Baseerat Online News Portal

نہ منہ بگاڑ کے بولو نہ منہ بنا کے کہو،

غزل

افتخار راغب، دوحہ قطر

نہ منہ بگاڑ کے بولو نہ منہ بنا کے کہو
خلاف بھی ہو تو ہر بات مُسکرا کے کہو

کہو کچھ اور سمجھ لیں کچھ اور اہلِ خرد
نہ اتنا کم ہی نہ اتنا گھما پھرا کے کہو

میں جانتا ہوں کہ تم سچ ہی بولتے ہو سدا
سو اپنی بات نظر سے نظر ملا کے کہو

یہ کیا کہ غیبتیں کرتے ہو ہر جگہ میری
کوئی گلہ ہے تو دو ٹوک مجھ سے آ کے کہو

فریب و مکر کی شاید کہ گرد چھٹ جائے
کبھی حقیقتِ شہباز، فاختہ سے کہو

اِدھر کی بات اُدھر کر رہی ہے شاید یہ
بہت سنبھل کے کوئی بات اب ہوا سے کہو

کہو غزل تو لگاؤ دل و دماغ ذرا
ردیف و قافیہ اچھّی طرح نبھا کے کہو

مجھے پتا ہے وہ راغبؔ کہیں گے کیا کیا کچھ
نہ کچھ گھٹا کے سناؤ نہ کچھ بڑھا کے کہو

افتخار راغبؔ
دوحہ، قطر

Comments are closed.