Baseerat Online News Portal

"عورت اور اس کے کارنامے ” 

 

آمنہ جبیں ( بہاولنگر)

عورت ایک خدا کی خوبصورت ترین تخلیق ہے۔ جس کے دم سے جہاں میں رعنائی ہے۔ جو پیکرِ محبت ہے۔لیکن عورت کی بہادری شجاعت اور عظیم کارناموں کی فہرست بھی قابل دید ہے۔ اگر ماضی کے جھروکوں میں نظر دوڑائیں تو معلوم ہوتا ہے۔ کہ ایک عورت کیسے کسی مملکت کے قائم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ عورت گھر بناتی ہے گھر سے قوم بنتی ہے اور قوم سے مملکت بنتی ہے۔ مرد کا سہارا اور اس کی ہمت ایک عورت ہی ہوتی ہے۔ آدم کا دنیا میں دل لگانے کو اللّٰہ نے حوا کو تخلیق کیا۔ اور جب آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم پہ پہلی وہی نازل ہوئی آپ صلی اللّٰہ  علیہ وآلہ وسلم کو تسلی بخش اور ہمت والے الفاظ بھی ایک عورت کے ہی تھے۔ حضرت خدیجہ الکبریٰ جن کی تجارت مشہور ِ زمانہ تھی بہت باہمت اور کاروباری خاتون تھیں۔ یہ عورت کی منصوبہ بندی اس کی فہم اور ساتھ کا ہی زینہ ہے کہ کوئی ملکیت وجود کا روپ دھارتی ہے۔

اس کے بعد دعوت اسلام میں سب سے زیادہ اذیت بھی خواتین نے اٹھائی۔ دعوت الی اللہ کی خاطر سب سے پہلی شہادت بھی عورت کے حصہ میں آئی جب حضرت سمیہ رضی اللہ عنہا نے شہادت قبول کرکے ظلم کو ٹھکرا دیا۔ سب سے پہلے ہجرت کرنے والوں میں بھی خواتین پیش پیش تھیں۔ حضرت سیدنا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کی لخت جگر حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا نے اپنے شوہر حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے ہمراہ ہجرت کی تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ حضرت لوط علیہ السلام اور ان کے اہل و عیال کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور ان کی اہلیہ اللہ کی راہ میں پہلے ہجرت کرنے والے ہیں۔ ہجرت کے بعد قیام حبشہ کے دوران مسلم خواتین کا کردار بھی تاریخ ساز ہے۔

اس کے علاؤہ اسلام کی بہت سی بیٹیاں صحابیات اور ان کے کارنامے یہ واضح کرتے ہیں۔ کہ اسلام کی خاطر اور ایک اسلامی ریاست کی خاطر عورت بھی اپنا تن من دھن قربانی کر سکتی ہے۔ وہ بھی کسی قربانی کسی مشکل سے نہیں ڈرتی ہے۔ ہمیشہ عورتوں کے بارے میں ان کے اس کردار کے بارے میں کم بات کی جاتی ہے۔ جو اس نے ایک مملکت کو بنانے میں ادا کیے ہوتے ہیں۔ لیکن ہمارا اسلام جگہ جگہ عورت اور اس کی اسلامی کی ترقی میں حصے داری کے واقعات لیے کھڑا ہے۔

سیدنا عمر بن خطاب کی بہن نے جب اسلام قبول کیا۔ اور عمر کو ان کا حال معلوم ہوا۔تو ان کو اس قدر نارا کہ لہو لہان ہو گئیں۔لیکن انہوں نے صاف کہ دیا جو کچھ کرنا ہے کر لو میں اسلام لا چکی ہوں۔(اسد الغابتہ تذکرہ عمر)

حضرت لبینہؓ اور زنیرہ ،اور نہدیہ (جو باندی تھیں )کو بھی کفار سخت تکلیفیں دیتے اور سختیاں کرتے ؛لیکن وہ سب اسلام پر جمی رہیں ۔سیدہ فکیہہ ایک صحابیہ تھیں ۔سیدنا عمر اپنے اسلام سے قبل ان کو اتنا مارتے کہ تھک جاتے ۔تھک کر چھوڑ دیتے اور کہتے کہ میں رحم کھا کر تجھ کو نہیں چھوڑا بلکہ اس لیے چھوڑا ہے کہ تھک گیا ہوں ۔وہ نہایت استقلال سے جواب دیتیں ۔عمر اگر تم مسلمان نہ ہوگے تو اللہ تم سے ان بے رحمیوں کا انتقام لے گا ۔(مسلمان عورتوں کی بہادری )

جہاد )

