Baseerat Online News Portal

خانۂ دل تری یادوں سے سجاؤں کیسے

غزل

شہناز عفت ممبئی

خانۂ دل تری یادوں سے سجاؤں کیسے
اپنی دنیا کو میں رنگین بناؤں کیسے

کوئی بھی ساتھی نہیں کوئی بھی ہمراز نہیں
وقت مجھ پر ہے بہت سخت بتاؤں کیسے

کوئی ترکیب نظر آتی نہیں ہے مجھ کو
راز اس دل کا زمانے سے چھپاؤں کیسے

کوئی بھی اپنا نہیں مونس و غمخوار یہاں
غم ہی غم ہیں مرے اندر یہ دکھاؤں کیسے

تونے جو درد دیا اس کی دوا ہے ہی نہیں
پھر بھلا زخموں پہ مرہم کو لگاؤں کیسے

ایک ہی جرعے میں یہ رند بہک جاتے ہیں
اپنی آنکھوں سے مئے ناب پلاؤں کیسے

دست میں خامہ لئے سوچا میں کرتی پہروں
تری تصویر میں کاغذ پہ بناؤں کیسے

سرپھری ہےیہ ہواتم ہی بتاؤ مجھ کو
روبرو اس کے دیا اپناجلاؤں کیسے

بیچ دریامیں مری ٹوٹ گئی ہےکشتی
اب کنارےپہ مرے یار میں جاؤں کیسے

گردش وقت نے اغیار نے اپنوں نےمجھے
زخم پرزخم دئیے کتنے گناؤں کیسے

نہ تری دید ہوئی اورنہ مری عید ہوئی
میں بھلا جشن محبت کا مناؤں کیسے

سب کے سب اپنے خیالوں میں ہیں کھوئے عفت
گیت محفل میں کوئی آج سناؤں کیسے

شہناز عِفّتؔ
ممبئی

Comments are closed.