اعمال صالحہ فتنوں سے حفاظت کا ذریعہ

(قسط نمبر2)
*محمدعظیم فیض آبادی*
” دارالعلوم النصرة دیوبند”
9358163428
۞۞۞۞۞۞۞ٔٔ۞۞۞۞۞۞۞۞
” حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ وعلیہ وسلم نے فرمایا کہ اعمال صالحہ کے بجالانے میں جلدی کرو ان فتنوں کے ظاہر ہونے سے پہلے جو اندھیری رات کے ٹکڑوں کی طرح ہونگے آدمی صبح کو ایمان کی حالت میں اٹھے گا اور شام کو کافر ہوجائے گا اور شام کو ایمان کی حالت میں ہوگا اور صبح کو کفر کی حالات میں اٹھے گا اور آدمی بسا اوقات دنیا کے معمولی مال ومتاع کے چکر میں اپنے دین وایمان کا سودا کردے گا ”
(مشکات کتاب الفتن حدیث نمبر: 5)
دراصل ان فتنوں کے زمانے میں ابتلاء وازمائش اس قدر سخت ہو نگی کہ آدمی ان ازمائشوں میں مبتلاء ہوکر کب ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھے کچھ پتہ نہیں ایسے موقعوں پربسااوقات اللہ کی تقدیر وفیصلوں سےبھی انسان کا اعتماد اٹھ جاتا ہے اور طرح طرح کے شکوک وشبہات میں مبتلا ہوجاتا ہے اسلئے صبح شام تک کا بھروسہ نہیں
اسی کو حدیث پاک میں یوں بیان کیا ہے کہ *” آدمی صبح کو ایمان کی حالت میں اٹھے گا اور شام کو کافر ہوجائے گا اور شام کو ایمان کی حالت میں ہوگا اور صبح کو کفر کی حالات میں اٹھے”*
اس لئے حدیث پاک میں فتنوں کی آمد سے پہلے اعمال صالحہ کہ ترغیب دی گئی ہے کہ فتنوں کا زمانہ چونکہ آزمائشی وقت ہونے کہ وجہ سے یاتو نیک اعمال کی طرف لوگوں کی توجہ نہیں ہوتی یا پھر اس کی توفیق میسر ہیں ہوتی
کورونا کے زمانے میں اس کا خوب مشاہدہ ہوا ہے کہ اعمال صالحہ ، توبہ واستغفار، توجہ الی اللہ ، گناہوں سے بچنے، اور اللہ سے خیر وعافیت کی درخواست کرنے کے بجائے کھیل تماشوں لھو ولعب ، فسق وفجور ، گناہوں، اللہ کی نافرمانیوں میں کثرت سے لوگ مبتلاء رہے حتی کہ بیماروں کی عیادت یا رشتہ داروں کی تجہز وتکفین تک میں شرکت سے لوگ کتراتے لگے تھے یہ سب ایمان کی کمزوری کے نتیجہ کے سوا کچھ نہیں ورنہ تو احادیث مبارکہ میں ان امورکا تاکیدی حکم ہے اور اس کو کار ثواب اور اسلام کے امور میں شمار کرنے کے ساتھ ساتھ اسلام اور مسلمانوں کے حقوق کا اہم جزء قرار دیا ہے
لھذا فرصت کے ان لمحات کو غنیمت جانتے ہوئے۔
*ہمیں نیک اعمال کی طرف توجہ کے ساتھ ساتھ برائیوں سے بچنے کا اہتمام اور اللہ سے توفیق طلب کرتے رہنا چاہئے اللہ ہم سب کو پپنے حفظ وآمان میں رکھے۔ آمین*
Comments are closed.