شامِ غم کی نہیں سحر شاید (غزل)

افتخار راغب، دوحہ قطر،
شامِ غم کی نہیں سحر شاید
یوں ہی تڑپیں گے عمر بھر شاید
حالِ دل سے مِرے ہیں سب واقف
صرف تو ہی ہے بے خبر شاید
روز دیدار تیرا کرتا ہوں
تجھ کو حیرت ہو جان کر شاید
وہ بھی میرے لیے تڑپتے ہوں
ایسا ممکن نہیں مگر، شاید
شاخِ اُمّید سبز رکھتے ہیں
آ ہی جائے کوئی ثمر شاید
دل تو کر لے گا ضبطِ غم راغبؔ
ساتھ دے گی نہ چشمِ تر شاید
افتخار راغبؔ
دوحہ قطر
کتاب: لفظوں میں احساس
Comments are closed.