سیاست اور ہماری قیادت 

ابوالکلام قاسمی مدہو بنی

بسا اوقات لوگ مصلحت ، حکمت اور دلیل سے نہیں مانتے بلکہ صبر کرنے والے کو کائر بزدل اور ڈرپوک سمجھنے لگتے ہیں پھرشیطان اورظالم ا یسی ا یسی جرءت اور تماشا کرنے لگتے ہیں جیسے وہی سب کچھ ہیں وہ جو چاہیں جیسے چاہیں کرسکتے ہیں نہ کوئی بندش اور نہ باز پرس اپنی اور ملک کی عزت ووقار سے اسے کوئی مطلب نہیں رعایا کی پریشانی اور مشکلات سے کوئی لینا دینا نہیں ایسے میں ان کو راہ راست پر لانے یا انجام تک پہونچانے کا ایک ہی راستہ ہے ۔ لات ۔ تب جاکر کہیں ان کا بھوت بھاگتا ہے

مجھے یاد پڑتا ہے کہ دوران درس ہمارے ایک استاد نے بتایا تھا کہ پنجاب میں ایک مناظرہ ہوا ۔۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام افضل ہیں یا پیارے آقا محمد ﷺ دونوں فریق دلیل دیتے رہے تیسرے دن ایک لوہار آکر معاملہ حل کرڈالتا ہے ترازو کے ایک پلڑے میں ایک کیلو کی باٹ اور دوسرے میں آدھا کیلو وزنی پلڑا جھکا اور آدھا کیلو والا اٹھا اس لوہار نے عیسائ کو تھپڑ لگا تے ہوئے کہا جو وزنی اور قیمتی ہوتا ہے وہ نیچے رہتا ہے اور جو ہلکا ہوتا ہے وہ اوپر جاتاہے

اب یہاں اس وقت دو طرح کے معاملے ہیں ایک سیاسی اور ملکی لحاظ سے اور دوسرے مسلکی اور فرقہ بندی کے لحاظ سے اور دونوں کا حل فی الفور میرے خیال سے جذباتی طور پر عام لوگوں کو کر لینا چاہیے جو عالم اس وقت اختلاف اور مسلک کی بات کرے انہیں ادب سے درکنار کیا جائے جو اہل علم قوم کو مسائل کا اختلاف بتائے انہیں ممبر سے دور رکھا جائے محض اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے نام پر ایک ملت کی بات ہو اگر چہ یہ مشکل معاملہ ہے مگر راستہ تو نکنا ہی چاہیے کیونکہ ایک پر ظلم ہوتاہے اور دوسرے مسلک والے خاموش ہوتے ہیں ایک جماعت کا عالم قید وبند میں جاتا ہے تو دوسرے لوگ چپی سادھ لیتے ہیں ایک خطہ پر جبر ہوتا ہے تو اور لوگ تماش بین ہوتے ہیں ظالم بہانے اور شق تلاش کر گھناؤنی حرکت کرڈالتا ہے اور ہم خوف و دہشت سے باہر نہیں نکل پاتے اللہ کی زمین پر اللہ کا نافرمان سینہ تان کر جرم انجام دے رہا ہے اپنے بازو اور آنسو کی طاقت رکھنے والا لاچار اور بےبس پڑا ہے قانون کا سہارا لیکر وہ جرم کرسکتا ہے تو قانون کا سہارا لیکر ہم اپنے تحفظ کو یقینی کیوں نہیں بنا سکتے جن بدبختوں کو ہندو دھرم خطرے میں دکھ رہاہے وہ دوسروں کیلئے خطرہ بن رہے ہیں ہندو کو مغل اور برٹش سے نقصان نہ ہوا مگر آج فرقوں میں بٹے مسلمانوں سے انہيں نقصان ہے افسوس ہے

دوسرا ملکی اور سیاسی اعتبار سے جنون اور دیوانگی دکھانی ہوگی جہاں جس جگہ جو حالات پیدا ہوں اسے اسی کے انداز میں سمجھانے کی ضرورت ہے یہاں بڑوں کے فرمان جاری ہونے کا انتظار مہنگا پڑسکتا ہے ہریدوار والے پر اللہ رحمت نازل فرمائے اس سے پہلے تریپورہ والوں نے ایمانی غیرت کا ثبوت دیا تھا

معاہدہ کے مطابق حضرت ابو نظیر کو آپ نے مدینہ سے واپس کردیا مگر اس صحابی رسول نے جذبہ دکھا کر اپنا دفاع کیا اور مقصد کامیاب ہوئے

یہاں کچھ لوگ اسی سوچ کے ہیں کہ وہ روزانہ نیا مسئلہ اور مدعا پیدا کرتے ہیں آپ جب تک اس کا جواب اور حل نکالیے وہ ایک دوسرا مسئلہ کھڑا کردیتے ہیں اور یہ سلسلہ رکنے والا نہیں ہے

تب تو ہمیں خود سنبھلنا ہوگا

محمد ابوالکلام قاسمی ڈومرا

Comments are closed.