قرآن کریم کے بوسیدہ اوراق

کتبہ: مفتی محمداشرف قاسمی
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہمارے یہاں مسجد میں قرآن کریم کے بوسیدہ اوراق اورنسخے رکھے ہوئے ہیں، انھیں کیا کیاجائے، دفن کردیں، جلادیں، دریابرد کردیں یا کیا کریں۔ برائے مہربانی شریعت مطہرہ کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔
محمدشریف قریشی،
انہیل، ایم پی
الجواب حامدا ومصلیا ومسلماامابعد
قرآن کریم ودیگر کتبِ مقدسہ کے بوسیدہ اوراق جواستفادہ کے قابل نہ ہوں انھیں کسی پاک کپڑے میں لپیٹ کرکسی ایسی جگہ جہاں توہین کااندیشہ نہ ہو دفن کردیاجائے۔ (1)
لیکن دفن کے بعد بھی اگر مٹی کی کٹائی یا کُھدائی کے بعد دوبارہ ظاہر ہوکران اوراق کی بے ادبی کا اندیشہ ہوتو ایسی صورت میں ان اوراق کوجلاکر راکھ بنا لیا جائے اور اس کی راکھ کو پاک جگہ دفن کردیا جائے۔ (2)
اس طرح تدفین میں اوراقِ مقدسہ کا زیادہ احترام ہے۔ (3)
(1)(ویدفن) ای یجعل فی خرقۃ طاھرۃ، ویدفن فی فعل غیر ممتھن لایوطأ (الردالمحتار، کتاب الطھارۃ، ج1ص320زکریا)
اذاصا المصحف خلقا ینبغی أن یلف فی خرقۃ طاھرۃ، ویدفن فی مکان طاھر اوتحرق ( الفتاوی التاتارخانیۃ ج18ص 69رقم المسئلۃ28067 زکریا)
(2)۔۔۔۔حَتَّى إِذَا نَسَخُوا الصُّحُفَ فِي الْمَصَاحِفِ رَدَّ عُثْمَانُ الصُّحُفَ إِلَى حَفْصَةَ ، وَأَرْسَلَ إِلَى كُلِّ أُفُقٍ بِمُصْحَفٍ مِمَّا نَسَخُوا ، وَأَمَرَ بِمَا سِوَاهُ مِنَ الْقُرْآنِ فِي كُلِّ صَحِيفَةٍ أَوْ مُصْحَفٍ أَنْ يُحْرَقَ (بخاری، باب فضائل القرآن،برقم الحدیث 4987)
عن ابن طاؤس عن ابیہ انہ کان اذا اجتمعت عندہ الرسائل امربھا فاحرقت، (المصنف ابن ابی شیبۃ،برقم الحدیث 26826)
عن الاسود بن ھلال قال أتی عبداللہ بصحیفۃ فیھا حدیث فأتی بماء فمحاھا ثم غسلھا، ثم أمربھا، فاحرقت ( المصنف لابن ابی شیبۃ، برقم الحدیث 26829)
(3) واکثرالروایات صریح فی التحریق ، فھو الذی وقع ویحتمل وقوع کل منھا بحسب مارأی من کان بیدہ شیء من ذالک، وقد جزم عیاض بأنھم غسلوھابالماء، ثم أحرقوھا مبالغۃ فی اذھابھا، قال ابن بطال : فی ھذاالحدیث جواز تحریق الکتب التی فیھا اسم اللہ بنار، وان ذالک اکرام لھا، وصون عن وطیھابالاقدام، ( فتح الباری ج9ص21 دارالفکر بیروت)
فقط
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ:
(مفتی)محمداشرف قاسمی
خادم الافتاء:شہرمہدپور، اُجین(ایم پی)
29شوال المکرم1442ھ
مطابق 11جون2021ء
[email protected]
تصدیق:
مفتی محمد سلمان ناگوری
ناقل: محمد فیضان خان
Comments are closed.