بانجھ بکری کی قربانی

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام درج ذیل مسئلے میں کہ:بانجھ بکری کی قربانی درست ہے یا نہیں؟ خاص طورجب کہ اس کا عضوِ توالد فطری مقدارسے کم ہو تو کیا حکم ہے؟

محمدحذیفہ، گجرات

الجواب حامدا ومصلیا ومسلما امابعد:

حکیم الامت حضرت
تھانوی رحمة الله عليه نے امداد الفتاوی میں بقرۂ عقیمہ کی قربانی کودرست قراردیاہے۔ (امدادالفتاوی ج3ص559 زکریا)
اعضاء تناسل یعنی
جنائٹل آرگنس
(Genital organs)
یوٹرس (Uterus)
فلی پین ٹیوب
(Fallopian tube)
،ویجائنا
(Vagina and vulva ) وغیرہ
میں کہیں صغر،کمزوری یا خرابی کا ہونابھی بانجھپن(Infertility)
کی وجوہات میں سے
ہے۔ اس لیےبانجھ جانور کے اعضاءِتناسل میں کسی عضو کےچھوٹاہونے پر اس کی قربانی میں کراہت نہیں ہے ۔بلکہ اس کی قربانی میں درست ہے۔
فقط
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ:
(مفتی)محمداشرف قاسمی،
خادم الافتاء:شہرمہدپور، اُجین(ایم پی)
9ذی القعدہ 1442ھ
مطابق 20جون2021ء
[email protected]

تصدیق:

مفتی محمد سلمان ناگوری

ناقل: محمد فیضان خان

Comments are closed.