آپ کے شرعی مسائل

فقیہ عصرحضرت مولانا خالد سیف اﷲ رحمانی مدظلہ العالی
جنرل سکریٹری اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا ۔بانی وناظم المعہدالعالی الاسلامی حیدرآباد

ولی کے بغیر نکاح
سوال :- اسلام ایک دینِ رحمت ہے ، زندگی کے ہر مسئلہ سے متعلق رہنمائی اور رہبری پورے شرح صدر کے ساتھ فراہم کرتا ہے ، کیا اسلام نے اجنبی نوجوان لڑکی اور نوجوان لڑکے کو اپنی مرضی سے شادی (نکاح) کرنے کی اجازت دی ہے ؟ آیا یہ عمل شرعاً جواز فراہم کرتا ہے یا نہیں ؟ دونوں فریقین کی رضامندی کے باوجود والدین اور افرادِ خاندان اس کو پسند نہ کرتے ہوںتب کیا والدین کی خواہش کو پورا کرنا چاہئے ؟ ( اقبال احمد، حمایت نگر)
جواب :- ایک بالغ لڑکا اور لڑکی اگر باہمی رضامندی سے نکاح کرلیں تو نکاح منعقد ہوجاتا ہے : ’’ نفذ نکاح حرۃ مکلفۃ سواء کانت ثیباً أو بکراً ، وسواء زوجت نفسھا أو غیرھا‘‘(الاختیار لتعلیل المختار : ۲؍۱۱۱ ، فضل فی الأولیاء والأکفاء) ؛ البتہ اگر لڑکی نے ایسا رشتہ کرلیا جو بے جوڑ ہو اور اس کے خاندان کے لوگوں کے لئے عار کا باعث ہو تو اب اس بات کی گنجائش ہے کہ لڑکی کے اولیاء قاضی شریعت کے ذریعہ نکاح فسخ کرادیں : ’’ إذا زوجت المرأۃ نفسھا من غیر کفوء کان للأولیاء حق الفسخ مالم تلد منہ‘‘ (فتاویٰ قاضی خان : ۱؍۳۵۱ ، فصل فی الکفاء ۃ) ؛ البتہ یہ بات یاد رہنی چاہئے کہ ولی کو اعتماد میں لئے بغیر جوان لڑکے اور لڑکی کا آپس میں نکاح کرلینا شرعاً مناسب عمل نہیں ہے، عام طورپر جس نکاح میں ولی کو اعتماد میں نہ لیا گیا ہو ، وہ نکاح موزوں ثابت نہیں ہوتا اور زیادہ تر رشتے ٹوٹ جاتے ہیں ، اسی لئے رسول اللہ ا نے فرمایا : وہ نکاح مفید اور نتیجہ خیز نہیں ہوتا جس میں ولی کی شمولیت نہ ہو : ’’ لا نکاح إلا بولی‘‘ (ابوداود ، کتاب النکاح ، باب فی الولی ، حدیث نمبر : ۲۰۸۵) اس لئے ولی کی اجازت اور مشورہ کے بغیر اپنے طورپر نکاح کرلینے کا رجحان نامناسب اور نقصاندہ ہے ۔

اگر کپڑے پر پیشاب کے چھینٹے پڑ جائیں
سوال:- استنجا کرتے وقت بالکل چھوٹے قطرے جو نظر نہیں آتے ہیں ، جسم یا کسی کپڑے پر اُڑنے سے کپڑا ناپاک ہوگا یا نہیں ؟ (محمد شبیر احمد، ہگلی)
جواب :- اگر پیشاب کے باریک قطرات ہوں ، جو سوئی کے ناکہ یا مکھی کے پیر وغیرہ کے برابر ہوں تو اس سے کپڑا ناپاک نہیں ہوگا ؛ اس لئے جو صورت آپ نے لکھی ہے ، اس میں کپڑا ناپاک نہیں ہوگا : ’’ إذا انتضح علیہ البول مثل رؤوس الإبر ، فلیس ذلک بشیٔ؛ لأنہ لا یمکن الاحتراز عنہ‘‘ ۔ ( المحیط البرہانی : ۱؍۱۹۲ ، نیز دیکھئے : ردالمحتار : ۱؍۳۲۳)

اگرامام صاحب بھول کر تعوذ زور سے پڑھ لیں
سوال:- اگر امام صاحب سورہ فاتحہ سے قبل غلطی سے بآواز بلند تعوذ پڑھ لیں تو نماز ہوگی یانہیں ؟ (محمد بلال، ناندیڑ)
جواب:- تعوذ آہستہ پڑھنا چاہئے ، رسول اللہ ا سے زور سے اعوذ باللہ پڑھنا ثابت نہیں : ’’ ویخفی الإمام التعوذ والتسمیۃ والتشہد وآمین وربنا لک الحمد‘‘ (المبسوط ، مکروہات الصلاۃ : ۱؍۳۲) ؛ البتہ اگر کوئی شخص بھول سے جہراً ’’ اعوذ باللہ ‘‘ پڑھ دے تو اس سے نماز فاسد نہیں ہوگی اور نہ اس سے سجدۂ سہو واجب ہوگا ؛ کیوںکہ حضرت عمرؓ نے ایک موقع پر بطور تعلیم کے زور سے بھی تعوذ کہا ہے : ’’ روی عن عمر رضی اﷲ عنہ ، أنہ جھر بالتعوذ، تأویلہ أنہ کان وقع اتفاقاً لا قصداً أو قصد تعلیم السامعین‘‘ ( المبسوط : ۱؍۱۳، کیفیۃ الدخول فی الصلاۃ) ، بہر حال چوںکہ تعوذ اور دوسرے اوراد سنت کے درجہ میں ہیں ، اس لئے ان کو زور سے پڑھنا تو نہیں چاہئے ؛ لیکن اگر پڑھ لیں تو نہ سجدۂ سہو واجب ہوگا اور نہ نماز فاسد ہوگی ۔

