خونِ دل سے اِسے اب جلائیں گے ہم

غزل

افتخاررحمانی فاخر

نقش ہائے ستم کیوں مٹائیں گے ہم
اَرمُغاں ہیں، یہ دِل سے لگائیں گے ہم

تم نہ آؤگے ، تو چشم ِ نم کا چراغ
خونِ دل سے اِسے اب جلائیں گے ہم

قلزم بے کراں ہے ہماری یہ آنکھ
اشک ِ فرقت مسلسل بہائیں گے ہم

شوق ہے نا ،ہمارے زیاں کا تمہیں
دشت و صحرا میں خود کو لٹائیں گے ہم

بے رُخی یوں تمہاری رہے گی تو پھر
زخم ِ دل اپنا کس کو دکھائیں گے ہم

مجھ کو ہے یہ توقع شب ِ ماہتاب
جلوہ و دید کا ثمرہ پائیں گے ہم

لیلة الہجرمیں روشنی کے لئے
پر تو ِحسن تاباں چرائیں گے ہم

فاخرؔ اُس مہوش و سیم تن کے لئے
شوق کے زمزمے گنگنائیں گے ہم

Comments are closed.