کارعشق ہے،دیوانوں کاکام

سمیع اللہ ملک
آئینہ دکھائیں تواپنامکروہ چہرہ دیکھ کرپتھرمارنے لگتاہے۔نقاب پوش سماجـ۔۔۔۔۔۔۔کوئی مذہبی نقاب پوش،کوئی ماڈریٹ،کوئی لبرل اورپروگریسونقاب پہنی ہوئی ہے۔اصل کاتودوردورتک پتہ ہی نہیں چلتا۔ڈھونڈاکرے کوئی،جعلی،سب کچھ جعلیــــ۔۔۔۔۔۔۔۔رشتے بھی، اخلاص بھی،مروت اورایثاربھی،اورتورہنے دیں عشق اورمحبت بھی۔۔۔۔۔۔۔اندرچورباہرچوکیدار۔طلب ہی طلب،دیناکچھ نہیں،لیناہی لینا،اپناچہرہ نہیں سنواریں گے،آئینہ دکھاؤتوپتھرماریں گے۔سب کچھ بکاؤہے۔اپنے اپنے دام میں،لے لوجوکچھ لیناہے،بالکل ٹھیک کہہ رہاہوں، پورے یقین کے ساتھ ۔بکاؤ،ہرجذبہ قابل فروخت۔کوئی قرأت کے ساتھ گفتگوکرکے خودکواچھابتاتاہے اورکوئی۔۔۔۔۔؟ رہنے دیجئے،بہت سوں کی پیشانی پربل پڑتے ہیں اورپھرکئی جیبوں سے فتوی اورکئی گردن زنی کے احکام نکل آتے ہیں۔
ہرجاایک کلب ہے۔سب کے سب ایک ساکرتے ہیں،بس لہجہ بدل جاتاہے،لباس بدل جاتاہے،خدوخال اورحلیہ بدل جاتاہے،اورپھر سب کے سب اپناکھیل کھیلتے ہیں۔کوئی دیوانہ للکاربیٹھے توبہتان با ندھ دیتے ہیں،سب کے سب بلیک میلر۔معصومیت سے کھلواڑکرنے والے،کوئی پاگل سامنے آکھڑا ہوتواپنے محل کوزمیں بوس ہوتاہوادیکھ کرسامنانہیں کرتے۔۔۔۔۔۔بھا گتے دوڑتے الزامات کی بارش کرتے ہیں اورپھرقرأت کرتی گفتگو کرکے پکارتے ہیں:اللہ معاف کرے!ہاں رب ہے وہ،سمیع بھی بصیربھی، عادل بھی منصف بھی۔اخلاص درکارہے اس کی بارگاہ میں،اصل کاطالب ہے وہ۔جعل سا زی نہیں چل سکتی وہاں،خودکودھوکا دیناتودوسری بات ہے۔ایک دن تواس نے متعین کردیاہے ناں توپھرڈرناکیسا!ہوجائیگادودھ کادودھ اورپانی کاپانی۔یہی توکہتارہتا ہوں،یہی توکرتا رہتا ہوں اورپتھرکھاتارہتاہوں،یہی تواعزازہے۔منافقت کی آنکھ کاپتھراوردل میں کانٹے کی طرح چھبنے والا۔ خوشی ہوتی ہے مجھے۔۔۔۔۔۔یہی ہے کام کرنے کا۔مظلوموں کے حقوق کیلئے برسرپیکاررہناہی توزندگی ہے اورہے کیا؟درندوں سے معصومیت کوبچانا،اس سے بڑااورکیاکام کیاہے؟رہنے دیجئے بہت مشکل کام ہے،اپنے لئے ایک پل بھی نہیں بچتا۔ سب کچھ کھپ جاتاہے اس میں،کارعشق ہے،دیوانوں کاکام۔ہرکس وناکس کے نصیب میں نہیں ہے۔ہاں اپنااپنانصیباہے،اب کیاکریں؟
