اپنے بھارت میں مدینے کی ہوا آئی ہے
حجازی آکسیجن

از: آفتاب اظہر صدیقی
اپنے بھارت میں مدینے کی ہوا آئی ہے
آکسیجن نہیں آئی ہے، شفا آئی ہے
اندھ بھکتوں کو یہی سن کے حیا آئی ہے
ہند والوں پہ سعودی کو دَیا آئی ہے
وہ جو اسلام کو بدنام کیا کرتے ہیں
ان کی خاطر ہی یہ سوغات وفا آئی ہے
جس کی ہر بوند میں ہے نام خدا کی رونق
آکسیجن لیے مکے سے صبا آئی ہے
سانس لیتے رہو اب اور بھی جینا ہے تمہیں
شہر اقدس سے یہاں ایسی عطا آئی ہے
کمبھ کے میلے سے آیا جو کرونا کا مریض
اس سے کہہ دو کہ مدینے سے دوا آئی ہے
نفرتیں بانٹنے والوں کے لیے بھی اظہر
آب زم زم سے نہاکر یہ ہوا آئی ہے
Comments are closed.