Baseerat Online News Portal

وجود ان ہی کا طوافِ بُتاں سے ہے آزاد!

[اسرائیل کی تباہی]

محمد صابر حسین ندوی

یہ سچ ہے کہ فلسطینی اپنی کم مائیگی اور اسرائیلیوں کی جدید ٹکنالوجی کی وجہ سے زیادہ شہدا کو کاندھا دے رہے ہیں؛ جبکہ اسرائیلیوں میں مرنے والوں کی تعداد کم ہے، مگر یہ غلط اور جھوٹ ہے کہ اسرائیلی جانی و مالی نقصان میں بہت کم ہیں؛ بلکہ یہ حقیقت روز روشن کی طرح ہے کہ پورا اسرائیل اس وقت حیران کن دہشت میں مبتلا ہے، مغربی کنارے غصب کی ہوئی زمینوں پر بسائی گئی آبادیوں کو اندرونی حصے میں بند ہوجانے کی تلقین کی گئی ہے، شیخ جراح کالونی میں لگاتار تشویش بنی ہوئی ہے، اس پوری آبادی کو فوجی اڈے میں بدل دیا گیا ہے، اگر فلسطینی ہجرت کر رہے ہیں تو اسرائیلی بھی یورپ کی جانب لپک رہے ہیں، ایر پورٹ کی طرف رَش ہے، لوگ اوندھے منہ بھاگے چلے جارہے ہیں، یہ بھی مانا کہ اسرائیل زیادہ پرزور اور جدید ٹیکنالوجی سے لیس میزائل داغ رہا ہے؛ جبکہ فلسطینی اپنے ہاتھوں سے بنے کم رَینج اور بعض اوقات زیادہ رَینج والی میزائلیں فائر کر رہے ہیں جن کی بنا پر غزہ پٹی میں نقصان، آتش اور خونی مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں؛ اسرائیل میں خواہ بہت سے میزائل ناکام بنادیے جاتے ہوں مگر نقصان بھی کم نہیں ہے، میڈیا ہمیں دھوکہ دے رہا ہے، فلسطینیوں کی جانب سے خیانت کر رہا ہے، یہود نوازی اور امریکہ پرستی کا ثبوت دے رہا ہے؛ یہی وجہ ہے کہ وزارت داخلہ غزہ کی جانب سے ایک عربی نیوز کے تعلق سے بیانیہ جاری کیا ہے کہ: "ہم اپنے مستحکم فلسطینی عوام اور ان کی بہادری کے خلاف ”العربیہ چینل“ کی طرف سے پھیلائی جانے والی افسوسناک اور جھوٹی افواہوں کی واضح طور پر تردید کرتے ہیں، جن میں سے مزاحمتی دھڑوں کے رہنماؤں اور ان کے اہل خانہ کی غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے مصر چلے جانے کی بے بنیاد باتیں کہی گئی ہیں- ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ العربیہ ٹی وی ایک مشکوک کردار ادا کررہا ہے اور اپنی عیاری مستقل جاری رکھے ہوئے ہے، جو صہیونی ایجنڈے کے مطابق کام کررہا ہے جو ہمارے لوگوں اور ان کی مزاحمت کو نشانہ بنانے میں قابض اسرائیلی اور اس کی انٹیلی جنس خدمات کے ایجنڈے کے ساتھ منسلک ہے۔ اس سلسلے میں ہم اپیل کرتے ہیں کہ غزہ میں تمام صحافی، میڈیا ادارے اور کمپنیاں کسی بھی طرح سے اس چینل کے نمائندوں کے ساتھ تعاون نہ کریں اور ہم شخصیات، ادیبوں اور تجزیہ کاروں سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ؛ اپنے عوام کی توہین کرنے اور اس کے استحکام اور قبضے کے خلاف اس کی جدوجہد کو نقصان پہنچانے کی کوشش میں اس کے مشتبہ کردار کیلئے اس چینل کا مکمل اور مستقل بائکاٹ کریں” – یہ کوئی ایک ہی نیوز ایجنسی نہیں بلکہ عموماً اخبارات کا یہی حال ہے؛ افسوس کی بات ہے کہ عربوں نے دامن جھاڑا، مذمتی بیان جاری کر کے دربوں میں دُبک گئے، مگر ان کی نیوز ایجنسیاں بھی فلسطین مخالف سمت میں رواں ہیں، اس موقع پر علامہ اقبال یاد آتے ہیں جو کہتے کہ: ”تنِ حرم میں چھپادی ہے روح بت خانہ“۔ بہرحال دشمنان اسلام ہوں یا کہ منافقین ان کا گلہ ہی کیا؟ وہ سب اپنی عادت سے مجبور ہیں؛ لیکن مسلمانوں کو اپنے مقصود کی جانب گامزن رہنا ہے، جس میں غزہ اور فلسطینی کسی آن پیچھے نہیں؛ ایسے میں مناسب معلوم ہوتا ہے کہ عرب دنیا کے ممتاز صحافی عبد الباری عطوان نے لندن سے شائع ہونے والے اخبار – رای الیوم – میں اپنے ایک کالم میں فلسطین کے حالات کا تازہ ترین جائزہ پیش کیا جو قابل توجہ ہے، آپ بھی پڑھئے اور اہل حق کا جنوں دیکھیے!
”آج کل ہمیں غزہ میں اہداف کو نشانہ بنانے کے بارے میں اسرائيلی ترجمانوں کے بیانات پر خوب ہنسی آتی ہے؛ کیونکہ گزشتہ چار دنوں کے بعد اب پتہ چلا کہ غزہ کے یہ اہم ” ٹارگٹ ” جس کی اسرائيلی فوجی ترجمان بڑھ چڑھ کر باتیں کر رہے تھے، دراصل رہائشی عمارتیں، اسکول اور بوڑھوں اور بیماروں کیلئے پناہ گاہیں تھیں ۔ گزشتہ چار دنوں کے دوران جو کچھ ہوا ہے اس سے یہ تو ثابت ہو گیا کہ خود اسرائيلی بھی پھنسے ہيں اور ادھر ادھر بھاگ رہے ہيں، جس کا ایک واضح ثبوت ” اللد ” ائرپورٹ کو بند کرنا ہے جس کے بارے میں یہ سمجھا جا رہا ہے؛ کہ وہ استقامتی محاذ کے راکٹوں سے محفوظ نہيں ہے، مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ ” اللد” ائرپورٹ کے متبادل کے طور پر رامون ہوائی اڈے کو استعمال کیا گيا اور طیاروں کو صحرائے نقب میں موجود اس ائرپورٹ میں بظاہر محفوظ کر دیا گيا، مگر ساری تدبیريں الٹی پڑ گئيں؛ کیونکہ استقامتی محاذ کے ”عیاش 250 ” ماڈل کے میزائيلوں نے وہاں تباہی مچا دی، جس کی وجہ سے کچھ ہی گھنٹوں میں رامون ائرپورٹ بھی بند ہو گيا ہے اور بڑے بڑے دعوے کرنے والا اسرائيل پوری دنیا سے کٹ کر رہ گیا اور یہ یقینی طور پر اسرائيل کے خفیہ اداروں کی بڑی ناکامی ہے جو استقامتی محاذ کے میزائیلوں کی رَینج اور طاقت کا اندازہ ہی نہیں لگا پائے، اس کے ساتھ یہ بھی واضح ہو گيا ہے؛ کہ جس ” طاقتور اسرائيل ” کا نیتن یاہو گُن گاتے ہيں، دراصل وہ طاقتور نہيں ہے بلکہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے؛ کہ اس کے کمزور دشمنوں نے اسے طاقتور بنا دیا ہے ۔ آج کل اسرائيل جس طرح سے جھوٹ بول رہا ہے انھیں گننا تو کافی مشکل کام ہے، مگر اس کے دو چار جھوٹ اتنے واضح ہیں؛ کہ ان کے بارے میں کوئی بھی حقیقت کا اندازہ لگا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر اسرائيل غزہ کی مشرقی سرحد پر ٹینک اور فوج جمع کر رہا ہے اور اس طرح سے وہ یہ ظاہر کرنا چاہتا ہے؛ کہ غزہ کے خلاف زمینی کارروائی کی تیاری ہے، جبکہ صیہونیوں کو بخوبی علم ہے کہ اگر ایسا کوئی قدم اٹھایا گيا تو یہ دراصل غزہ کے محاصرے میں بھوک و پیاس سے جنگ لڑنے والے اور شہادت کا خواب دیکھنے والے مجاہدوں کیلئے بہت بڑا تحفہ ہوگا ۔ غزہ کے ڈھائی لاکھ سے زائد شہریوں کے پاس بندوقیں ہیں ۔ ہمارے خیال میں اسرائیلی فوجی قیادت کی تاریخ کے بدترین و ظالم ترین کمانڈر ارییل شیرون جو سات ہزار آباد کاروں کے ساتھ غزہ سے بھاگے تھے اور پھر انہوں نے خوف کی وجہ سے کبھی پیچھے مڑ کر نہيں دیکھا، تمام اسرائيلی رہنماؤں کیلئے ایسا سبق ہے جسے وہ کبھی بھول نہیں سکتے ۔ ایک دوسرا جھوٹ جو اسرائيلی بہت بول رہے ہيں، وہ یہ کہ تل ابیب حکومت نے حماس کی طرف سے پیش کی جانے والی جنگ بندی کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے ۔ یہ سفید جھوٹ ہے کیونکہ ہمارے ذرائع نے اندر کی خبر یہ دی ہے؛ کہ نیتن یاہو نے قاہرہ و دوحہ سے رابطہ کرکے ثالثی کی اپیل کی ہے اور جلد از جلد جنگ بندی کی خواہش ظاہر کی ہے؛ جبکہ حماس اور اسلامی جہاد تنظیموں نے جنگ بندی کی پیش کش ٹھکرا دی ہے اور کہا ہے کہ وہ جہاد جاری رکھیں گے اور جن میزائلوں کا استعمال کیا ہے وہ ان کے پاس موجود میزائلوں کا دسواں حصہ بھی نہيں ہیں اور یہ کہ انہیں نیتن یاہو اور ان کے عرب دوستوں پر ذرہ برابر اعتماد نہيں ہے۔
فلسطینیوں کے ” عیاش ۔ 250″ ماڈل کے میزائیلوں نے آئرن ڈوم کا حصار توڑ کر جنوبی فلسطین کے صحرائے نقب میں موجود رامون ائرپورٹ تک پہنچ کر اسرائیلی سیاسی و عسکری قیادت کی نیند اڑا دی ہے ۔ یہ علاقہ ڈیمونا ایٹمی تنصیبات کے قریب ہے، اسی لئے یہ خبر اسرائيلی قیادت پر بجلی بن کر گری کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ اس طرح کے بیلسٹیک میزائل ” قسام بریگیڈ ” کے پاس نہيں ہیں اور ہمارے خیال میں ابھی فلسطینیوں کے پاس اسرائیلیوں کی نیند اڑانے کے اور بھی کافی سامان ہیں ۔ نیتن یاہو اپنے ٹولے کے ساتھ مل کر جنگ بندی کی سر توڑ کوشش کر رہے ہيں؛ لیکن یہ صرف استقامتی محاذ کے تباہ کن میزائلوں کی وجہ سے نہیں ہے؛ بلکہ اس لئے بھی ہے کیونکہ اسرائیل میں خانہ جنگی کی صورت پیدا ہو رہی ہے، جو دراصل یافا ، حیقا ، ام الفحم ، الناصرہ ، اللد ، الرملہ ، عکا ، طبریا اور بئر السبع جیسے علاقوں میں ہمارے بھائيوں کی تحریک کا نتیجہ ہے، جو سڑکوں پر اتر کر مقبوضہ بیت المقدس کے شیخ جراح اور غزہ پٹی کی تنظيموں کے ساتھ اظہار یک جہتی کر رہے ہيں ۔ یہ وہ انتفاضہ تحریک ہے جس کا پیغام یہ ہے کہ ” صیہونی خواب ” کی تباہی کا آغاز ہو گیا ہے ۔ یہ جو انتفاضہ تحریک جاری ہے اس کی سب سے بڑی کامیابی یہ نہيں ہے کہ اس نے آئرن ڈوم کو بے کار ثابت کر دیا اور اسرائيل کے اندر دھماکہ خیز حالات پیدا کر دیئے؛ بلکہ سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ انہوں نے ایسے کارنامے کئے ہيں جو مشرق وسطی کا نقشہ ہی بدل دیں گے جس کی کچھ جھلک اس طرح سے دیکھی جا سکتی ہے: غزہ کی فلسطینی تنظیموں نے ایک نیا نظریہ قائم کر دیا ہے، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بڑی تعداد میں میزائیل رکھنا اہم نہيں ہے؛ بلکہ اہم ان میزائیلوں کو فائر کرنے کی ہمت و عزم کا ہونا اور اپنی دھمکی پر عمل کرنا ہے ۔ اب سب کو علم ہے کہ اسرائيل کی جانب سے جارحیت کی صورت میں ایران ، شام اور عراق کے الحشد الشعبی کے جواب کا بہت زيادہ امکان ہے اور عملی طور پر انہوں نے جواب دے کر اسے ثابت بھی کیا ہے – فوجی اور خفیہ اداروں کی سطح پر اسرائيل کی ناکامی پوری طرح سے واضح ہو چکی ہے اور فلسطینی انتظامیہ اور اس کے سربراہ محمود عباس میدان سے پوری طرح باہر ہو چکے ہیں اور اب سب کچھ ، فلسطینی تنظیموں کے ہاتھ میں ہے۔ یہ جو قسام بریگيڈ نے اپنے میزائلوں سے شمالی خلیج عقبہ کی ایلات بندر گاہ سے شروع ہونے والی تیل اور گیس پائپ لائن کو نشانہ بنایا ہے، تو دراصل اس طرح سے انہوں نے ” ابراہام امن ” منصوبے کو بھی چکناچور کر دیا؛ کیوں کہ خواب یہ تھا کہ اس پائپ لائن کو آبنائے ہرمز ، آبنائے باب المندب اور سوئز نہر کے بدلے استعمال کیا جائے گا۔ غزہ پٹی سے جو میزائل فائر کیے گئے انہوں نے بیت المقدس کی عظمت کو اجاگر کیا، مسجد الاقصی کا تحفظ کیا ، چرچوں کو یہودیوں کے قبضے سے بچا لیا ، سینچری ڈیل اور ” ابراہام امن“ منصوبے کو ختم کر دیا اور یہی نہيں؛ بلکہ ان میزائلوں نے نئے مشرق وسطیٰ کی داغ بیل ڈال دی جو کافی مختلف ہوگا ۔ ان میزائلوں کے مزید اثرات آئندہ چند برسوں ميں نظر آئيں گے ۔ صیہونی منصوبہ دم توڑ رہا ہے اور اس کا ہاتھ تھام کر کنویں میں اترنے والوں کے پاس اب ایک ہی راستہ ہے ، سامان اٹھائيں اور جان بچا کر بھاگ جائيں۔“ (بشکریہ: این ایچ نیوز)
وہی ہے بندۂ حُر جس کی ضَرب ہے کاری
نہ وہ کہ حَرب ہے جس کی تمام عیّاری

ازل سے فطرتِ احرار میں ہیں دوش بدوش
قلندری و قبا پوشی و کُلہ داری

زمانہ لے کے جسے آفتاب کرتا ہے
اُن ہی کی خاک میں پوشیدہ ہے وہ چنگاری

وجود ان ہی کا طوافِ بُتاں سے ہے آزاد
یہ تیرے مومن و کافر، تمام زُنّاری!

[email protected]
7987972043

Comments are closed.