے“اسی کتاب میں انہوں نے روزے کو ایک ایسا آپریشن قراردیا ہے جوچیڑنے پھاڑنے والے آلات کے بغیر کیا جاتا ہے۔کچھ دنوں پہلے العربیہ چینل سے گفتگوکرتے ہوئے ڈاکٹرالصقیرنے کہا کہ انسانی جسم کو کولاجین یعنی بے رنگ پروٹین جس میں زیادہ ترگلائی سین،ہائیڈراکسی پروٹین اورکورولین پائی جاتی ہے۔جسم کی Commective Tissuesیعنی جسم کی تمام اتصالی بافتوں میں خصوصاً چمڑے،کڑی ہڈی،یعنی Cartialageاورجوڑ میں ہوتی ہے اورالاسٹن کے پھیلاؤ کی ضرورت ہوتی ہے،ان تمام چیزوں میں روزہ مددگارثابت ہوتا ہے۔امریکی یونیور سیٹی ایڈیانا یونیورسیٹی اسکول آف میڈیسین کے ایسوسیئٹ پروفیسر ڈاکٹر شاہد اطہر رمضان کے فوائد سے متعلق اپنے مضمون The Spiritual and Health Benefits of Ramzan Fastingمیں تحریرکرتے ہیں:
”روزہ ان لوگوں کے لیے بہت مفید ہے جونرم مزاج،اعتدال پسند اورمثالی بننا چاہتے ہیں“1994میں ایک بین الاقوامی کانفرنس جو کہ کاسابلانکہ امریکہ میں منعقد ہوئی اس میں طبی حوالے سے روزے کی وسعت پھیلاؤ کے بارے میں بچاس اہم نکات پر روشنی ڈالی گئی،جس سے نظام طب کے حوالے سے بہت ہی مفید اثرات سامنے آئے اوریہ چیز سامنے آئی کہ روزہ مریضوں کے لیے کسی بھی طرح نقصان دہ نہیں ہے،روزہ دار میں سکون اورصبروتحمل پیدا ہوتا ہے،روزہ نفسیاتی بیماریوں کو کم کرتا ہے اورانسانوں کوجرائم سے روکتا ہے۔
غرض کے روزہ نہ صرف ایک عبادت ہے بلکہ اپنی صحت سنوارنے کا بہترین ذریعہ اورسب سے بہتر علاج بھی ہے،طبی تحقیق سے یہ بات بھی ثابت ہو چکی ہے کہ روزہ بلڈ پریشر،شوگر،کولسٹرول وغیرہ جیسی خطرناک بیماریوں کے لیے بہترین علاج ہے،لیکن ان تمام طبی وجسمانی فائدوں کے باوجود ایک روزہ دار کی نیت محض اللہ کی خوشنودی اوررضا کاحصول ہی ہونا چاہئے اورروزہ اس لیے رکھنا چاہیے کہ اللہ تعالی نے ہم پر فرض کیا ہے،یہ قرب الٰہی کا ذریعہ اورحصول تقویٰ کا وسیلہ ہے۔اللہ تعالی ہم سب کو روزہ کی حقیقت کو سمجھنے اوررمضان المبارک کے قدرکی توفیق دے۔
اس مضمون کی تیاری میں جن مراجع سے استفادہ کیا گیا ہے وہ حسب ذیل ہیں:
(1) اسلامک میڈیسین۔شاہداختر
(2) العربیہ نیٹ
(3) www.express.pk
(4) روزہ بیماریوں کا جدید علاج۔سوفرین الکسی۔ترجمہ ذوالفقارعلی زیدی
(5) سنت نبوی اورجدید سائنس۔محمودچغتائی
Comments are closed.