تبلیغی جماعت کا کام مسلمانوں کو راہ راست پر لاناہے،شرک وبدعت اور دہشت گردی سے اس کادور تک کا بھی واسطہ نہیں ہے!

انوار الحق قاسمی

(ناظم نشر و اشاعت جمعیت علماء ضلع روتہٹ نیپال)

بعد کے لوگوں نے "تبلیغی جماعت” میں جو چند بڑی خامیاں پیداکردی ہیں،ان کے حوالے سے راقم نے سوشل میڈیا پر چند پوسٹ کیا،توایک براہنگامہ مچ گیا۔

کئی محبین کا میرے پاس فون آیا،وہ کہنے لگے کہ ” تبلیغی جماعت” سے آپ کو کیاناراضگی ہےکہ "تبلیغی جماعت” کے خلاف پوسٹ کررہے ہیں؟

میں نے کہا:کہ” تبلیغی جماعت”کی میں نے کب مخالفت کی ہے؟اور نہ ہی میں کبھی مخالفت کرسکتاہوں؛کیوں کہ اس کے بانی مولانا محمد الیاس کاندھلوی _رحمۃ اللہ علیہ_ ہیں،جودارلعلوم /دیوبند کے صدر المدرسین شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن _رحمۃ اللہ علیہ_ کے تلامذہ میں سےتھے۔

بانی تبلیغ چوں کہ دارالعلوم/دیوبند کے فرزند ہیں؛اس لیے ان کے عقائد ونظریات وہی ہیں،جو اکابر دارالعلوم کے عقائد ونظریات ہیں۔

بس ان کے دل میں یہ داعیہ پیدا ہوا کہ مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد،باوجود مسلمان ہونے کےاپنے اللہ اوررسول_ صلی اللہ علیہ وسلم_ کے فرامین وارشادات پر عمل کرنے کے بجائے لغویات وفضولیات میں مصروف ہیں اور اپنی زندگی کا ایک ایک لمحہ خدا ورسول_ صلی اللہ علیہ وسلم_ کی نافرمانی میں گزار رہےہیں۔

کیوں نہ ان میں "دعوت وتبلیغ” کی محنت کی جائے،جس کے ذریعے رفتہ رفتہ انہیں پکا اور سچا مسلمان بنادیا جائے اوران کی زندگی،جو قادر مطلق اور محبوب رب العالمین کی نافرنی میں گزر رہی ہے،انہیں تبلیغ کی جدو جہد کے ذریعہ ایسابنا دیاجائے کہ ان کی زندگی کا ایک ایک لحظہ شریعت مطہرہ کی روشنی میں گزرے،اس طرح مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد کی زندگی اللہ اور ان کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت میں بسرہونے لگے۔

چناں چہ بانی تبلیغ مولانا محمد الیاس کاندھلوی _علیہ الرحمہ_ اپنے اس عظیم "مشن کو لےکر کمر بستہ ہوئے اور لوگوں میں” دعوت وتبلیغ "کی محنت کی،جس کے بہترین "نتائج "سامنے آئے اور پھر رفتہ رفتہ عوام وخواص کی ایک بڑی تعداد”تبلیغی جماعت”سے منسلک ہوگئی،پھر کئی ملکوں میں دعوت وتبلیغ کا کام زور وشور سے چلنے لگا۔

اور اب تو تقریباً جہاں بھی مسلمان ہیں،وہاں "تبلیغی مشن”کسی نہ کسی درجہ میں جاری ہے۔

اس کو جاری رہنابھی ہے؛کیوں کہ تبلیغ والے وہی کام کرتےہیں،جو آقائے مدنی حضرت محمد مصطفی_صلی اللہ علیہ وسلم_ نے کیا ہے،یعنی جس طریقہ سے سرور کائنات محمد مصطفیٰ_ صلی اللہ علیہ وسلم _نے لوگوں کو” ضلالت وگمراہی” سے نکال کر،انہیں” راہ راست” پر لانے کا کام کیا ہے،بعینہ یہی کام تقریباً تبلیغی جماعت والوں کا ہے،تو پھر” تبلیغی جماعت”کو اللہ کی نصرت کیوں حاصل نہ ہو گی؟اور” تبلیغی مشن”تاقیامت کیوں نہیں چلےگا؟

اس حقیقت سے بھی کسی کو انکار نہیں ہے،کہ تبلیغی جماعت اپنے ابتداء قیام ہی سے اپنے مقاصد حسنہ میں کامیاب ہے،اسے ہمیشہ علماء/ دیوبند کا سپوٹ حاصل رہاہے،ہر موڑ پر علماء/ دیوبند نے تبلیغ والوں کی پر زور لفظوں میں حمایت کی ہے اورآج بھی اگر” تبلیغی جماعت”کوکسی کی تائید حاصل ہے،تووہ تن تنہا علماء/دیوبند کی تائید ہے۔

