Baseerat Online News Portal

زندگی تیرے کتنے رنگ۔۔! (خبر در خبر) از: نور اللہ نور

دوپہر کی سخت تپشِ کے بعد موسم نے مزاج بدلا یکا یک گھنگھور گھٹاؤں نے پورے شہر کو آغوش میں لے لیا سورج کی تمازت ابر کی سرد چادر سے ٹھک گئی ہر ایک نے راحت کی سانس لی فلک کے نظارے دیکھ کر ہر ایک چہرے پر مسکان چھا گئی. 

پھر پلک جھپکتے ہی بارش کی بوندیں موتیوں کی طرح آسمان سے برسنے لگی گھنگھور گھٹائیں، پر سکون فضا ، مست و خراماں ہواؤں کے جھوکے اس پر ابر باراں کے اضافے نے ایک خوشنما سماں باندھ دیا اور یوں کھیتوں کھلیانوں کی رونق دوبالا ہوگئی.
بچے بوڑھے کھلے آسمان تلے موتی نما برستے ہوئے ساون کی برکھا سے لطف اندوز ہوتے رہے اور کسان اپنی سبزہ زار کھیتوں میں پانی کی جل تھل دیکھ کر من ہی من میں مسکرا ئے جارہا تھا، برستے بادل میں پری نما نازک اندام دوشیزائیں ماحول میں جاذبیت پیدا کر رہی تھی.

ایک طرف سارا شہر، قریہ ، دیہات، کسان و نوجوان، بچے بوڑھے مد ہوش و مسرور تھے لیکن دوسری سمت آفت ناگہانی دستک دینے والی تھی اس کا کسے بھی علم نہ تھا.

اب تک جو بادل کھیتوں کھلیانوں کو سیراب کر رہا تھا اب وہ "سحاب ” عذاب کا رخ اختیار کرلیا تھا ، وہ تمام بندشوں کو توڑ کر اب گھروں شاہراہوں، عوامی جگہوں تک رسائی حاصل کر چکا تھا اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ سارے شہر کو ویران کردیا.
اب تک جہاں بچوں کی کلکاریاں ، پیروں جواں کی مستیاں ، کسانوں کے مسکراہٹ تھی اب وہ ماتم کدہ بن چکا تھا ہر طرف سے آہ و زاری کی صدائیں آرہی تھی ، ہر طرف سے امداد رسانی کی فریادیں ہورہی تھی ، سارے وسائل موجود رہ کر مسائل کا حل نہ نکال سکے اور یوں پل بھر میں سارا منظر بدل گیا خوشیاں آہ و بکا میں بدل گئی ، سحاب سیلاب کی صورت اختیار کر گیا.
ان مناظر اور حوادث کو دیکھ کر یہی جملہ میرے ذہن میں آتا ہے کہ زندگی تیرے کتنے رنگ ہیں پل بھر خوشیاں اور پل بھر میں اداسی بھری شام
زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں نہ جانے یہ کب کونسا روپ دھار لے ہمیں احتیاط کرنا چاہیے اور ساحلی علاقوں پر جانے اس موسم میں خیال بھی نہیں لانا چاہیے اپنا خیال رکھیں اور اپنے عزیز بچوں کا بھی خیال رکھیں!

اور اخیر میں ہم متاثرین جو اس حالت ناگفتہ بہ کی زد میں آئے ہیں ان کا ہر ممکن تعاون کریں اور لوگوں کی راحت رسانی کے کار خیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور دعا کریں کہ اللہ ہم تمام کو اس آفت سے مامون رکھے اور جو مہلوکین ہیں ان کے پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے
آمین

Comments are closed.