ماہِ مبارک میں اِن اعمال کی پابندی بھی کیجئے!

مولانا ندیم الواجدی
اعمال حسنہ کی یہ ایک مختصر سی فہرست ہے، رمضان ہی کیا رمضان سے پہلے بھی اور رمضان کے بعد بھی یہ نیک عمل کرتے رہنا چاہئے، رمضان میں ان اعمال کا ثواب اور بھی بڑھ جاتاہے، طبیعت خیر کے کاموں کی طرف خود بہ خود مائل ہوتی ہے اس لیے ہم نے رمضان کا ذکر کیا، عجب نہیں کہ رمضان کے دنوں میں اگر یہ عمل کرلیے جائیں تو باقی دنوں میں بھی ہمیں ان اعمال کی توفیق ہوجائے ، خیر کے کاموں کی کوئی تعداد مقرر نہیں، وہ اعمال بھی بے شمار ہیں جن کو ہم اعمال حسنہ کے دائرے میں لاسکتے ہیں، یہاں احاطہ مقصود نہیں ہے اور نہ یہ ممکن ہے، البتہ چند خاص خاص عمل ایسے ہیں جو کرنے میں بڑے آسان ہیں، لیکن ان کا اجر بھی بڑا ہے، اور ان کے اثرات بھی صاحب عمل کے قلب ودماغ پر گہرے ، وسیع اور دیر پا ہوتے ہیں، خاص طورپر اگر ان پر یہ سوچ کرعمل کیا جائے کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی چاہتے ہیں، اور میں جو کچھ کررہا ہوں، وہ اللہ ورسول کے حکم کی اطاعت میں ان کی رضا جوئی کی خاطر اور آخرت کے اجر وثواب کی نیت سے کررہا ہوں۔
(۱) اخلاص: اس کے بغیر کوئی عبادت، کوئی اطاعت، کوئی عمل اللہ کے نزدیک مقبول نہیںہے، ساری نمازیں، تمام روزے، ذکر، تلاوت، قعود سجود سب ضائع جاتے ہیں، قرآن کریم میں ہے: وَمَآ اُمِرُوْآ اِلاَّ لِیَعْبُدُوْا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ( البینہ: ۵) ’’ اور ان کو یہ حکم دیاگیا ہے کہ وہ اللہ کے لیے مخلص ہوکر عبادت کیا کریں۔‘‘
(۲) توبہ کرکے سوئیں: حدیث شریف میں ہے، جو شخص غروب آفتاب سے طلوع آفتاب تک کسی وقت توبہ کرلیتاہے اللہ اس کی توبہ قبول فرماتاہے ( سنن النسائی: ۶؍ ۳۴۴، رقم: ۱۱۶۹)
(۳) قرآن کریم کی تلاوت کا معمول بنائیں: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قرآن پڑھاکرو اس لیے کہ قرآن قیامت کے دن اپنے تلاوت کرنے والے کا سفارشی بن کر آئے گا۔ ( المعجم الاوسط للطبرانی: ۱؍ ۱۵۰، رقم: ۴۶۸)
(۴) اللہ کا ذکر کرتے رہئے: حدیث شریف میں ہے، کیا میں تمہیں ایسے عمل کے بارے میں نہ بتلاؤں جو اعمال میں سب سے عمدہ ہے، جو تمہارے مالک کے نزدیک سب سے زیادہ پاکیزہ ہے، جو نہایت اونچے درجے کا حامل ہے اور جو تمہارے لیے اللہ تعالیٰ کی راہ میں سونا چاندی خرچ کرنے سے بہتر ہے، اور جو تمہارے لیے اس سے بہتر ہے کہ دشمنوں سے تمہارا مقابلہ ہو، وہ تمہاری گردنیں ماریں اور تم انکی گردنیں اڑاؤ، صحابۂ کرام نے عرض کیا! کیوں نہیں یا رسول اللہ ! ضرور بتلائیں، فرمایا: اللہ تعالیٰ کا ذکر ( سنن الترمذی: ۵؍ ۴۵۹، رقم: ۳۳۷۷)
(۵)استغفار کرتے رہیں: حدیث پاک میں ہے، جس شخص نے استغفار کو لازم پکڑے رکھا، اللہ تعالیٰ اسے وسعت وفراخی عطا کریںگے، اوراس کو اس طرح رزق دیںگے کہ اسے اس کا گمان بھی نہ ہوگا (سنن ابن ماجہ: ۲؍ ۱۲۵۴، رقم: ۳۸۱۹)
(۶) اچھی طرح وضو کیجئے: حدیث شریف میں ہے :جس نے وضو کی ، اور اچھی طرح کی، اس کے گناہ اس کے بدن سے یہاں تک کہ اس کے ناخنوں کے نیچے سے بھی نکل جاتے ہیں۔( صحیح مسلم :۱؍ ۲۱۶، رقم: ۲۴۵)