یہ ہے ایک عورت کی ہمت اس کی بہادری آج کی عورت بھی ان عورتوں کی طرح بن سکتی ہے۔ اعلیٰ مقام پا سکتی ہے۔ لیکن تب جب وہ ثابت قدم ہو جائے حق پہ ڈٹ جائے۔ یہ عورتیں ہی تو ہیں جو ماں کے روپ میں عظیم ہستیوں کو جنم دیتی ہیں۔ اور اللّٰہ کے فضل سے وہ ہستیاں مملکت کو سنوار جاتی ہیں۔ حضرت رابعہ بصری بھی ایک خاتون ہی تھیں۔ جن کی پاک دامنی کے قصے ہر طرف مشہور ہیں۔ عورت اگرچہ نازک ہے لیکن یہ مضبوط اور باہمت بھی انتہا کی ہے۔ حضرت زینب کی بہادری ہی تھی۔ کہ بھائی کے چلے جانے کے بعد اسلام کا جھنڈا پکڑا اور اسے زمین کی مضبوط بنیادوں میں گاڑھ کر ہی دم لیا۔

غزوہ خندق میں رسول اللہ ﷺ نے تمام عورتوں کو ایک قلعہ میں محفوظ کردیا تھا ایک یہودی آیا اور قلعہ کے گرد چکر لگانے لگا حضرت صفیہ ؓ نے دیکھا تو حسان بن ثابت ؓ سے کہا کہ یہ دشمن کا جاسوس معلوم ہوتا ہے، اس کو ٹھکانے لگا دو بولے کہ تمہیں تو معلوم ہی ہے کہ میں اس میدان کا آدمی نہیں ہوں ۔اب حضرت صفیہ خود اتریں اور خیمہ کی ایک میخ اکھاڑ کر اس زور سے اس دشمن کو مارا کہ وہ وہیں ٹھنڈا ہوگیا ۔(اسد الغابة، تذکرة سمیہ بنت عبد المطلب ) مورخ ابن اثیر لکھتے ہیں کہ یہ پہلی بہادری تھی جو ایک مسلمان عورت سے ظاہر ہوئی ۔((اسد الغابہ)

عورت ہر مشکل وقت میں اگر مردوں کا ساتھ دیتی ہے تو کسی میدان میں ہار نہیں ہوتی۔ عورت کو بھی چاہیے ہمت کرے اور ہمت دلائے۔ مرد کا بازو بنے اسے پار ہو جانے کی ہمت دلائے۔ جب اسلام کی بنیادوں میں بھی عورت کی بہادری شجاعت اور خوں کی بوندیں شامل ہیں۔

ام زیاد اشجعیہ ؓ اور دوسری پانچ عورتوں نے غزوہ خیبر میں چرخہ کات کر مسلمانوں کی مدد کی وہ میدان سے تیر اٹھاکر لاتی تھیں اور سپاہیوں کو ستو پلاتی تھیں ۔(مسلم ج۲ص ۵۰۱)ام عطیہ ؓ نے سات غزوات میں صحابہ کرام کے لیے کھانا پکایا (طبری ج۶،۶۱۳۲)

اس کے علاؤہ اگر پاکستان کی تاریخ میں دیکھا جائے تو وہاں بھی عزیم بیٹیاں،بہنیں،مائیں، نظر آتی ہیں۔ اگر یوں کہوں تو یہ غلط نہ ہوگا۔ کہ جہاں کہیں کوئی مرد کامیاب نظر آتا ہے۔ تو وہاں ہی کوئی اچھی بہن بیٹی ماں عورت چھپی ہوتی ہے۔ محترمہ فاطمہ جناح رحمۃ اللہ علیہا نے اپنے بھائی قائد اعظم محمد علی جناح کا ہر قدم ساتھ دیا جلسوں میں تقریبات میں شرکت کے ساتھ ساتھ وہ سب سے زیادہ اپنے بھائی کے لیے ہمت اور حوصلہ تھیں۔مرد تو بہت سے شانہ بشانہ چلے تھے۔عورتوں کی قطار بھلے تھوڑی تھی۔ لیکن یہ قطار اس مملکت کی بنیاد بننے کے لیے بے حد ضروری تھی۔اسلام سے لے کر پاکستان بننے تک اور بہت سی مملکت کے وجود میں آنے میں عورتوں کا بڑا کردار ہے۔ لیکن آج کی عورت سے التجا ہے۔ کہ وہ زیادہ کردار نبھانے کو چھوڑ دے۔ بس مرد کی ہمت بن جائے۔ اولاد کی تربیت کر لے۔ اور گھر کو سمیٹ کے رکھے۔ مرد خود بخود سب راستے پار کر جائیں گے۔ آنے والی نسلیں باہمت نوجوانوں کی ہوں۔ اور آنے والا وقت نئی جہتوں سے روشناس کروانے والا ہو گا۔

"اک شمع جلا تو وجود سے اپنے

پڑے ہیں کئی راستے روشنی کے لیے "

Comments are closed.