Baseerat Online News Portal

خدا انہیں سمجھ دے!

 

نور اللہ نور

ہندوستان میں متنوع قسم کے لوگ رہتے ہیں ، مختلف ادیان و مذاھب کے لوگوں کا یہ مسکن ہے ، ہندو ، مسلم پارسی ، عیسائی سب لوگوں کی ہم آہنگی سے مل کر ایک ہندوستان بنتا ہے.
ہمارے ملک میں ہماری کمیونٹی اور معاشرے کو چھوڑ کر بقیہ لوگوں کا احترام زیادہ ہوتا ہے ہمارے مقابل میں وہ اقلیت میں ہونے کے باوجود اپنے مطالبات پورے کر والیتے ہیں اور اپنے زندہ ہونے کا ثبوت دیتے ہیں.

اس کے برعکس ہمیں دیکھ لیں تو آزادی کے بعد سے لیکر اب تک صرف ہم برادران وطن کی آنکھوں کا کانٹا بنے ہوئے ہیں ، جتنے بھی فسادات ہو یا کوئی بھی معاملہ ہو ملزم ہمیں ہی قرار دیا جاتا ہے اور جتنی بھی لنچنگ ہوتی ہے اس میں ، اخلاق ، پہلو ، کا ہی نام آتا ہے

ہمارے اور دیگر کمیونٹی کے درمیان اس امتیازی سلوک کی بہت ساری وجوہات ہیں ہم تعلیمی ، سیاسی، سماجی ، اور معاشرتی ہر اعتبار سے ہم ان سے پیچھے ہیں نہ ہی تعلیمی میدان میں ہماری کوئی حصہ داری ہوتی ہے اور نہ ہی سماجی اور معاشرتی اقدار کے ہم پابند ہوتے ہیں یہی وجہ ہیکہ اگر آپ کسی غیر مسلم علاقے میں چلے جائیں تو سکون کی فضا ملے گی اس کے برعکس مسلم گلی اور سوسائٹی آئے دن جھگڑے اور مارپیٹ جیسے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں .

اسی طرح اگر آپ تعلیم کی بات کریں تو اس سے ہماری نوجوان نسل انتہائی بے زار ہوتی جارہی ہے معدودے چند کے جو اپنی محنت و لگن سے ملک و ملت کا نام روشن کرتے ہیں اس کے علاوہ بیشتر حصہ ہماری قوم کا سڑکوں اور شاہراہوں پر موبائل فون میں مصروف نظر آئے گا.
ہمارے جوان بچے جنہیں تعلیمی میدان میں آگے بڑھنا چاہیے اور ملک کی تعمیر و ترقی میں حصہ لینا چاہیے وہ ٹک ٹاک ، انسٹا اور شوشل میڈیا پر رقص کرتے نظر آتے ہیں شوشل میڈیا پر جتنے بھی ادا کار ہیں ان میں بیشتر مسلم نام ہی آپ کو ملیں گے

آپ ایک مرتبہ غیر مسلم علاقے اور مسلم علاقے دونوں کا مشاہدہ کریں ان کے ترقی کرنے اور ہم پر مسلط ہونے کی وجہ معلوم آپ کو خود ہی معلوم ہوجائے گی غیر مسلم کا بچہ صبح بیدار ہوتا ہے اور دعا پراتھنا کے بعد رزق کی تلاش میں نکل جاتے ہی اس کے برعکس ہمارے بچے صبح دس بجے بیدار ہوتے ہیں اور اس وقت لیکر دوپہر تک اور پورے دن کا یہی مشغلہ رہتا ہے تو اب آپ بتائیں کہ وہ ترقی کریں گے یا ہم ؟
اس میں جس طرح بچوں کی غلطی ہے اسی طرح والدین بھی اس جرم میں شریک ہیں کیونکہ وہ ان کی صحیح نگہداشت نہیں کرتے اور لاڈ پیار میں ان کو بگاڑ دیتے ہیں یہی وجہ ہیکہ نہ تو ہمارے پاس قابل وکیل ہے اور نہ ہی با اثر صحافی ، اور نہ دانشمند سیاسی فرد…

امت کے اس حال کو دیکھ کر افسوس ہوتا ہے اور تکلیف ہوتی ہے کہ جس قوم کو قیادت سونپی گئی ہے وہ غفلت اور لہو لعب میں مصروف رہتے ہیں ، اور یہودیوں کے آلہ بنے ہوئے ہیں اور اپنے شب و روز کو ضائع کر رہے ہیں
ہمیں اس سلسلے میں متحرک ہونا پڑےگا اور ہر ایک کو تعلیم کے سلسلے سے جوڑنا ہوگا تاکہ ملک کی ترقی میں ہماری بھی حصہ داری ہو اور ہم بھی عزت و احترام سے دیکھیں جائیں
خدا سے یہی دعا ہیکہ ان کو صحیح سمجھ دے

Comments are closed.