سرکہ کی فضلیت

کتبہ: مفتی محمداشرف قاسمی
خادم الافتاء:شہرمہدپور، اُجین(ایم پی)
سوال :
سرکہ کی کیا فضیلت ھے؟
کیا سرکہ کھانا سنت ھے؟
(مولانا )محمد معظم صاحب قاسمی،
ملاڈ(ایسٹ)ممبئی
الجواب حامداومصلیا ومسلماامابعد۔
سرکہ کھانا یہی نہیں کہ سنت ہے،بلکہ سرکہ کی فضیلت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ:جس گھر میں سرکہ ہوگا وہ گھرفقر سے محفوظ رہے گا،(1) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سرکہ میں برکت کی دعا فرمائی ہے اور دیگر انبیاء کرام علیھم السلام کا سالن ہونا فرمایا۔ (2)نیزآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر کہ کو بہترین سالن قراردیا ہے۔ (3)
اس وقت پورے عالم میں دجالی استیلاءکے ساتھ وطنِ عزیز میں بھی عام لوگوں کوروزگارسے محروم کرکے
انھیں کچھ افرادکاغلام بنانے کے لیے کچھ خفیہ منصوبوں پربہت ہی شاطرانہ طریقے پرعمل کیا جارہا ہے، ایسی صورت میں فقروفاقہ سے محفوظ رہنے کے لیے مسلمانوں کو اپنے گھروں میں سرکے کاانتظام کرناچاہئے۔ کھانے میں سرکہ کا اہتمام کرنا سنت پرعمل، فقر وفاقہ سے حفاظت کے ساتھ پیٹ کی متعددبیماریوں کاعلاج بھی ہے۔(4)
البتہ ٹھنڈے امراض جیسے سردی وکھانسی وغیرہ میں سرکہ کے زیادہ استعمال سے شاید کچھ نقصان کا بھی امکان ہے۔ اس لیےایسی صورت میں کسی ماہر یونانی طبیب سےمشورہ کرناچاہئے۔
(1) عن ام ھانی رضی اللہ عنھا قالت: دخل علی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فقال: اعندک شیء، فقلتُ، لا، الاخبز یابس وخل۔ فقال ھاتی ماافقر بیت من فیہ ادم فیہ خل، شمائل ترمذی ، باب ماجاء فی صفۃ ادام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صفحہ 11)
(2)عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَاذَانَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ سَعْدٍ، قَالَتْ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَائِشَةَ وَأَنَا عِنْدَهَا، فَقَالَ: هَلْ مِنْ غَدَاءٍ ، قَالَتْ: عِنْدَنَا خُبْزٌ وَتَمْرٌ وَخَلٌّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نِعْمَ الْإِدَامُ الْخَلُّ، اللَّهُمَّ بَارِكْ فِي الْخَلِّ، فَإِنَّهُ كَانَ إِدَامَ الْأَنْبِيَاءِ قَبْلِي، وَلَمْ يَفْتَقِرْ بَيْتٌ فِيهِ خَلٌّ .(ابن ماجہ 3318)
(3)عن جابرؓ عن النبي صلی اﷲ علیہ وسلم قال: نعم الإدام الخل۔ (ترمذي، باب ماجاء في الخل، رقم:1839،۔ شمائل الترمذی ص10،دارالسلام)
صحیح مسلم، باب فضیلۃ الخل والتأدم بہ، ج 2ص 183،رقم:2051
بیت الأفکار،)
, عن عائشة , قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:” نعم الإدام الخل” (ابن ماجہ، باب الاطعمۃ ،برقم الحدیث 3316و3317)
(4)طب نبوی اورجدید سائنس،ڈاکٹرخالد غزنوی ، جلد اول،صفحات 121تا126)
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ:
(مفتی)محمداشرف قاسمی،
خادم الافتاء:شہرمہدپور، اُجین(ایم پی)
27شوال 1442ھ
مطابق9جون2021ء
[email protected]
تصدیق:
مفتی محمد سلمان ناگوری
ناقل: محمد فیضان خان
Comments are closed.