زندگی ایسی جیو کہ دشمنوں کو رشک ہو 

 

?️: از محمد عظیم فیض آبادی دارالعلوم النصرہ دیوبند

9358163428

 

ملت اسلامیہ ہند کا عظیم سرمایہ ،ام المدارس دارالعلوم دیوبند کے نائب مہتمم اورقابل قدراستاذ حدیث، ختم نبوت کے بہترین محافظ ، جمعیت علماء ہندکے صدر، دین متین کے بے لوث خادم ، بہترین منتظم ، باریک بیں اور بلند پایہ عالم دین ، ظاہری وباطنی حسن کے پیکرے جمیل ، ہزاروں لاکھوں دلوں کی دھڑکن ، بے مثال مربی، نمونہ اسلاف ہم سب کےمشفق استاذ حضرت اقدس مولانا قاری سید محمد عثمان صاحب رحمةاللہ علیہ اپنی حیات مستعار کے 76 سال” لقدکان لکم فی رسول اللہ اسوة حسنه” کے زریں نمونہ کے مطابق گذار کر 8/ شوال المکرم1422ھ مطابق 21/اپریل2021 بروز جمعہ عین نماز جمعہ کے وقت اپنی جنتی حیات کے لئے اپنے آخری طویل سفر پر روانہ ہوگئے ـ

ان کی زندگی کا ایک ایک لمحہ نہایت پاکیزہ اور امانت ودیانت سے بھر پور رہا، وہ اپنی حیات پاکیزہ میں ہمیشہ روئے زمیں پر دین وشریعت کے نفاذ اورمسلم معاشرے میں بیدار فکری شعور پیدا کرنے کے لئے کوشاں رہے، بے

داغ زندگی گذارنے والے اپنے اسلاف کا عملی نمونہ بن کر دنیا کوہمیشہ کے لئے یہ سبق دے گئے کہ :

 

ایسے رہا کرو کہ کریں لوگ آرزو

ایسا چلن چلو کہ زمانہ مثال دے

 

ہمشیہ طلبا کے ساتھ رحم دلی ، اساتذہ کے ساتھ عاجزی وانکساری، ملازمین کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کرنا گو یا ان کا وصف خاص تھا، سادگی ان کی زندگی کا جزولاینفک تھا ،لباس پوشاک ، نشست وبرخاست ، بول وبراز ، ملاقات وتعلقات ، رشتہ ناطہ، شادی بیاہ ، معاملات ، معاشرت ومعیشت،انفرادی زندگی ہو یا اجتماعی، گویا زندگی کے ہر موڑ پر سنت نبوی کا اہتمام متعلقین متوسلین وہزاروں شاگردوں کے لئے ایک سبق تھا ـ

درکف جام شریعت درکف سندان عشق

کا وہ حقیقی مصداق تھےـ

حضرت قاری صاحب کی ذات گرامی گوناگوں ،کمالات اور

اوصاف حمیدہ کی جامع تھی، وہ دارالعلوم دیوبند کی فکری،

عملی اور تحریکی روایات کے امین وپاسبان ، اور سلوک و معرفت، علم وعمل، طرز زندگی،کردار وگفتار، اخلاق واخلاص، زہد وتقوی،استغنا وتحمل، عبادت وریاضت اور تزکیۂ واحسان میں اکابر سلف کی خوبصورت یاد گار تھے۔

حضرت قاری صاحب رحمةاللہ علیہ کے امت میں پھیلی ہوئی بے دینی وگمراہی سے فکر مند رہتے تھے اور جمعیةعلماء ہند کے پلیٹ فارم سے اصلاح معاشرہ کے پروگرام کے انعقاد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے اور تمام کارکنان کو اس کا پابند کرتے ،سیلاب زدہ علاقوں میں ریلیف اور فساد میں لٹے پٹے لوگوں کی بازآباد کاری کی فکر اور اسے تدارک کی ہر ممکن تدبیرکرتے رہتےتھے، دارالعلوم دیوبند وجمعیةعلماء ہندکےختم نبوت کے اسٹیج سے امت کے ایمان وعقائد کی حفاظت کے لئے آپ کی گراں قدرخدمات قابل تعریف ہی نہیں قابل تقلید بھی ہے ، اسی سلسلے میں ختم نبوت کے موضوع پر متعدد رسائل وجرائد بھی تصنیف فرمائی ، ختم نبوت کے موضوع پر دارالعلوم دیوبند کی طرف سے آپ کے محاضرات ایسے جامع ودل نشیں اور مدلل ہیں کی اس موضوع پر کسی بھی شخص کی تشنگی کے لئے کافی وشافی ہے اور جو ملت اسلامیہ کے عقائد وایمان کی حفاظت میں بڑے مددگار ثابت ہوئےـ

 

زندگی ایسی جیو کہ دشمنوں کو رشک ہو

موت ہو ایسی کہ دنیا دیر تک ماتم کرے

 

اللہ انہیں غریق رحمت کرے، ان کی بال بال مغفرت فرمائے، ان کے درجات کو بلند فرمائے، ان کے پسماندگان کو صبرجمیل واجر جزیل عطا فرمائے اور دارالعلوم دیوبند کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے ،ان کی بےلوث خدمات جلیلہ کو ان کے لئے ذخیرہ آخرت بنائے ـ آمین

Comments are closed.