Baseerat Online News Portal

دِل ہمارا آج کیوں مغموم ہے

غزل
افتخار رحمانی فاخر (احمد فاخرؔ ) ، نئی دہلی

دِل ہمارا آج کیوں مغموم ہے
زیست کے ہر رنگ سے محروم ہے
ہے کچھ ایسی قسمت ِ بے داد بھی
اس لئے ہم سے خوشی معدوم ہے
یہ بہاریں، ہیں رقیبوں کے لئے
اور خزاں کی رُت ہمیں ملزوم ہے
ان سخن فرمائیوں کا حرف حرف
سب اُسی کے نام سے موـسوم ہے
آگ ’بھاشن‘ سے لگی ہے، اِس لئے
شہر کی آب و ہوا مسموم ہے
اس نگر میں پیار کی خواہش نہ رکھ
الفت و چاہت یہاں ’مذموم‘ ہے
شہر میں جو خوار پھرتا تھا کبھی
اب وَہی مسند نشیں، مخدوم ہے
فاخرؔ اس دل کا بھلا ہم کیا کریں؟
یہ بڑا ناداں بہت معصوم ہے

 

Comments are closed.