اے مسلمانان ہند!تمہاری داستان تک نہ ہوگی داستانوں میں ۔۔۔۔!!!

احساس نایاب ( شیموگہ، کرناٹک )
ایڈیٹر گوشہ خواتین واطفال بصیرت آن لائن
راحت اندوری کا مشہور شعر ….
سرحدوں پر بہت تناؤ ہے کیا کچھ پتہ تو کرو چُناؤ ہے کیا
راحت اندوری کے اس شعر کی طرح ملک بھر میں تناؤ ہے کیونکہ ملک کے مختلف ریاستوں میں چناؤ ہے ۔۔۔۔۔۔
اور لوگوں کے مطابق جہاں جہاں چناؤ ہے وہاں وہاں بی جے پی ہندو مسلم کا کھیل کھیل رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔
حال ہی میں ملک کے ہوم منسٹر، بی جے پی کے چانکیا کہے جانے والے امت شاہ مسلمانوں کے خلاف نفرت کا زہر گھولنے اتراکھنڈ پہنچ گئے ۔۔۔۔۔۔۔
دراصل سال دو ہزار 22 میں اتراکھنڈ میں ودھان سبھا چناؤ ہونے والے ہیںجس کی وجہ سے سبھی سیاسی پارٹیاں اپنے اپنے طور پہ ایکٹیو ہوچکی ہیں
ایسے میں بی جے پی کیسے ہیچھے رہے گی ؟؟؟
بس کیا تھا مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ 30 اکتوبر بروز ہفتہ اتراکھنڈ کی راجدھانی دہرادون پہنچ گئے،اور وہاں پر انہوں نے غصیاری کلیسن یوجنا کا شبھ آرامبھ کیا اور اس موقع پر انہوں نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے: کہ پہلے جب میں کانگریس سرکار کے دوران یہاں آتا تھا
تو میرا قافلہ روکا گیا تھا، میں نے لوگوں سے پوچھا کہ کیا ہوا ۔۔۔ ؟تو کچھ لوگوں نے بتایا کہ صاحب آپ کو معلوم نہیں ہے آج شکروار (جمعہ)ہے ۔۔۔ تو میں تھوڑا سوچنے لگا کہ شکروار کو کیا ہوتا ہے ؟پھر ان ہی لوگوں نے مجھے بتایا کہ نیشنل ہائی وے بلاک کرکے وہاں نماز پڑھنے کی اجازت دے دیتے ہیں ۔۔۔۔۔۔شکروار(جمعہ) کو چھٹی دینے کی بھی ان لوگوں نے سوچی تھی ۔۔۔
اس پہ امت شاہ نے نمازجمعہ کو ٹارگیٹ بناتے ہوئے کچھ یوں کہا ۔۔۔۔۔
مترو ایسے تشٹی کرن کرنے والی کانگریس پارٹی دیوبھومی کا وکاس نہیں کرسکتی ۔۔۔۔۔۔
امت شاہ کے اس متنازعہ بیان پہ الکا لامبا نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا ۔۔۔۔۔۔
چناؤ آگئے ہندو مسلم یاد آگیا
اپنی اوقات دکھانے آگئے
دیش کو دنگوں کی آگ میں جھونکنے آگئے
نوئیڈا، گروگرام اور تریپورا میں انہیں کے اشاروں پر اور ایسے بھاشنوں کی وجہ سے آج مسلمانوں پر حملے ہورہے ہیں ،یہ ملک کا وزیر داخلہ ہے
اور یہ ملک کی بدقسمتی ہے، تشویش ہونا واجب ہے ۔۔۔۔۔
اسی کے ساتھ الکا لامبا نے ایک اور ٹوئیٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ہم سچے ہندوؤں کو مودی سرکار سے مانگ کرنی چاہئیے کہ دیش میں اتنی مسجدیں بنوادیں کہ ہمارے مسلم بھائیوں کو سڑکوں پر آکر نماز نہ پڑھنی پڑے اور مسجدوں سے ہی دیش کے لئے دعائیں کرسکیں اور سارے دلت بھائی بہنوں کو مندروں میں پیٹنے والوں کو سزا دیں ۔۔۔۔
وہیں اس پر بھوپیندر بھردواج نامی ٹوئیٹر صارفین نے لکھا کہ ۔۔۔۔
بی جے پی وکاس کریں نہ کریں فساد ضرور کروائیں گے ۔۔۔۔۔۔
انہیں ہندوستانی مسلمانوں سے الرجی ہے لیکن بیٹے کو عربیوں کے بغل میں بٹھا رکھا ہے ۔۔۔۔۔۔
اس کے علاوہ فیس بک ، واٹس ایپ پر بھی لوگ امت شاہ کے اس بیان کی مذمت کررہے ہیں اور اس قسم کے اشتعال انگیز بیانات کو ملک کے امن و امان کے لئے خطرہ بتایا جارہا ہے ۔۔۔۔۔
لیکن بھاجپائیوں کی موٹی چمڑی کو کسی قسم کا فرق پڑتا نظر نہیں آرہا جبکہ مودی سرکار قومی و عالمی سطح پہ بار بار ذلیل ہورہی ہے، باوجود شرم ہے کہ ان کے قریب آتی نہیں ۔۔۔۔۔۔
اس کے علاوہ کرناٹک سے بھی ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے ۔۔۔
جس میں کرناٹک کے ہاسن ڈسٹرکٹ میں بجرنگ دل اور وشواہندو پریشد کے کارکن نے 2002 گجرات فساد کو ایک بار پھر دہرانے کی مسلمانوں کو دھمکی دی ہے ۔۔۔۔