ابھی چند دنوں قبل” تبلیغی جماعت”پر سعودی حکومت کی طرف سے شرک وبدعت اور دہشت گردی کا ایک بڑا الزام عائد کیا گیا ہے۔

گزشتہ جمعہ میں سعودی عرب کی کئی مساجد میں "خطبہ” میں خطبا حضرات نے "تبلیغی جماعت”کی شان عالی بڑی گستاخیاں کی ہیں، سعودی عرب تبلیغی جماعت پر شرک وبدعت اور دہشت گردی کا الزام عائد کرکے پوری دنیا میں ان دنوں سرخیوں میں آگیاہے،عالم کے کونے کونے میں موجود علماء/دیوبند”تبلیغی جماعت”کی طرف سے بھر پور دفاع کررہےہیں۔

ملک ہندوستان میں علماء/دیوبند کی جتنی بھی عظیم شخصیات ہیں،مثلا: دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابو القاسم نعمانی،قائد ہند مولانا سید ارشد مدنی،جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی،مولانا خالد سیف اللہ رحمانی،ماہرفلکیات مولانا ثمیر الدین قاسمی،مولانا سید سلمان حسینی ندوی،مولانا احمد ولی فیصل رحمانی،مولانا ندیم الواجدی،اسی طرح ملک نیپال کی چند عظیم ہستیوں نے بھی،مثلا: جمعیت علماء نیپال کے صدر مولانا مفتی محمد خالد صدیقی،جمعیت علماء نیپال کے ناظم عمومی مولانا وقاری محمد حنیف عالم قاسمی مدنی،جمعیت علماء نیپال کے مرکزی ممبر مولانا محمد عزرائیل مظاہری،مفتی ابوبکر صدیق قاسمی،معہد ام حبیبہ کے نائب ناظم مولانا وقاری اسرار الحق قاسمی،مولانا عامر جعفر ندوی،مولانا ثناء اللہ ندوی وغیرہم سعودی حکومت کی طرف سے” تبلیغی جماعت”پر شرک وبدعت اور دہشت گردی کے الزام کو بےبنیاد قرار دیا ہے۔

تبلیغی جماعت کا دارالعلوم/ دیوبندسے ایک گہرارشتہ ہے،جب بھی کوئی” تبلیغی جماعت” کی مخالفت کرے گا،تو اس وقت کروڑوں فرزندان دارالعلوم عالم کے گوشے گوشے سے اس کی حمایت کرنے لگیں گے اور کبھی بھی باطل کی مرادوں کو پوری نہیں ہونے دیں گے۔

البتہ چند سالوں سے” تبلیغی جماعت”میں جو خامیاں آگئی ہیں،انہیں دور کرنے کی اشدضرورت ہے۔

"تبلیغی جماعت”کا جو سب سے بڑا نقصان ہواہے،وہ اس کے دوگروپوں میں منقسم ہونے کی بنا۔

اگر ممکن ہو ،تو ایک دفعہ پھر امیر جماعت مولانا محمد سعد صاحب کو اور شوری والوں کو ملانے کی کوشش کی جائے؛ورنہ اس کا نقصان تو ابھی کم ہواہے،مستقبل میں بے شمار ہونے کا امکان ہے؛اس لیے باشعور علماء کرام کو ایک دفعہ پھر اس سلسلے میں پیش رفت کرنے کی ضرورت ہے۔

اسی طرح بعض مساجد میں،جو امامت کےلیےجماعت میں”سال”لگانے کی شرط ہے یا اس طریقے سے،جودیگر غیر مناسب شرطیں؛انہیں فی الفور ختم کیا جائے۔

الغرض تبلیغی جماعت ایک بہترین” جماعت”ہے ،اس کے عقائد ونظریات اور افکار و خیالات وہی ہیں،جو دارالعلوم/دیوبند کے ہیں،اس پر شرک وبدعت اور دہشت گردی کا الزام عائد کرنابےبنیاد ہے،جس کا حقیقت سے کوسوں دور کا بھی واسطہ نہیں ہے،اگر میں کہہ دوں کہ تبلیغی جماعت اور شرک وبدعت،دہشت گردی کے مابین وہی نسبت ہے ،جو آگ اور پانی کے درمیان ہے،تو کوئی اس میں استحالہ نہیں ہوگا۔

اللہ مسلمانوں،مدارس،تنظیموں،خانقاہوں،انجمنوں کی پوری حفاظت فرمائے آمین یا رب العالمین۔

Comments are closed.