(۷) وضو کے بعد کلمۂ شہادت پڑھا کریں: حدیث شریف میںہے، جس نے وضو کی اور اچھی طرح کی، پھر کلمۂ شہادت ’’ اَشْہَدُ اَنَّ لَا اِلٰہَ إلَّا اللّٰہُ وَاَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ‘‘ پڑھا اور یہ دعا پڑھی: ’’اَللّٰہُمَّ اجْعَلْنِیْ مِنَ التَّوَّابِیْنَ وَاجْعَلْنِیْ مِنَ الْمُتَطَہِّرِیْنَ‘‘ اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دئے جاتے ہیں، وہ جس دروازے سے چاہے گا جنت میں داخل ہوگا ( سنن الترمذی: ۱؍ ۷۸، رقم: ۵۵)
(۸) باوضو رہنے کی کوشش کیجئے: سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سیدھے راستے پر چلو، یا د رکھو تمہارے اعمال میں سب سے بہتر نماز ہے، اور وضو کی حفاظت صرف صاحب ایمان ہی کرسکتا ہے ( مسند احمد بن حنبل: ۵؍ ۲۷۶، رقم: ۲۲۴۳۲)
(۹) مسواک ضرور کریں: حدیث شریف میں سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد گرامی نقل کیاگیا ہے: ’’ اگر مجھے اپنی امت کی مشقت کا احساس نہ ہوتا تو میں انھیں ہر نماز کے وقت مسواک کا حکم ضرور دیتا۔‘‘ ( صحیح البخاری: ۲؍ ۲۹۹، رقم: ۸۸۷)
(۱۰) اذان کے بعد دعا کا اہتمام: حدیث شریف میں ہے، ’’ جو شخص اذان سننے کے بعد یہ دعا کرتا ہے: اللہُمَّ ربَّ ہٰذِہٖ الدَّعْوَۃِ التَّامَّۃِ وَالصَّلَاۃِ الْقَائِمَۃِ آتِ مُحَمَّدَنِِ الْوَسِیْلَۃَ وَالْفَضِیْلَۃَ وَابْعَثَہٗ مَقَاماً مَحْمُوْداًنِ الَّذِیْ وَعَدتَّہٗ۔ قیامت کے روز اس کے لیے میری شفاعت واجب ہوجاتی ہے۔ ( صحیح البخاری:۱۱؍ ۴۳۹، رقم: ۴۷۱۹)
(۱۱) اذان واقامت کے درمیان بھی دعا کریں: اس لیے کہ حدیث شریف میں ہے: ’’اذان واقامت کے درمیان جو دعا کی جاتی ہے وہ رد نہیں ہوتی۔‘‘ ( سنن ابی داؤد: ۱؍ ۱۹۹، رقم: ۵۲۱)
(۱۲) پنج وقتہ نمازوں کی پابندی کریں: حدیث شریف میں ہے، جو مسلمان فرض نماز کے وقت اچھی طرح وضو کرتا ہے، پھر خشوع وخضوع کے ساتھ نماز ادا کرتا ہے وہ نماز اس کے لیے پچھلے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے بشرطیکہ اس نے کبیرہ گناہ نہ کیا ہو۔ (صحیح مسلم: ۱؍ ۲۰۶، رقم: ۲۲۸)
(۱۳) وقت پر نماز کی ادائیگی کا اہتمام کریں: کسی نے سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا یا رسول اللہ! کونسا عمل افضل ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: وقت پر نماز پڑھنا۔ (صحیح البخاری: ۶؍ ۲۷۴۰، رقم: ۷۰۹۶)
(۱۴) نماز جمعہ کی پابندی کیجئے: ایک حدیث میں ہے: پانچ فرض نمازیں، ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک ، ایک رمضان دوسرے رمضان تک گناہوں کے لیے کفارہ ہیں بشرطیکہ کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے۔ (السنن الکبری للبیہقی: ۱۰؍ ۱۸۷، رقم: ۲۰۵۴۸)
(۱۵)جمعہ کے دن سورۂ کہف کی تلاوت کا معمول بنائیں: حدیث شریف میں ہے، ’’ جو شخص جمعہ کے دن سورۂ کہف کی تلاوت کرتا ہے، اس کے لیے دوجمعوں کے درمیان نور پھیلا دیا جاتاہے۔ (المستدرک للحاکم: ۲؍ ۳۹۹، رقم: ۳۳۹۲)
(۱۶) مسجد میں آنا جانا رکھئے: حدیث شریف میں ہے: ’’ جو شخص مسجد میں آمد ورفت رکھے گا اس کے لیے اللہ تعالیٰ جنت میں ایک ایسا ٹھکانہ تیار کریںگے جس میں وہ جب چاہے گا آئے جائے گا۔‘‘ (صحیح ابن حبان: ۵؍ ۳۸۵، رقم: ۲۰۳۷)