قرض نہ ادا کرکے عمرہ کرنا
سوال:- ایک شخص ایک طرف مقروض ہے ، دوسری طرف وہ فرائض وواجبات بھی ان کے اپنے مقررہ وقت پر پابندی سے ادا نہیں کرتا ، کیا ایسے شخص کا خود اور اپنی اہلیہ مع والدین عمرہ کو جانا درست ہے ؟ جب کہ عمرہ ایک نفل عبادت ہے اور پنج وقتہ نمازیں فرض ہیں ۔ (محمد کوثر فراز، ممبئی)
جواب:- عمرہ ایک اہم عبادت ہے ، رسول اللہ ا نے متعدد بار عمرہ فرمایا ہے ؛ البتہ عمرہ واجب نہیں ہے ، مسنون ہے : ’’ العمرۃ عندنا سنۃ ولیست بواجبۃ‘‘ (ہندیہ : ۱؍۲۳۷) قرض کی وقت پر ادائیگی واجب ہے اور ٹال مٹول کرنا گناہ ہے ؛ لہٰذا اگر قرض کی ادائیگی کا وقت آچکا ہو ، یا ابھی وقت باقی ہے ؛ لیکن اس بات کا اندیشہ ہے کہ عمرہ کرنے کی صورت میں قرض کی ادائیگی اس کے لئے دشوار ہوجائے گی تو ایسی صورت میں ان صاحب کو قرض ادا کرنے کے بجائے خود عمرہ کرنا اور اپنے متعلقین کو عمرہ کرانا درست نہیں ہے اور عند اللہ سخت پکڑ کا باعث ہے ، اسی طرح ان کو چاہئے کہ فرض نمازوں کو وقت پر ادا کرنے کا اہتمام کریں ؛ کیوںکہ فرائض کی اہمیت سنتوں سے زیادہ ہے ۔

سودی قرض سے بنایا ہوا مکان
سوال:- زید ایک مکان سودی قرض سے خریدتا ہے ، کیا اس مکان کی خریداری میں دوسروں کا کسی بھی طرح کا تعاون یا اس مکان میں کرایہ سے رہ کر کرایہ دینا اور پھر وہ کرایہ مالک مکان کے حق میں جائز ہوگا ؟ اور پھر ایسا شخص گھر بھراؤنی کی دعوت کرے یا گھر خریدنے کی خوشی میں مٹھائی وغیرہ تقسیم کرے تو قبول کیا جاسکتا ہے ؟ ( قطب الدین، ملے پلی)
جواب:- شدید ضرورت کے بغیر سودی قرض لینا جائز نہیں ہے؛ تاہم اگر سودی قرض لے کر مکان خرید کرلیا تو یہ مکان اور اس کی آمدنی زید کے لئے حرام نہیں ؛ کیوںکہ وہ خود سود دے رہا ہے ، اس کی املاک میں سود کی رقم شامل نہیں ہے، اسی طرح دوسرے شخص کا اس کے مکان میں کرایہ سے رہنا ، مالک مکان کا کرایہ سے استفادہ کرنا اور گھر خریدی کے سلسلہ میں تقسیم کی جانے والی مٹھائی لینا یہ سب باتیں جائز ہے : ’’ وجاز أجارۃ بیت … یباع فیہ الخمر … أقول ھو صریح أیضاً فی أنہ لیس مما تقوم المعصیۃ بعینہ‘‘ ( ردالمحتار : ۹؍۵۶۲ ) ؛ البتہ زید کو سمجھانا چاہئے کہ اگر اس نے شرعی ضرورت کے بغیر قرض لیا تھا تو اس نے ایک گناہ کا ارتکاب کیا اور اسے اس سے توبہ کرنی چاہئے ۔

نماز میں دامن درست کرنا
سوال:- کیا کوئی شخص حالت نماز میں رُکوع سے اُٹھتے وقت سجدہ میں جانے سے پہلے اور سجدے سے اُٹھنے کے بعد اپنی قمیص کا دامن دونوں ہاتھوں سے ٹھیک ٹھاک کرتا ہے ، کیا اس کا یہ عمل اس کی نماز کو فاسد تو نہیں کرتا ۔ (سید حمید الدین، بی بی نگر)
جواب:- نماز عمل کثیر سے فاسد ہوجاتی ہے ، عمل کثیر سے ایسا عمل کرنا مراد ہے کہ جب لوگ اسے دیکھے تو انھیں خیال ہوکہ یہ شخص نماز کی حالت میں نہیں ہے ، آپ نے جو کیفیت لکھی ہے ، وہ اس وضاحت کے لحاظ سے عمل کثیر کے دائرہ میں نہیں آتی ہے ، خواہ مخواہ ایسا کرنے سے بچنا چاہئے اور اگر کبھی دامن ٹھیک کرنے کی نوبت آئے تو ایک ہاتھ سے ٹھیک کرنا چاہئے ؛ کیوںکہ دو ہاتھ سے کئے جانے والے عمل کو بعض فقہاء نماز کے فاسد ہوجانے کا سبب قرار دیتے ہیں ۔
(بصیرت فیچرس)

٭٭٭

Comments are closed.