لوکل ٹرینوں سے ایک دن کے سفر کے لیے سیزن ٹکٹ! یہ کیا دھاندلی ہے ادھو جی؟

اتواریہ

شکیل رشید
(ایڈیٹر ممبئی اردو نیوز)
کیا پالیسیاں اور منصوبے بناتے ہوئے ہمارے حکمران اپنا ذہن کہیں گروی رکھ دیتے ہیں ؟
مہاراشٹرا کی ادھو ٹھاکرے کی سرکار کے ایک حالیہ فیصلے کو دیکھا جائے تو مذکورہ سوال کا جواب سوائے ’ ہاں ‘ کے اور کچھ نہیں ہو سکتا ہے ۔ فیصلہ یہ کیا گیا ہے کہ اب لوکل ٹرینوں سےوہی سفر کر سکتے ہیں جنہوں نے کوؤڈ کے دونوں ٹیکے لگوائے ہوں گے، چاہے سفر کرنے والے سرکاری افسران اور ضروری خدمات کے ملازمین ہی کیوں نہ ہوں ،اور اگر کسی دو ٹیکے والے کو سفر کرنا ہے تو اسے سنگل ٹکٹ نہیں دیا جائے گا ،اسے پورے مہینےکا ،یا تین مہینے یا پھر چھ مہینے یا پورے سال کا سیزن ٹکٹ لینا ہوگا ! اب کوئی بتائے کہ کیا یہ عام لوگوں کی جیب پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف نہیں ہے ؟ جسے کبھی مہینے یا دو مہینے میں لوکل ٹرین سے کسی جگہ جانا ہوگا بھلا وہ کیوں سیزن ٹکٹ لے گا؟ کیا یہ حکومت کی انتہائی احمقانہ پالیسی نہیں ہے؟ ادھو ٹھاکرے اور ان کے ساتھی وزرا اس فیصلے کے لیے جو دلیل دے رہے ہیں وہ بھی حلق سے نیچے نہیں اترتی ہے ،ان کا کہنا ہے کہ کورونا ابھی گیا نہیں ہے اس لیے احتیاط لازمی ہے ۔ اب یہ دیکھیے کہ ہوٹل کھول دیے گیے ہیں ،عوامی تفریحات کی جگہیں کھول دی گئی ہیں ، بسوں میں لوگ بھر بھر کر سفر کر سکتے ہیں ،لیکن وہاں کورونا کا وائرس نظر نہیں آتا اور ادھر وہ لوکل ٹرینوں پر نشانہ سادھ رہا ہے! ہم یہ قبول کرتے ہیں کہ ادھو ٹھاکرے کی سرکار نے کورونا سے نمٹنے کے لیے جو حکمت عملیاں اپنائی تھیں ،وہ بے مثال تھیں ،لوگوں نے مشکلیں جھیل کر ان کا ستھ بھی دیا ، لیکنکوئی اپنی جیب پر ڈاکہ کیسے برداشت کر سکتا ہے؟ نتیجہ سامنے آنے لگا ہے ، عام مسافروں میں اور ریلوئے کے عملے میں تو تو میں میں شروع ہو گئی ہے ، جو کسی بھی دن ادھو سرکار کے لیے مصیبت کا سبب بن سکتی ہے ۔ شرپسند اور ادھو سرکار مخالف موقع کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں ،سرکاری املاک کو توڑ پھوڑ سکتے ہیں ،لوگ اس میں زخمی ہو سکتے ہیں اور ادھو سرکار کے اچھے کاموں پر پانی پھر سکتا ہے ۔ ادھو سرکار کو چاہیے کہ وہ یومیہ ٹکٹوں کے لینے پر لگی پابندی کو ہٹا دے ، بھلے دو ٹیکوں کے لازم ہونے کی شرط کو برقرار رکھے ۔ ویسے یہ شرط غیر ضروری لگتی ہے کیونکہ اب تک ایک ٹیکے والے کو بھیسانی کے ساتھ ٹکٹ مل جاتا تھا ،اور لوگ کسی پریشانی کے لوکل ٹرینوں سے سفر کرتے تھے ۔ غریبوں کے لیے حالات بہتر ہونے لگے تھے ، دھندےوالے ،پھیری والے اور مختلف طرح کا نوکریاں کرنے والے سکون کی سانس لے رہے تھے ،لیکن اب پھر پہلے ہی کی طرح ایک غیر یقینی کی کیفیت بن گئی ہے۔ لوگ یہ کر رہے ہیں کہ روزی روٹی کے لیے بغیر ٹکٹ لیے سفر کر رہے ہیں ، انہیں یہ خوف بھی نہیں ستا رہا ہے کہ پکڑے گئے تو کیا ہوگا! یومیہ ضروری خدمات والے بھی حیران اور پریشان ہیں کہ یہ اچانک ادھو ٹھاکرے نے کیا کر دیا! ریلوے حکام کا کہنا ہے ،اور بجا کہنا ہے ،کہ وہ کیا کر سکتے ہیں ،یہ تو ریاستی سرکار کا حکم ہے ۔ چند سوال ریلوے حکام سے کر لیے جائیں : یہ اچانک پلیٹ فارم ٹکٹ کی قیمت بڑھا کر پچاس روہیے کیوں کر دی گئی ؟ کیوں طویل مسافت کی ٹرینوں کے ٹکٹوں کے دام اس کورونا وبا کی بربادی کے باوجود بڑھا دیے گئے ؟ حد تو یہ ہے کہ ساری سہولیات بھی دھیرے دھیرے چھین لی گئی ہیں ،لیکن ان کے پیسے ٹکٹ میں کاٹے جا رہے ہیں ،مثلاً ٹرینوں میں کھانا دینا بند کر دیا گیا مگر کھانے کا پیسہ وصل کرنا جاری ہے ،کیوں ؟ کیا مودی سرکا ر کے پاس کوئی جواب ہے یا وہ جواب دینے کی بجائے بس اپنی جیب ہی بھرنے پر توجہ مرکوز رکھے گی ؟

Comments are closed.