Baseerat Online News Portal

بھیک نہیں حق چاہئے!

 

نور اللہ نور

 

یہ سنگھی لوگ پس پردہ بڑی گہری سازش میں مصروف ہیں اور مسلمانوں کو ان کے تشخصات سمیت ختم کرنے کے در پے ہیں اس کے لئے وہ طرح طرح کے حربے آزما رہے ہیں۔

پہلے کرناٹک میں بچیوں کے حجاب پر بندش لگا کر بیداری کا جائزہ لیا اور آگ میں ہاتھ ڈال کر اس کی تپش کا اندازہ لگانا چاہا جس کا جواب امت کی باغیرت بیٹیوں نے بڑی جرات مندی سے دیا. ان کو یہ احساس ہوگیا کہ بھلے ہی شیر محو خواب ہے مگر شیر کے بچے بیدار اور کسی بھی حملے کے لئے تیار ہے ، اس کے بعد انہوں نے بڑی عیاری سے یہ چال چلی کہ بچیوں کو آنے کی اجازت تو دے دی مگر ان کو الگ کلاس روم بیٹھنے کے لئے مختص کیا گیا جس کے پیچھے ان کی گندی ذہنیت کار فرما ہے.

ان کی اس چال بازی سے ایک غلط پیغام لوگوں میں یہ جائے گا کہ لوگ ان برقعہ پوش بچیوں کو معیوب نگاہ سے دیکھیں گے، ان کے ساتھ چھوٹی اور پچھڑی ذاتیوں کے لوگوں کا سا برتاؤ کیا جائے گا، حجاب اور نقاب کے تئیں اس کے ذریعہ لوگوں میں منفی فکر و ذہن کو فروغ دیا جائے گا اور یہ باور کرانے کی کوشش کی جائے گی یہ لوگ سطحیت اور قدامت پسندی کے عادی ہیں، حجاب ان کی مجبوری ہے ، اور یہ انتہائی احمق لوگ ہیں.

آج انہیں اس نقاب کی وجہ سے الگ تھلگ کلاس میں بٹھایا جا رہا ہے کل ہوکر انہیں تعلیم سے بھی محروم کر دیا جائے گا، اور جب وہ اس تشخص پر حملہ سے فارغ ہونگے تو اگلا ہدف کوئی اور مذہبی شعائر ہوگا۔

اس لئے ہمیں یہ کبھی بھی قبول نہیں کرنا چاہیے بلکہ جب تک کہ تمام مراعات کے ساتھ ہمیں داخلہ نہ مل جائے کسی بھی طریقے سے سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے، ہمیں ان کے اس رویے سے خوش فہمی میں رہنے کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔ بلکہ ہمارے اکابرین اور قائدین ملت کو چاہیے کہ وہ حکومت کو اور انتظامیہ کو اس بات پر مجبور کرے کہ ان کو وہ تمام مراعات ملنی چاہیے جو تمام بچیوں اور طلبہ کو حاصل ہے.

جب دیگر مذاہبِ کے لوگ ان کی مذہبی تشخصات کے ساتھ تعلیم حاصل کر سکتے ہیں، ان کو تمام رعایتیں حاصل ہیں تو ہمیں بھی اور ہماری بچیوں کو بھی مساویانہ حق ملنا چاہیے، جب سکھ بھائی پگڑی اور داڑھی کے ساتھ فوجی دستے میں نوکری کرسکتے ہیں، ہندو بھائی تلک اور بھگوا گھمچھا پہن کر پارلیمنٹ میں جا سکتے ہیں، تو ہمیں بھی یہ حق ہونا چاہیے کہ ہم بھی اپنے شعائر کے ساتھ ملک کی ترقی میں شانہ بشانہ چلیں.

اس لئے ہمارا حکومت سے مطالبہ ہونا چاہیے کہ ہمیں ہمارا حق دو بھیک میں ہمیں کمرے کی کوٹھری اور علیحدہ کمرے میں مت دھکیلو! ہمارے ساتھ امتیازی سلوک نہ برتا جائے،بلکہ مساوی حقوق دئے جائیں. ۔

Comments are closed.