دکھ سب کا اک جیسا ہے ( نظم )
اسرائیل سے ایک سوال

نتیجۂ فکر :اشرف جاوید ملک
تمہیں کچھ یاد تو ہو گا
عراقی شہریوں کے چیتھڑوں کی بوُ
کہیں شامی مہاجر ننھے بچوں کا کفن لیتے ہوئے روتے ہوئے ہرسو
تمہیں کچھ یاد تو ہو گا
مدرآف آل بمب
وہ افغانوں کے خوں سے لال ہوتی وادیوں کے بیچ دفنائے ہوئے بچوں کے لاشے
ہاں تمہارے وہ تماشے
ذرا سوچو ذرا جانو کہ انساں ایک سے ہیں سب
خوشی بھی دکھ بھی ماتم بھی
اجاڑ آنکھوں سے بہتے اشک بھی اور نوحہ خواں یادوں کے چہرے بھی
بلکتے روتے بچے بھی دلہا دلہن کے سہرے بھی
لہو کارنگ چیخوں کا تسلسل
اور
تنہائی کا عالم بھی
سزا عصمت دری معصوم بچوں پر تشدد بھی
جھوٹی منصفی کا زعم بھی اس پر تردد بھی
ذرا سوچو ذرا جانو تمہاری جان ہی افضل نہیں ہے بس
مگر ۔۔۔۔۔
Comments are closed.