ہم فلسطینی مسلمان ہیں

آفتاب اظہر صدیقی
ہمیں دشمن کی تلواروں سے ٹکرانا بھی آتا ہے
فلسطینی غضنفر ہیں تو غُرّانا بھی آتا ہے
ہمارا بچہ بچہ غازیِ اسلام ہے لوگو!
جہاں بھر کے شہیدوں میں ہمارا نام ہے لوگو!
خدا کی راہ میں مرنا ہمارا کام ہے لوگو!
کسی ظالم سے ڈر جائیں خیالِ خام ہے لوگو!
ہمیں جینا بھی آتا ہے تو مرجانا بھی آتا ہے
ہمیں دشمن کی تلواروں سے ٹکرانا بھی آتا ہے
ابھی کچھ قبلہء اول کا ہم پر قرض باقی ہے
ادا کرکے رہیں گے ہم جو ہم پر فرض باقی ہے
ہماری زندگی کا ایک مقصد محض باقی ہے
جہاں سجدے کیے ہم نے مُقَدَّس ارض باقی ہے
ہمیں اسلام کے پرچم کو لہرانا بھی آتا ہے
ہمیں دشمن کی تلواروں سے ٹکرانا بھی آتا ہے
ہمارے خواب کی بھی ایک دن تعبیر نکلے گی
ہمارے پاؤں سے افسوس کی زنجیر نکلے گی
ہمارے خون کے قطروں سے اک تنویر نکلے گی
ہمارے حوصلوں کی اک نئی تصویر نکلے گی
لہو کو دھوپ کی گرمی میں پگھلانا بھی آتا ہے
ہمیں دشمن کی تلواروں سے ٹکرانا بھی آتا ہے
عدوئے دیں کی جانب ہم کفن باندھے نکلتے ہیں
مسلح فوج کے آگے بدن تانے نکلتے ہیں
زباں سے چھوٹے بچوں کی سدا نعرے نکلتے ہیں
ان ہی شبنم کے قطروں سے یہاں شعلے نکلتے ہیں
ہمیں ماضی کے افسانوں کو دوہرانا بھی آتا
ہمیں دشمن کی تلواروں سے ٹکرانا بھی آتا ہے
مسلمانانِ عالم سو رہے ہیں خوابِ غفلت میں
وہ شاہان عرب بھی مست ہیں اپنی حکومت میں
یہ کیسی بزدلی چھائی ہوئی ہے ساری امت میں
کسے آواز دے بیت المقدّس ایسی حالت میں
زبوں حالی پہ اپنی اشک برسانا بھی آتا ہے
ہمیں دشمن کی تلواروں سے ٹکرانا بھی آتا
از: آفتاب اظہر صدیقی
شیخ ٹولہ، پھلواری، چھترگاچھ
ضلع کشن گنج (بہار)
________________
Comments are closed.