رمضان کی فضیلت

حافظہ ایمن عائشہ
رمضان المبارک رحمتوں، برکتوں اور نزولِ قرآن کا مبارک مہینہ ہے، جس کا پہلا عشرہ رحمت،دوسرا عشرہ مغفرت اور تیسرا عشرہ جہنم سے آزادی کا ہے۔ ماہ رمضان تمام مہینوں کا سردار،نیکیوں کے موسم بہار اور برائیوں کے موسم خزاں کا مہینہ ہے۔ قرآن پاک میں رمضان المبارک کی عظمت و اہمیت کے چار بنیادی سبب بیان ہوئے ہیں:
نزولِ قرآن، لیلت القدر، فرضیت صوم اور قبولیت دعا۔
ان چار اسباب کی بنا پر رمضان کی فضیلت کو سمجھ سکتے ہیں ۔
نزولِ قرآن: اس مہینے میں قرآن پاک نازل ہوا۔ قرآن پاک میں ارشاد ہے۔ "رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو ساری دنیا کے لیے ہدایت ہے، راہ حق دکھانے والی واضح تعلیمات پر مشتمل ہے، حق اور باطل کے درمیان فرق کرنے والی کتاب ہے”. ( البقرہ 185)
رمضان کی فضیلت کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ قرآن پاک جو تمام کتابوں کی سردار ہے،ہمارے لیے ہدایت کا ذریعہ اور زندگی گزارنے کے اصولوں پر مبنی ہے، اس کا نزول ہوا۔
لیلتہ القدر: رمضان کی فضیلت کی دوسری اہم وجہ یہ بابرکت رات ہے جس میں قرآن پاک نازل ہونا شروع ہوا۔ یہ عظیم رات جس میں جبرائیل امین علیہ السلام اور فرشتے سلامتی لے کر زمین پر اترتے ہیں۔ اس رات ہدایت کا نور چمکا، نئی شریعت کا آغاز ہوا اور دین محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کا آغاز ہوا۔ حدیث مبارکہ ہے۔ "لیلتہ القدر کی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے افضل ہے جو اس سے محروم رہا ، وہ اللہ کی رحمت سے محروم رہا، اس کی خیر و برکت سے بدبخت ہی محروم ہو سکتا ہے”.(ابن ماجہ)
فرضیت صوم: اللہ تعالیٰ نے اس مہینے میں مسلمانوں پر روزے فرض کیے۔ قرآن پاک میں ارشاد ہے’’پس جو آدمی تم میں سے اس مہینے کو پائے اس پر لازم ہے کہ وہ اس پورے مہینے میں روزے رکھے‘‘۔ (البقرہ 185)
قبولیت دعا: یہ مہینہ دعا کی قبولیت کا مہینہ ہے۔ قرآن پاک میں ارشاد ہے ” جب میرے بندے تجھ سے میرے متعلق سوال کریں تو انہیں بتا دیں کہ میں ان کے قریب ہوں، میں دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں،لوگوں کو چاہیے کہ وہ مجھے پکاریں،مجھ پر ایمان لائیں تا کہ ہدایت یافتہ ہو جائیں”. (البقرہ)
ان اسباب کے علاوہ حدیث کی روشنی میں بھی ہم رمضان کی فضیلت کو باخوبی سمجھ سکتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بہت سے ارشادات رمضان المبارک کی فضیلت ، عظمت و برکت اور اہمیت کے بارے میں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو عرشِ الٰہی کے نیچے سے ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں چلتی ہیں جس کی وجہ سے درختوں کے پتے حرکت کرتے ہیں، ٹہنیاں جھومتی ہیں، ان سے خوبصورت آواز پیدا ہوتی ہے جس پر جنت کی حوریں دربان جنت سے پوچھتی ہیں ،” اے رضوان جنت” یہ کون سی رات ہے؟ جواب ملتا ہے کہ رمضان کی پہلی رات ہے۔ اس میں امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزہ داروں کے لیے جنت کے دروازے کھول دیے گئے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے گئے ہیں، جبرائیل امین سے کہا جاتا ہے! زمین پر جا کر سرکش شیاطین کو جکڑ کر سمندر میں پھینک دو تا کہ وہ امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزہ داروں کو فساد میں نہ ڈال سکے۔
اس مہینے میں جنت کو سجایا جاتا ہے،رحمت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں،جہنم اور عذاب کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے۔ نیکیوں کے لیے میدان صاف اور راستہ ہموار کر دیا جاتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا:اے لوگو!تم پر ایک بہت بابرکت مہینہ آنے والا ہے اس میں "لیلتہ القدر” ہے۔ اللہ نے اس کے روزوں کو فرض، راتوں کے قیام کو نفل قرار دیا، جو اس میں نفل نیکی کرے گا اسے فرض کے برابر ثواب ملے گا اور جو فرض ادا کرے گا اسے ستر فرض ادا کرنے کے برابر ثواب ملے گا۔ (بیہقی)
رمضان کی فضیلت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کی قدر کریں۔ ان لمحات کو غنیمت جانیں۔ رب کی خوشنودی حاصل کریں، رب کو راضی کریں، نفس کی خواہشات کو دبانے کی کوشش کریں۔ اس ماہِ مبارک میں چار کام زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کریں۔
استغفار کریں، دعا مانگیں، جنت طلب کریں اور جہنم سے پناہ مانگیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو رمضان کا صحیح معنوں میں حق ادا کرنے اور رب کی رضا حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ آمین
Comments are closed.