دراصل ہاسن میں بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد سے وابستہ مہیپال نامی ایک ہندو کارکن نے 27 اکتوبر کو آرسیکیرے نامی قصبے میں منعقد عوامی پروگرام میں اشتعال انگیز تقریر کی تھی۔۔۔۔
وی ایچ پی اور بجرنگ دل نے اس دن ایک جلوس اور عوامی پروگرام کا اہتمام کیا تھا۔ جس کے دوران مہیپال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندو بغیر کسی اشتعال کے تشدد شروع نہیں کریں گے، لیکن اگر حملہ کیا گیا تو وہ جوابی کارروائی ضرور کریں گے ،اسے سمجھنے کے لیے آپ کو تاریخ میں جانے کی ضرورت نہیں۔ آپ کو یاد ہے کہ 2002 گجرات میں کیا ہوا تھا،‘‘ ۔۔۔۔۔
اس نے مسلمانوں کو دھمکی بھرے انداز میں یہ بھی کہا کہ ’’دن میں پانچ وقت کی نمازیں گھر پر ہی پڑھیں‘‘۔۔۔۔۔۔
اس دوران اس نے سپریم کورٹ کی بھی توہین کرتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔۔
ہمیں ڈی جے بند کرنے کا کہنے والے ’طاقت ہے تو مسجدوں پہ لگے مائک نکلوائیں‘ ۔۔۔۔۔ اس نے پولس کے متعلق کہا کہ پولس پر ہمیں فخر ہے، 95 فیصد پولس ہندو ہے ۔۔۔۔۔
اس نے آگےبڑھ کر جلوس میں جمع بھیڑ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہجوم تو محض ایک ٹریلر تھا اور منتظمین ہنومان جینتی کے دوران اصل فلم دکھائیں گے ۔۔۔۔۔۔
اس نے مزید کہا، ہم کہیں گے نہیں بلکہ بجرنگ دل اور وشوہندو پریشد ،آر ایس ایس کی سرپرستی میں ہر 6 مہینہ میں ایک ایک نئی فلم دکھائیں گے ۔۔۔۔۔۔
یہاں فلم دکھانے سے مرُادسمجھ سکتے ہیں، آپ خود سمجھدار ہیں ،گجرات، دہلی اور تریپورا فساد پہ ذرا غور کریں ان کے ارادے کس قدر خوفناک ہوں گے ۔۔۔۔۔۔
فی الحال ارسیکیرے کی سنی جماعت کمیٹی نے ارسیکیرے کے تحصیلدار کو ایک درخواست دائر کی ہے جس میں پروگرام میں اشتعال انگیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ کمیٹی نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ وی ایچ پی پروگرام کے شرکاء نے ایک کمیونٹی کو نشانہ بناتے ہوئے نعرے لگائے ۔۔۔۔۔
یہاں پر ہم یہ بھی بتادیں کہ وقت صرف مذمتی بیانات کا نہیں رہا، نہ ہی چائے کی کینٹن، پان کی دکان اور نائی کی شاپ میں بیٹھ کر موجودہ حالات پہ تبصرہ کرنے سے کچھ حاصل ہے کیونکہ آج حالات ہماری اور آپ کی سوچ و گماں سے کئی گناہ زیادہ خوفناک ہوچکے ہیں جس کا تصور بھی ہم نہیں کرسکتے ۔۔۔۔۔۔
اوپر مضمون میں بجرنگ دل کارکن کی کہی بات کہ فی الحال یہ ٹریلر ہے سو فیصد درست ہے، یقین جانیں آج جو کچھ بھی ہورہا ہے وہ محض ٹریلر ہی ہے جبکہ پوری فلم ابھی باقی ہے اور اس فلم کی اسکرپٹ بےگناہ مسلمانوں کے خون سے لکھنے کی تیاری کی جارہی ہے اور اس سے جُڑا ہر کردار ڈراؤنا، خوفناک انسانی خون کا پیاسا ہوگا جس کے سامنے حیوان اپنی حیوانیت بھول جائیں گے اور شیطان بھی اللہ کی پناہ مانگے گا اور وہ وقت عنقریب ہے اس سے پہلے کہ حالات بےقابو ہوجائیں اور ہمارے آگے کوئی راستہ نہ بچے خدارا اللہ اور اللہ کے رسول کی طرف رجوع کرلیں، اُسی سے مدد مانگیں اور اُسی کے نام پہ اُس رب کائنات کی رضا کے خاطر دوبارہ ایک جسم بن جائیں کہ اسی میں مسلمانوں کی طاقت ہے فلاح ہے ۔۔۔۔۔۔
ویسے بھی اب لڑائی جان، مال، آبرو اور نسلوں کی بقا کی ہے ایسے میں ہر مسلمان پہ واجب ہے کہ وہ اپنے ساتھ اپنی نسلوں کی بقا کے خاطر آپسی اختلافات کو بھلاکر قوم کو مضبوط کریں اور حکمت، جوش و جذبہ کے ساتھ دشمن کا مقابلہ کریں ، قانون کے دائرے میں رہ کر ہی سہی اپنے اور اہنوں کے لئے حق و انصاف کی خاطر اپنی اپنی خواب گاہوں سے نکل کر سڑکوں پہ آئیں اور اس تاناشاہ سرکار کی ظلم وبربریت کے خلاف صدائے احتجاج کرتے ہوئے اپنی جنگ آپ لڑیں ۔۔۔۔۔
ورنہ ہماری داستان تک نہ رہے گی داستانوں میں ۔۔۔۔۔۔
Comments are closed.