کیانہیں بیچاہم نے؟اب اپنامکروہ چہرہ مت چھپائیے۔سا منے آئیے،بات کیجئے،کیانہیں بیچاآپ نے؟ا پنی تہذیب بیچی،دین بیچ ڈالا ہم نے،زمینی اثاثوں پرہزاربارلعنت بھیجئے ناں آپ،خودکوبیچ دیا،غیرت بیچ دی،نجانے تھی بھی یانہیں،سب کی سب جعل سازی ۔۔۔۔۔۔ٹھیک ہے اپنے تیرنکال لیجئے، پتھرہاتھ میں لے لیجئے اورسنئے ذرا،اپنے کان بند کر لینے سے میری چیخیں رکیں گی نہیں۔ بہت دم ہے میرے پھیپھڑوں میں،تم نے ا پنی ماں بیچ ڈالی ،بہن بیچ ڈالی اور بیٹی بیچ ڈالی معصوم بچوں سمیت۔2003میں ڈاکٹرعافیہ کواس کے معصوم بچوں سمیت غائب کردیاگیاتھا۔غائب نہیں بیچ دیاتھاہم نے۔ عافیہ صدیقی کی گمشدگی کے معاملے میں نیاموڑاس وقت آیا،جب امریکانے5سال بعدیعنی 2008 میں عافیہ کوافغان صوبے غزنی سے گرفتار کرنے کادعویٰ کیا۔ایک خبرچھپی اورپھرسب کے سب غائب،پیچھاہی نہیں کیاہم نے،کس نے بیچ دی،کون تھاوہ بے غیرت وبے حس اپنی ماں ، بہن اور بیٹی کومعصوم بچوں کے ساتھ بیچنے والادلال۔مجھے معاف کیجئے دلالوں کے بھی کچھ اصول ہوتے ہیں ہاں طوائفوں کے بھی اصول ہوتے ہیں اوروہ اس پر سختی سے کاربندرہتی ہیں ۔ہاں ہاں میں جانتاہوں،اسی دنیامیں رہتاہوں،اسی معاشرے کاحصہ ہوں۔اصول ہوتے ہیں ان کے بھی!
جنگل کاقانون ہے،آپ وہاں کسی سانپ کونہ چھیڑیں،وہ آپ کے پاس سے گزرجائے گا،بالکل خاموشی سے۔ایک ہم ہیں کہ ہرکسی کو ڈستے رہتے ہیں۔یہاں کوئی اصول نہیں ہے،جعل سازی ہی جعل سازی ہے۔ انتخابات کے موسم میں ڈاکٹرعافیہ سب کویادآئے گی جیسے موجودہ صدرمملکت عارف علوی اپنے انتخاب میں فوزیہ صدیقی کواپنے مقابلے میں یہی کہہ کرتوبٹھایاتھاکہ کامیابی کی صورت میں عافیہ صدیقی کواپنی بیٹی سمجھتے ہوئے اس کی رہائی کو یقینی بناؤں گا،صدارتی محل پہنچتے ہی کیامرضِ نسیان میں مبتلاہوگئے ہیں آپ؟اورکچھ بتایاتوسب کے پیٹ میں مروڑاٹھیں گے۔
نومبر2018میں فوزیہ صدیقی کی رہائی کیلئے سینیٹ میں قراردادپاس کرکے وزارتِ خارجہ کو عافیہ کی واپسی کیلئے اقدامات کرنے کوکہاگیا۔فوزیہ اسلام آبادمیں ملاقات کیلئے دھکے کھاتی رہی،ایفائے عہدکیلئے گڑگڑاتی رہی لیکن ہم نے اپنی بے عملی سے اپنے اس ادارے کوخودہی بے توقیرکرکے ساری قوم کومایوس کردیا،آخری مرتبہ وزیر خارجہ نے احسان کرتے ہوئے ملاقات کیلئے چندمنٹ خیرات میں عطاکئے اوروہ بھی انتہائی عجلت کے اظہارمیں لیکن مایوسی کے سوا کچھ بھی نہیں۔ایک مرتبہ پھرعافیہ کوواپس لانے کاوعدہ کیاتھا مگر یہ وعدہ اب تک ایفانہیں ہوا،آئندہ کون آپ کی باتوں پریقین کرے گا؟