(۱۷) نماز با جماعت کی پابندی: حدیث شریف میں ہے’’ جماعت کی نماز تنہا نماز پڑھنے کے مقابلے میں ستائیس درجے افضل ہے۔ (صحیح مسلم: ۱؍ ۴۵۰، رقم: ۶۵۰)
(۱۸) صف اوّل میں نماز : حدیث شریف میںہے، اگر لوگوں کو یہ معلوم ہوجائے کہ اذان دینے میں ، اور صف اوّل میں کھڑے ہوکر نماز پڑھنے میں کتنا ثواب ہے، تو وہ اذان دینے اور صف اوّل میں کھڑے ہونے کے لیے قرعہ ڈالا کریںگے۔ ( صحیح البخاری: ۱؍ ۲۲۲، رقم: ۵۹۰)
(۱۹)چاشت کی نماز کا اہتمام: حدیث شریف میںہے، مجھ پر بھیجا ہوا تمہارا ہر درود وسلام صدقہ ہے، سبحان اللّٰہ کہنا ہے، الحمد اللّٰہ کہنا صدقہ ہے، لاالہ الا اللّٰہ کہنا صدقہ ہے، اللّٰہ اکبر کہنا صدقہ ہے، نیکی کے لیے کہنا صدقہ ہے، برائی سے روکنا صدقہ ہے، اور ان تمام اعمال خیر کے قائم مقام وہ دو رکعتیں ہیں جو چاشت کے وقت پڑھی جاتی ہیں ۔ (صحیح مسلم: ۲؍۱۵۸، رقم: ۱۷۰۴)
(۲۰) نوافل وسنن کی پابندی: حدیث شریف میںہے، جو بندہ ہر روز فرض نماز کے علاوہ بارہ رکعتیں نفل کی نیت سے پڑھے گا اس کے لیے اللہ تعالیٰ جنت میں ایک گھر بنائیںگے۔ (صحیح مسلم: ۱؍ ۵۰۲، رقم: ۷۲۸)
(۲۱) نوافل گھر میں بھی پڑھا کریں: حدیث شریف میں ہے، اپنے گھروں میں نماز پڑھا کرو، انھیں قبرستان نہ بنائو۔ (صحیح البخاری: ۱؍ ۳۹۸، رقم: ۱۱۳۱)
(۲۲) سجدے بہ کثرت کیجئے: حدیث شریف میں ہے: بندہ اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب سجدے کی حالت میں ہوتاہے، ( اگر تم سر بہ سجود ہو تو اس حالت میں ) کثرت سے دعائیں مانگا کرو۔ (صحیح مسلم: ۱؍ ۳۵۰، رقم: ۴۸۲)
(۲۳) فجر کی نماز پڑھنے کے بعد اپنی جگہ بیٹھ کر ذکر میں مشغول ہونا: حدیث شریف میںہے، جس شخص نے فجر کی نماز جماعت سے پڑھی، پھر وہ طلوعِ آفتاب تک وہاں بیٹھ کر یاد الٰہی میں مشغول رہا، اس کے بعد اس نے دو رکعت نماز پڑھی، اس کا یہ عمل ایک حج اورایک عمرہ کے برابر ہوگا، سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ تامۃ تامۃ تامۃ بھی فرمایا یعنی مکمل حج اور مکمل عمرے کا ثواب دیا جائے گا۔ (سنن الترمذی: ۲؍ ۴۸۱، رقم: ۵۸۶)
(۲۴) نماز جنازہ اورقبرستان تک میت کی مشائعت : حدیث شریف میں ہے: جس نے جنازہ دیکھا اور اس کی نماز پڑھی، اس کے لیے ایک قیراط کے برابر ثواب ہے، اور جو شخص نماز جنازہ سے تدفین تک شریک رہا اس کے لیے دو قیراط کے برابر ثواب ہے۔ کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ دو قیراط کیا ہیں، فرمایا دو عظیم پہاڑ (صحیح البخاری: ۱؍ ۴۴۵، رقم: ۱۲۶۱)
(۲۵) فرائض کے بعد اللہ کا ذکر: حدیث شریف میں ہے، جو شخص ہر نماز کے بعد تینتیس مرتبہ سبحان اللہ، تینتیس مرتبہ الحمد للہ اورتینتیس مرتبہ اللہ اکبر کہتا ہے یہ کل ننانوے ہوئے پھر یہ دعا کرتا ہے لاَ اِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَئٍ قَدِیْر اس کے گناہ معاف کرئے جاتے ہیں اگر چہ سمندر کے جھاگ سے زیادہ ہوں( السنن الکبری للبیہقی : ۲؍ ۱۸۷، رقم: ۳۱۴۶)
[email protected]
Comments are closed.