Baseerat Online News Portal

خبر لو ہمار _____ از "”زنداں کی راتیں 

ثمر یاب ثمر

تمہی وجہ تخلیق ِ کون و مکاں

تمہی سے ہیں روشن زمین وزماں

تصور میں روضے پہ ہم آ گئے

درود و سلام اے شہِ دو جہاں

 

تمہی قلبِ مضطر کا ہو بس قرار

مدینے کے سائیں خبر لو ہمار

 

ہیں آشفتہ سر جلد ادھڑے ہوئے

ترے قافلے سے ہیں بچھڑے ہوئے

پناہوں میں لیجو کہ ہم بد نصیب

ہیں اپنوں کے ہاتھوں بھی اجڑے ہوے

 

خطاؤں کو ہمری نہ کیجو شمار

مدینے کے سائیں خبر لو ہمار

 

ستم خوردہ دنیا سے ہارے ہوئے

کہاں جائیں ہم غم کے مارے ہوئے

مٹانے پہ دنیا ہمیں لگ گئی

ترے امتی بے سہارے ہوئے

 

مصائب نے ہر سو کیا ہے حصار

مدینے کے سائیں خبر لو ہمار

 

فلک دیکھ کر آج حیراں ہوا

مسلماں کا دشمن مسلماں ہوا

جو چاہے وہ آکر بہادے اسے

ہمارا لہو اتنا ارزاں ہوا !!

 

جبین ِ محبت بھی ہے شرمسار

مدینے کے سائیں خبر لو ہمار

 

ہے نادیدہ خوابوں کی تعبیر اف

فلسطین و برما و کشمیر اف

ہیں مقتل میں لاشوں کے انبار یاں

لٹی ہیں یہ پرکھوں کی جاگیر اف

 

ہے سالوں سے گلشن یہاں بے بہار

مدینے کے سائیں خبر لو ہمار

 

دمشق و حلب اور افغان اف

یمن لیبیا اور لبنان اف

ہیں مشق ستم مصر میں دیکھیے

صلیبوں پہ لٹکے یہ اخوان اف

 

ہے بہنوں کی چادر بھی یاں تار تار

مدینے کے سائیں خبر لو ہمار

 

برائے ہدف بس کہ چھانٹا گیا

ہمیں شیعہ سنی میں بانٹا گیا

کھنڈر ہوگئے آج شام و عراق

َِبِنا تیغ یوں ہم کو کا ٹا گیا

 

کیا فرقہ بندی ہی نے ہم کو خوار

مدینے کے سائیں خبر لو ہمار

 

نئی نغمہ سازی میں مصروف ہیں

سبھی اپنی بازی میں مصروف ہیں

حجازی تقدس کا کس کو خیال

عرب بت نوازی میں مصروف ہیں

 

مسلماں کے قاتل کو پہنائے ہار

مدینے کے سائیں خبر لو ہمار

 

نہ حق گو ہے کوئی نہ پرسان حال

ہمارے لہو سے زمینیں ہیں لال

انھیں سے ہے آباد زنداں یہاں

حکومت سے جو بھی کرے ہیں سوال

 

بچھائے گئے اپنی راہوں میں خار

مدینے کے سائیں خبر لو ہمار

 

یہ گجرات و دلی مظفرنگر

جلائے گئے ہیں یہاں اپنے گھر

ہوا ہند میں اپنا جینا حرام

مسلماں پہ رہتی ہے ٹیڑھی نظر

 

نہ جائے اماں ہے نہ راہِ فرار

مدینے کے سائیں خبر لو ہمار

 

ذرا دیکھو خیر البشر لگ گئی

کہ اک آگ اپنے ہی گھر لگ گئی

مسلماں مسلماں کا خوں مانگے ہے

اخوت کو کس کی نظر لگ گئی

 

نہ پہلی سی الفت محبت نہ پیار

مدینے کے سائیں خبر لو ہمار

 

نہ غازی ہے کوئی نہ سردار ہے

کہ مشکوک ساروں کا کردار ہے

سبھی کو پڑی ہے یہاں نام کی

کسی کی نہ بے داغ دستار ہے

 

کہ غفلت کی ہے نذر لیل ونہار

مدینے کے سائیں خبر لو

 

ترے در تلک بس رسائی ملے

مدینے کی ہم کو گدائی ملے

شفاعت بحقِ بنی فاطمہ

ہمیں قید سے اب رہائی ملے

 

شکستہ دلوں کی بھی سن لو پکار

مدینے کے سائیں خبر لو ہمار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

 

________ثمریاب ثمر______

Comments are closed.