Baseerat Online News Portal

اچھے بنیں اچھائی کو فروغ دیں!

 

نور اللہ نور

گزشتہ دو دن قبل فٹ بال دنیا کے ایک کھلاڑی” رونالڈو” جب پریس کانفرنس کے روبرو ہوئے تو ان کے سامنے ” کوک ” کی دو بوتل رکھی ہوئی تھی جو ٹھنڈے مشروبات میں سے ہے اور موسم گرما میں راحت افزاں بھی ہے مگر وہ صحت کے لیے مضر بھی ہوسکتا ہے،
اسی بات کا پیغام دیتے ہوئے کہ یہ راحت افزاں تو ہے مگر ہماری صحت کے لیے مضر بھی ہے اس لئے اس کھلاڑی نے کہا کہ اس کی جگہ آپ ” سافٹ ڈرنک” سادے پانی کا استعمال کریں!
اس کی وجہ سے کمپنی کو خسارے کا سامنا پڑا ہر ایک نے اس کو اپنے زاوئیے نگاہ سے دیکھا اور مختلف طریقے سے اس کی ستائش بھی کی جو کہ ہونا بھی چاہیے.
ان سب کے علاوہ اس کھلاڑی کے عمل نے یہ پیغام دیا کہ آپ معاشرے کے ایک فرد ہیں اسی سلسلے میں اپ جڑے ہوئے ہیں تو صحت مند معاشرے کو تشکیل دینے میں آپ کو بھی تعاون کرنا چاہیے خود اچھے بن کر معاشرے میں اچھائی فروغ دینے میں معاون بنیں!

دوسری بات یہ کہ اگر آپ کی حیثیت سوسائٹی میں مختلف ہے تو آپ کی زمہ داری بھی مختلف ہوگی اس کے لئے بغیر حرص و طمع کے اپنی حیثیت کا خیال رکھنا ہوگا اور ہر بری چیز کا انکار کرنا پڑے گا اور اچھائی کی فکر کرنی ہوگی! اور اگر کوئی بری چیز معاشرے میں پھیل رہی ہے اور آپ اس میں معاون ہیں تو آپ وقار اور لوگوں کے جذبات سے کھلواڑ کر رہے ہیں.
ہمارے یہاں بالی ووڈ کے ستارے اور بڑی شخصیات جو منشیات کی تشہیر کرتے ہیں اور اس کا حصہ بنتے ہیں ان کو اس سے سبق لینا چاہیے کہ ساری چیزیں پیسہ ہی نہیں ہے بلکہ اس سے آگے انسانیت اخلاق و کردار ہیں اگر آپ منشیات کی تشہیر کریں گے تو ملک میں منشیات کے عادی بچوں کی زمہ داری بھی آپ کے سر ہوگی.
عوام کو بھی تھوڑی سمجھ ہونی چاہیے کہ اشتہار میں جو فوائد بتائے جاتے ہیں وہ فرضی ہوتے ہیں اس کے پیچھے سرمایہ کاری اور انسانوں کو کھوکھلا اور کمزور بنانے کی پلاننگ ہوتی ہے جسے ٹی وی اور خوبصورت ایڈورٹائزمنٹ کے ذریعہ خوش نما اور نفع بخش بنا کر پیش کیا جاتا ہے.

اگر آپ جائزہ لیں گے تو ملک کا اکثر بچہ منشیات چرس ، گانجا، افیم کا عادی ہے اور نصف ملک تمباکو نوشی کی لت میں ڈوبا ہوا ہے معصوم بچے بھی سگریٹ کی کش لگا رہے ہیں اور افیم ان کی روز کی خوراک ہے یہی وجہ ہیکہ کینسر کے کیس میں روز افزوں ترقی ہو رہی ہے.
یقین مانیے اگر منشیات کی آمد و رفت پر بندش لگ جائے ، اس کی تشہیر روک دی جائے تو بہت ساری زندگیاں بچ سکتی ہیں اور بہت سے گھر خوشحال ہوسکتے ہیں.

آپ اس کے پر چار کے ذریعہ لاکھوں کماسکتے ہیں ، ہزاروں کے منافع آپ حاصل کر سکتے ہیں لیکن آپ ہزاروں زندگیاں جو برباد ہوگی اس میں آپ بھی شریک ہونگے اور موت کے زمہ دار ہونگے.
وہ کھلاڑی چاہے کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو اس سے ہمیں سروکار نہیں اس نے جو عمل کیا ہے وہ معاشرے کے ایک زمہ دار شخص کے لئے قابل تقلید ہے اور ان بالی ووڈ کے ستارے اور شخصیات کے لئے ایک نمونہ ہے کہ آپ اگر بڑے ہیں تو اپنے بڑکپن کا ثبوت دیجیئے خود بھی اچھا بنئے اور اچھائی کو فروغ دیجئے!

Comments are closed.