"حرفِ آخر'(نظم)

 

از قلم :آمنہ جبیں

جب تیری دنیا سے
لوٹ آؤں گی
تب تجھے میں
بہت یاد آؤں گی
میرے ضبط کو
میری فکر کو
درکار ہے سکوت کے لمحے
میں جو خاموشِ جاں ہوئی
تب تجھے میں
بہت یاد آؤں گی
تو شب میں جب بھی
اکیلا بیٹھ کے پھر
چاند کو
تاروں کی کھلتی بہار کو
دیکھا کرے گا
اندھیروں سے الجھا کرے گا
ہاں تب تجھے میں
بہت یاد آؤں گی
تیری تنہائیوں میں آ کر
تیرے مسکراہٹ پہ رک کر
تیرے شوق پہ ٹھر کر
تجھ کو ستاوں گی
تو نے محروم رکھا ہے مجھے
اپنے جلوں سے
اپنے حسن کی چاشنی سے
تم نے رکھا ہے محروم مجھے
اپنے جسم و جان سے
اپنے عہدوپیماں سے
مگر تم یاد رکھنا
ایک مدت جو گزر جائے گی
تجھے میں یاد آؤں گی
جب بھی آئنہ اٹھائے گا
دل کو لبھائے گا
تب میں تمہیں یاد آؤں گی
شدت سے یاد آؤں گی
تو مجھے رہے گا ڈھونڈتا
میرے سائے کے پیچھے رہے گا بھاگتا
نہ ہوں گی میسر تب میں ذرا بھی
بس آؤں گی تو فقط یاد
ہاں تب تو مجھ کو
فقط یاد کرے گا
بہت یاد کرے گا۔

 

Comments are closed.