فاسق کمانڈو مشرف کے بعداب تک تمام حکمرانوں نے عافیہ کی رہائی کیلئے وعدے کئے لیکن ہرکسی نے اپنی قوم کے یقین کوجھٹلایا،اسی لئے عالمی طورپرآپ پرکوئی یقین کرنے کوتیارنہیں۔اللہ جانے ہمارے ایوان اقتدارپرکس آسیب کاسایہ ہے کہ یہاں کاہرمکیں نمک کی کان میں (ایوان اقتدار)داخل ہوتے ہی نمک بن جاتاہے۔پتلی دھان پان،کمزورجسم مگرپہاڑوں جیساعزم لئے فوزیہ صدیقی کے ساتھ اب تک چندسرپھرے مگرغیرت مندقوم کی اس بیٹی کیلئے اس بے حس ٹولے کوسینکڑوں یاددہانی کے خطوط لکھ کر اورمختلف شہروں میں احتجاجی مظاہروں میں عافیہ کے مقدمے کی پاسبانی کررہے ہیں لیکن کسی کے کان پرجوں تک نہیں رینگی ۔ یہ جعل سازی نہیں تواورکیاہے؟
عافیہ کی رہائی کیلئے قدرت نے درجنوں مواقع مہیاکئے۔ امریکانے ریمنڈ ڈیوس اوربریگیڈئیربرگ ڈیل کے بدلے عافیہ کو پاکستان کے حوالے کرنے کی پیشکش کی تھی لیکن مفادپرست ٹولہ نے عافیہ کی جگہ’’کچھ اور‘‘لینے کافیصلہ کیونکرکیا،اوباماکی طرف سے صدارتی معافی کے آپشن کے وقت بھی پاکستان نے سستی کیوں دکھائی ؟ امریکاعافیہ کی رہائی پررضا مندہے،عملی اقدامات پاکستان کوکرنے ہیں،امریکانے پاکستان سے قانونی تقاضے پورے کرنے کیلئے کہاہے۔
یادرکھیں کہ الحمداللہ،ماشااللہ،جزاک اللہ،کاوردکرنے سے کچھ نہیں ہوتاجناب،جان ہتھیلی پررکھناپڑتی ہے لیکن ہمیں اپنی جان بہت عزیزہے۔ہزاربارلعنت ہواس زندگی پر، تھوکنا بھی نہیں چاہئے ایسی زندگی پر!سینے سے لگاکررکھئے اس زندگی کو، خود کوپالئے پوسئے،سانسوں کی آمدورفت کوہم زندگی کہتے ہیں،ضرورکہئے،اپنے جعلی پن کوسنبھال رکھئے،وہ ہے کارساز، وہ ہے مدد گار،بس وہی ہے۔ہم ہوگئے برباد،ہم امتحان میں ناکام ہوگئے،کردیں عافیہ کو فراموش۔رب ہے مدد گار،بس وہی ہے،عا فیہ کورہنے دیجیے،وہ تواپنے رب کی عافیت میں چلی گئی لیکن ہم اورآپ سب مارے گئے۔اپنی اپنی فکرکیجیے۔آخرایک دن وہاں حاضرہوناہے جہاں زبان پرمہرلگادی جائے گی اورآپ ہی کے اعضاآپ کے خلاف گواہی دیں گے۔ایک فلم چلادی جائے گی، ندامت اورشرمندگی سے اپنے ہاتھ تک چباڈالیں گے،پسینے سے شرابور،کوئی مددگارنہیں ہوگا،جن کیلئے یہ سب کچھ کیاہوگا وہ بھی آنکھیں پھیرکر’’نفسی نفسی‘‘کی گردان الاپ رہے ہوں گے۔ہرنقاب فروش کانقاب اتاراجائے گا۔ حکومتی محلات میں گل چھرے اڑانے والے جان لیں تب تک عافیہ سب کیلئے ایسابوجھ ہے جس کی یومِ آخرت میں بڑی سخت بازپرس توضرورہوگی لیکن دنیامیں بھی رسوائی آپ کے تعاقب میں رہے گی۔

Comments are closed.